دانش رحمنٰ
یوکرین میں ہورہی جنگ اب پوری دنیا کے لئے بڑا پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ہرملک اس جنگ سے جڑی چھوٹی بڑی چیزوں کے بارے میں پل پل کی خبر جاننا چاہتا ہے۔ روس ہر طرف سے یوکرین میں مسلسل تباہی مچا رہا ہے۔ موت کے خوف سے یوکرین کے شہریوں نے اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ لینا شروع کر دی ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا آج چوتھا دن ہے۔ خوفناک جنگ کے باوجود یوکرین اور روس کے درمیان اس مسلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دونوں بات چیت کے حوالے سے اپنے اپنے مطالبے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ یوکرین نے روسی فوجیوں پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ایمبولینسوں کو بھی نہیں چھوڑا، سب کچھ تباہ کر دیا۔ 48 گھنٹے پہلے جو یوکرین گھٹنے کے بل آگیا تھا ہو اب پھر سے اٹھ کھڑا ہواہے۔ اب یہ بات بالکل صاف ہوگئی ہے کہ یوکرین میں گوریلا وار کی تیاری ہوچکی ہے۔ وہاں روسی فوج داخل ہوچکی ہے۔ اس کا جواب دینے کے لئے لوگوں نے کمر کسنا شروع کردیا ہے۔روس کی فوج کیب اور خارکیف میں داخل ہوچکی ہے۔ روس کے ٹینک شہر کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ کیب پر قبضے کی تیاری ہورہی ہے۔ لوگ نفسیاتی طور سے مقابلے کے لئے تیار ہورہے ہیں۔ انہوں نے ہاتھوں میں ہتھیار لے ہوئے ہیں۔
یوکرینی باشندے زیر زمین بنکروں میں خود کو بچا رہے ہیں۔ ادھر یوکرین کے لوگوں نے بھی روسی فوج کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ روسی فوجیوں کو لوہے کے چنے ضرور چبا دے گے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے عوام سے فوج میں بھرتی ہونے اور روس کے خلاف جنگ لڑنے کی اپیل کی۔ آج جو اطلاعات سامنے آ رہی ہیں وہ یہ ہیں کہ دارالحکومت کیف میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد فوج میں بھرتی ہونے کے لیے بے چین ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بیلاروس میں روس کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن بیلاروس کے ساتھ نہیں، جو ماسکو کے تین روزہ حملے کے لیے زمینی مدد فراہم کر رہا ہے۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز ایک ویڈیو پیغام میں وارسا، براتیسلاوا، استنبول، بوڈاپیسٹ یا باکو کو مذاکرات کے متبادل مقامات کے طور پر نامزد کیا۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت دوسری جگہوں پر ہو سکتی ہے لیکن یوکرین بیلاروس میں مذاکرات نہیں کرے گا۔
آج صبح خارکیف میں لوگوں نے روسی ٹینکرز کے سامنے کھڑے ہوکر کے روکا۔ روس کے خلاف بولنے والے نوجوانوں میں سے کچھ پیشے کے اعتبار سے کچھ جادوگر ہیں اور کچھ موسیقار ہیں۔
یوکرین کے رہائشی علاقوں میں روسی فوجیوں کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ ساتھ ہی یوکرین کے فوجی بھی محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان شدید جنگ جاری ہے۔ ادھر یوکرین کے صدر دفتر کی جانب سے روسی فوجیوں پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یوکرین کا دعویٰ ہے کہ روسی فوجی ایمبولینس کو بھی نہیں چھوڑ رہے، سب کچھ تباہ کر کے آگے بڑھ رہے ہیں۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے صبح کہا کہ کل رات کہا کہ روس نے رہائشی علاقوں پر حملہ کیا۔ انہوں نے ایک آن لائن پیغام میں کہا، “ملک میں ایک بھی چیز ایسی نہیں ہے جسے انہوں نے نشانہ نہ بنایا ہو۔ وہ تمام جانداروں کے خلاف لڑ رہے ہیں – کنڈرگارٹن، رہائشی عمارتیں اور یہاں تک کہ ایمبولینس بھی۔”
دوسری جانب یوکرین میں پھنسے ہزاروں ہندوستانی طلباء کی ہمت جواب دینے لگی ہے۔ اگرچہ ہندوستان کی حکومت انہیں نکالنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم اس دوران یوکرین میں پھنسے ہندوستانی شہریوں اور طلباء کو بحفاظت ہندوستان لانے کی مہم جاری ہے۔ اتوار کو آپریشن گنگا کے تحت بوڈاپیسٹ (ہنگری) سے تیسری پرواز دہلی پہنچی۔
ادھر یوکرین میں ہندوستانی سفارت خانے نے وہاں مقیم ہندوستانی شہریوں کو جنگ زدہ علاقہ چھوڑ کر مغربی علاقے میں منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ سفارتخانے نے ٹویٹ کیا کہ یوکرین ریلوے بغیر کسی فیس کے کے بغیر کیف سے ہنگامی ٹرینیں بھی چلا رہی ہے۔ یہ ٹرینیں ریلوے اسٹیشنوں سے چل رہی ہیں۔ بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ سیکورٹی کی صورتحال اور موجودہ قوانین کے مطابق تنازعات والے علاقوں سے ہٹ کر مغربی علاقے میں چلے جائیں۔
یوکرین کے وزیر داخلہ انتون گیراشینکو کے مشیر نے اتوار کو کہا کہ روسی فوجی ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں داخل ہو گئے ہیں۔