وارسا : پولینڈ میں مذہب سے قریب ہوجانے والی حکومت کے خانگی تشدد کے انسداد سے بالواسطہ سے دستبردار ہونے کا اعلان کے خلاف یہاں ہزاروں شہری حکومت مخالف بینر لے کر سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین میں بڑی تعداد میں نوجوان خواتین بھی شامل تھیں،جنہوں نے گھریلو تشدد کے خلاف بینر اٹھا رکھے تھے۔
نئی پولینڈ حکومت مسیحی مذہبی ہونے کی وجہ سے جہاں مذکورہ معاہدے کو والدین اور خاندان کے خلاف قرار دیتی ہے وہیں احتجاجیوں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت خانگی تشدد کو جائز قراردینے کی کوشش کررہی ہے۔
واضح رہے کہ پولینڈ کی موجودہ چونکہ حکومت کیتھولک چرچز کے انتہائی قریب سمجھی جاتی ہے اس لئے خیال کیا جاتا ہے کہ حکومت نے خواتین وبچوں کے تشدد سے متعلق یورپی معاہدے سے چرچز کی سفارشات کی بنا پردستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبروں میں پولینڈ کے وزیر انصاف زگنیو زیبرو کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت نے وزارت خاندانی امور،محنت کشاں اورمعاشرتی پالیسی کو ہدایت کردی ہے کہ استنبول کنونشن نامی انسانی حقوق اور خواتین و بچوں پر تشدد روکنے کے جس معاہدے پر 2011 میں دستخط کیے تھے اس معاہدے سے دستبرداری کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
استنبول کنونشن یورپی ممالک کی قانونی تنظیم یورپین آف کونسل کے تحت یورپی یونین (ای یو) ممالک کے درمیان ہوا تھا،جس کا مقصد تمام ممالک میں صنفی تفریق کے خاتمے سے متعلق تعلیم دینے اورخواتین و بچوں کےخلاف خانگی تشدد پر قابو پانا تھا۔
پولینڈ کی حکومت نے یہ اقدام وقت اورحالات کے ایک ایسے موڑپرکیا ہے جب کوروناجیسی وبا سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا کے کئی خطوں میں شادی شدہ جوڑوں کے درمیان علیحدگی سمیت خانگی تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
مذہبی قربت والی پولینڈ حکومت خانگی تشدد کے انسداد سے بالواسطہ دستبردار
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS