دبئی( ایجنسیاں): روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماسکو نے انقرہ کو امریکہ کے جنگی بحری جہازوں کو بحیرہ اسود عبور کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارہ’’تاس‘‘نے اطلاع دی ہے کہ صدر ولادی میر پوتین نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان سے جمعہ کے روز فون پر بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم انقرہ کو بحیرہ اسود تک باسفورس کے پار سے دو امریکی جنگی جہاز عبور کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
ایجنسی نے بتایا کہ صدر پوتین نے ایردوان کے ساتھ فون کے دوران بحیرہ اسود پر گزرگاہوں سے متعلق معاہدے کی اہمیت اور علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ترکی کی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ امریکا نے اسے بحیرہ اسود کو دو جنگی جہازوں کے عبور کرنے کی اطلاع دے دی تھی جبکہ ماسکو نے اس وقت کہا تھا کہ یہ سرگرمی “پریشان کن” ہے۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اشارہ کیا ہے کہ دونوں امریکی جنگی بحری جہاز 4 مئی تک بحیرہ اسود میں موجود رہیں گے۔امریکی اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ماسکو بحیرہ اسود میں فوجی سرگرمی میں اضافے پر فکرمند ہے۔بحیرہ اسود میں امریکی موجودگی مونٹریکس معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے۔اس معاہدے کے تحت بحیرہ اسود کی گذرگاہوں پر ترکی کا کنٹرول تسلیم کیا گیا ہے۔ نیوز نیٹ ورک کے مطابق واشنگٹن کو سمندر میں داخل ہونے کے اپنے ارادے کے بارے میں 14 دن قبل مطلع کرنا ہو گا۔
روس نے انقرہ کو امریکی جنگی جہاز بحیرہ اسود عبور کرنے کی اجازت دینے سے انکارکردیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS