بیوی کا نفقہ احکام و مسائل

0

قاضی محمدفیاض عالم قاسمی،ممبئی

شریعت نے کسی زندگی کی بقا کے لئے جو خرچ ضروری قراردیاہے اس کو نفقہ کہتے ہیں اور انسان کے لئے کھانے پینے کاسامان، کپڑا اورمکان نفقہ ہے۔ عقد، نکاح کی وجہ سے عورت خاوند کے لئے مشغول ہوجاتی ہے، اس لیے خاوند پرواجب ہے کہ وہ اس کے بدلے میں اس پرخرچ کرے۔ بیوی کی ضروریات پوری کرنا مثلا کھانا ، پینا ،کپڑا،گھر کے ضروری سازوسامان، رہائش، علاج ومعالجہ اور بوقت ضرورت خادم وغیرہ ، یہ سب کچھ نفقہ میں شامل ہے اورعرف کے مطابق خاوند کے ذمہ واجب ہے۔

زیب وزینت اورگھریلوسامان نفقہ میں شامل :
عورت کی زیب وزینت اورگھرکے ضروری سازوسامان کاانتظام کرناشوہر پر لازم ہے۔ جیسے کچن کے سارے برتن، پلنگ ، بیڈ، بستر،کبارڈ، ٹیبل، کرسی، واشنگ مشین، گیس، چولھا وغیرہ حتی کہ تیل،کنگھی،آئینہ شیمپو اور صابن وغیرہ کی بھی فقہا کرام نے صراحت کی ہے کہ ان سب چیزوں کاانتظام کرنامرد پر لازم ہے۔
اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے،ترجمہ: اورجن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان عورتوں کا روٹی کپڑا اور رہائش دستور کے مطابق ہے۔(سور البقر:233)اور ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا، ترجمہ:اورکشادگی والا اپنی کشادگی میں سے خرچ کرے اورجس پر رزق کی تنگی ہو اسے جو کچھ اللہ تعالی نے دیا ہے اس میں سے خرچ کرنا چاہیے (الطلاق :7 )
حضرت حکیم بن معاویہ قشری اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے پوچھااے اللہ کے رسول! بیوی کاکیاحق ہے؟ تو آپ ؐ نے جواب دیاکہ جب تم کھاؤ اسے بھی کھلاؤ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرہ پر نہ مارو، اس کوبرانہ جانو، اور اسے صرف گھر ہی میں رکھاکرو۔

نفقہ کب واجب ہوتاہے؟
بیوی کانفقہ شوہر پر واجب ہونے کیلئے نکاح کاصحیح ہونا ضروری ہے، پس اگر نکاح باطل یافاسد ہو، تو نفقہ واجب نہیں ہوگا۔

جب بیوی میکہ میں رہے:
اگر نکاح ہوگیا، لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی توبھی بیوی کاخرچہ شوہر پر واجب ہوگا، ہاں اگر شوہر نے رخصتی کی کوشش کی اور وہ کسی جائز حق مثلانقد مہر کی ادائیگی کی وجہ سے، یا شوہر کے یہاں گھر کاانتظام نہ ہونے کی وجہ سے، یاشوہر کے موجودنہ ہونے کی وجہ سے سسرال رخصت ہوکرنہیں گئی تو پھر خرچہ واجب نہیں ہوگا۔اگر بیوی کی بیماری، تعلیم، نوکری، بیوی کے گھر میں کسی کی شادی وغیرہ کی وجہ سے اس کی رخصتی نہیں ہوئی تو اگر شوہر اس پر راضی ہے تو خرچہ واجب ہوگا، اور اگر راضی نہیں ہے توخرچہ واجب نہیں ہوگا۔ اگررخصتی کے بعد بیوی اپنے میکہ میں شوہرکی اجازت سے رہے تو اس کاخرچہ شوہر پرواجب ہوگا۔ اور اگر بغیراجازت کے رہ رہی ہے تو خرچہ واجب نہیں ہوگا۔

اگر بیوی مالدارہے یانوکری کرتی ہے:
اگر بیوی مالدارہے اور اس کے پاس مال ہے تو بھی خاوند کے ذمہ نفقہ واجب ہوگا۔ البتہ اگروہ نہ لے تو یہ الگ بات ہے۔
اگربیوی نوکری کرتی ہے جس سے شوہر راضی ہے خواہ کل وقتی نوکری کرے یاجز وقتی، شوہر کو پوراوقت دے پاتی ہو یانہ دے پاتی ہو، چوں کہ شوہربیوی کے اس عمل پر راضی ہے، اس لئے اس کاپورا نفقہ اس پرپوراواجب ہوگا۔ اگرعورت کے نوکری کرنے کی وجہ سے شوہر کوبالکل بھی وقت نہیں دے پاتی ہے اور شوہر راضی بھی نہیں ہے،تو اس کانفقہ شوہر پر واجب نہیں ہوگا۔
اگر دن بھر وقت نہیں دے پاتی ہے، صرف رات بھر دیتی ہے تودن بھرکانفقہ اس کے شوہر پر واجب نہیں ہوگا، رات کانفقہ واجب ہوگا۔ البتہ اگر دن کے کچھ حصہ میں نوکری کرتی ہے،جس سے شوہر کا کوئی حق متاثر نہیں ہوتاہے تو نفقہ کی مستحق ہوگی۔
واضح رہے کہ جب عورت دن میں نوکری کرے، اور رات میں شوہر کو وقت دے تو بہت سارے علما کرام کہتے ہیں کہ سپردگی مکمل نہ پائے جانے کی وجہ سے نفقہ واجب نہیں ہوگا۔

بیوی کاعلاج کون کرائے؟
جمہور علماء متاخرین نے نفقہ کی تعریف میں بیوی کے علاج کو بھی شامل فرمایاہے۔نفقہ میں شوہرکی مالی حالت کالحاظ کیاجائے گا یابیوی کی حیثیت کا؟ خرچہ شوہر کی مالی حالت اور بیوی کی حیثیت اور اس کے اخراجات دونوں کالحاظ کرتے ہوئے اداکرناضروری ہے۔
جوائنٹ فیملی میں جہاں پر اجتماعی کھانے پینے کانظم ہو، اور بیوی کو کھانے پینے کااختیار ہو تو الگ سے نفقہ کے مطالبہ کاحق نہیں ہوگا۔ البتہ اگر کھانے پینے میں دشواری ہو، یا بیوی کو اپنے اختیار سے کھانے پینے کاموقعہ نہ ملتاہو، یا جو کھانا بنتاہے وہ بیوی کے لئے نقصاندہ ہو، یا کھانا اس کے مزاج کے موافق نہ ہو تو پھر ایسی صورت میں بیوی کے لئے الگ کھانے پینے کاانتظام کرناضروری ہوگا۔

ڈیلیوری کے اخراجات کن پر؟
ڈیلیوری یعنی بچہ کی ولادت کے موقعہ پر ہونے والے سارے اخراجات خواہ پہلابچہ یادوسرا ،مکمل طورپرشوہرپر واجب ہوتے ہیں۔اس سلسلے میں عرف یا رسم ورواج کا لحاظ نہیں کیاجائے گا۔

گزشتہ دنوں کانفقہ:
اگر شوہر نے ایک زمانہ تک خرچہ نہیں دیا، عورت گزرے ہوئے دنوں کے نفقہ کامطالبہ نہیں کرسکتی ہے، البتہ اگر دونوں میاں بیوی نے باہمی رضامندی سے نفقہ متعین کررکھاتھا یاقاضی یا جج نے نفقہ متعین کیاتھا تو پھر گزرے ہوئے دنوں کے نفقہ کامطالبہ کرنادرست ہے، کیوں کہ ایسی صورت میں وہ شوہر پر قرض ہوجائے گا۔

مطلقہ کانفقہ:
جو عورت طلاق کی عدت گزار رہی ہے اس کاخرچہ بھی شوہر پرواجب ہوتاہے۔(ہدایہ:۲/۲)البتہ جب عدت گزرگئی تو پھر اس کانفقہ اس کے شوہر پر واجب نہیں ، اگر شوہر ازخود دے تو احسان عظیم ہوگا۔ مگر عورت کے لئے زور زبردستی یا کورٹ وغیرہ کے ذریعہ نفقہ حاصل کرناجائز نہیں ہے، ایسانفقہ اجنبی سے نفقہ حاصل کرنے کے مترادف ہے۔ جو درست نہیں ہے۔

کیابیوی کانفقہ
اسکے سسر پر واجب ہوتاہے؟
بیوی کاخرچہ شوہر پر واجب ہوتاہے، شوہر کے باپ پرنہیں ۔اگر اداکرے تو احسان ہے، ثواب ملے گا۔ البتہ اگر شوہر نابالغ ہے، یا قدرتی طور پرکمانے سے عاجز ہے، اس کے پاس مال نہیں ہے، باپ نے اس کو اپنے ساتھ میں شامل کررکھاہے، پس جس طرح شوہر کاخرچہ باپ نے اپنے اوپر لازم کررکھاہے، اسی طرح اس کے بیٹے کی بیوی کاخرچہ بھی اسی پر واجب ہوگا۔(درمختار)

نفقہ کب ساقط ہوتاہے اورکب نہیں؟
اگر بیوی ناشزہ ہوجائے تو نفقہ ساقط ہوجاتاہے۔ ناشزہ ہونے کامطلب یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو شوہر کے سپرد نہ کرے، یا شوہرکے گھرسے بلااجازت کہیں چلی جائے، یاشوہر کو اپنے گھر میں داخل ہونے نہ دے۔ وغیرہ۔ (درمختار)
البتہ اگربیوی شوہرکے ظلم وستم سے تنگ آکرمیکہ آگئی ہو تو اس کاخرچہ اس کے شوہر پر واجب ہوگا، چاہے وہ بغیر اجازت کے آئی ہو۔ اگر بیوی میکہ میں ہو، شوہر نے رخصتی کرانے کی کوشش کی، مگر بیوی نہیں آئی، تو ایسی صورت میں نفقہ ساقط ہوجائے گا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS