ملک میں خودکشی کی شرح جس تیزی سے بڑھ رہی ہے ، وہ یقینا تشویشناک ہے ۔یہ معمولی بات نہیں ہے کہ نیشنل کرائم ریکارڈ س بیورو(این سی آربی) کی رپورٹ کے مطابق2021 میں ہندوستان میں مجموعی طورپر 1,64,033 لوگوں نے خودکشی کی تھی ،جو 2020کے مقابلہ میں 7.2فیصدزیادہ ہے ۔ان خودکشی کرنے والوں میں کسان ، طلبا، مرد ، خواتین اورہرعمرکے لڑکے اورلڑکیاں شامل تھیں ۔ہر ایک کی خودکشی کا سبب کچھ بھی ہو۔ یہ تعداداپنے آپ میں نہایت ہی تکلیف دہ ہے ۔اگرخودکشی کرنے والوں کی درد بھری کہانی ہے تو خودکشی کی خبرسننے والوں کو بھی انسانیت کے ناطے دردہوتا ہے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے بھی حیدرآباد میں ہفتہ کو نیشنل اکیڈمی آف لیگل اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے کنووکیشن کے دوران تقریر کرتے ہوئے کہا کہ طلباکی خودکشی کے واقعات کے بارے میں سوچ کرہی فکر ہوتی ہے۔ جب میں ان بچوں کے والدین کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرا دل دکھتا ہے۔انہوں نے 2واقعات آئی آئی ٹی ممبئی میں درشن سنگھ سولنکی اوراوڈیشہ کی نیشنل لا یونیورسٹی میں ایک قبائلی طالب علم کی خودکشی کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ میں سوچتا ہوں کہ ہمارے ادارے کہاں ایسی غلطیاں کر رہے ہیں کہ طلبا اپنی قیمتی جانیں گنوا رہے ہیں۔ یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس طرح کے زیادہ معاملے سماج کے محروم طبقات سے آرہے ہیں۔ یہ واقعات صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ صدیوں کی جدوجہد کی کہانی ہے۔ میرے خیال میں اگر ہم اس مسئلہ کو حل کرنا چاہتے ہیں تو پہلے مسئلہ کو دیکھنا اور سمجھنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے اس پر زوردیا کہ نہ صرف تعلیمی نصاب ایسا ہونا چاہیے کہ وہ طلباکے ذہنوں میں محبت اور ہمدردی پیدا کرے بلکہ اساتذہ کو بھی طلباکے مسائل کے تئیں حساس ہونا چاہیے۔ مجھے لگتاہے کہ امتیازی سلوک کاپورا معاملہ سیدھے تعلیمی اداروں میں حساسیت اور ہمدردی کی کمی سے جڑا ہوا ہے۔ اس لیے تعلیمی اداروں کو طلبا میں حساسیت پیدا کرنے کی طرف قدم اٹھانا چاہیے۔
سوال یہ نہیں کہ کون سے طلبا خودکشی کررہے ہیں اوران کا سماجی پس منظر کیا ہے بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ طلبامیں خودکشی کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟ آخر کیاوجہ ہے کہ وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں ؟ان کی تربیت یا تعلیم صحیح سے نہیں ہورہی ہے یا خودکشی کے کچھ اور اسباب ہیں ؟ وجہ جو بھی ہو کسانوں کی طرح طلبا کی خودکشی بھی ایک سنگین امر ہے ، جس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ایک دورتھا جب بورڈ کے نتائج آتے تھے تو کئی ناکام طلبا حالات کا سامنا کرنے کے بجائے خودکشی جیسابڑاقدم اٹھالیتے تھے ۔ اس رجحان میں کمی آئی تو جے ای ی اورنیٹ وغیرہ امتحانات کی تیاری یا اعلی تعلیمی اداروں میں تعلیم کے دوران خودکشی کی شرح تیزی سے بڑھی ہے ۔حیرت ہے کہ ملک کے سب سے بڑے کوچنگ ہب کوٹہ میںنیٹ اور جے ای ای کی بہت مہنگی کوچنگ کرنے والے14طلبانے امسال ٹیسٹ کی تیاری کے دوران خودکشی کرلی ۔کیوں خودکشی کرلی ؟کیا وہ بہت زیادہ تنائومیںتھے یا ان پر دبائو زیادہ تھا ؟ ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد خودکشی کرتے تو کہا جاسکتا تھا کہ ناکامی کو برداشت نہیں کرسکے اور بہت زیادہ مایوس تھے ،لیکن یہا ں تو تیاری کے دوران ہی خودکشی کرلی ۔خودکشی کے بعدطلبا کے والدین پر کیا گزرتی ہے ، یہ وہی جانتے ہیں ، یا جو اس درد سے گزرچکے ہیں ، وہ سمجھتے ہیں ۔
گزشتہ 5برسوں کی این سی آربی کی رپورٹوںکو دیکھیں تو ہر سال طلبامیں خودکشی کے رجحان اور شرح بڑھتی ہوئی نظر آئے گی ۔2017میں 9905،2018میں 10159 ، 2019میں 10335، 2020میں 12526اور2021 میں 13089 طلباو طالبات نے خودکشی کی ۔ خودکشی کے اس رجحان کو دیکھ کرکہا جاسکتا ہے کہ 2022میں یہ شرح اور زیادہ ہوگی ۔غورطلب امر ہے کہ خودکشی کرنے والوں میں لڑکوں کاتناسب زیادہ اور لڑکیوں کا تناسب کم ہوتاہے ۔ این سی آربی اپنی رپورٹ ہرسال پیش کردیتاہے ،اورہم اسے پڑھ کر آگے نکل جاتے ہیں ، لیکن یہ نہیں سوچتے ہیں کہ آخر حالات بدسے بدتر کیوں ہورہے ہیں ؟ جس دن ہم نے اس پہلو سے سوچنااورقدم اٹھانا شروع کردیا یقیناحالات میں بہتری آئے ۔ اس معاملے میں جہاںسماج، والدین اورسرکاروں کوآگے آنا چاہئے ، وہیںتعلیمی اداروں اورکوچنگ مراکز کو بھی طلباکی نفسیاتی تربیت پر توجہ دینی چاہئے ، جیساکہ چیف جسٹس آف انڈیا نے توجہ دلائی ہے ۔
طلبہ کی خودکشی کا بڑھتا رجحان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS