ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک
راجیو گاندھی کے قاتل اے جی پیراریوالن کو سپریم کورٹ نے رہا کردیا۔ اس پر تمل ناڈو میں خوشیاں منائی جارہی ہیں۔ قاتل اور اس کی والدہ سے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن گلے مل رہے ہیں۔ قاتل کے قلم سے لکھا گیا ایک مضمون دہلی کے ایک انگریزی اخبار نے شائع کیا ہے، جس میں اس نے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے، جنہوں نے اس کی قید کے دوران اس کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔ تمل ناڈو کی دیگر بڑی پارٹیاں بھی اس کی رہائی کا خیرمقدم کر رہی ہیں۔ تمل ناڈو کی کانگریس نے بڑی دبی زبان سے اس رہائی کی مخالفت کی ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس معاملہ میں تمل ناڈو کی حکومت اور عوام سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے قتل پر بالکل بھی غمگین نظر نہیں آرہے ہیں۔ یہ اپنے آپ میں کتنے افسوس کی بات ہے؟ اگر سری لنکا کے تملوں کے ساتھ ہمارے تمل لوگوں کی وابستگی ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے، لیکن اس کی وجہ سے ان کے ذریعہ کیے گئے اس قتل عام کو نظر انداز کیا جائے، یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔ تمل ناڈو حکومت اس بات پر تو خوشی کا اظہار کرسکتی ہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں گورنر کو نیچے کھسکا دیا اور تمل ناڈو حکومت کو بلند کردیا۔ گورنر نے ریاستی حکومت کی اس تجویز پر عمل نہیں کیا کہ راجیو گاندھی کے ساتوں قاتلوں کو، جو 31سال سے جیل میں بند ہیں، رہا کردیا جائے۔ گورنر نے حکومت کی یہ تجویز صدر جمہوریہ کو بھیج دی تھی۔ سپریم کورٹ نے پیراریوالن کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے آئین کی دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ گورنر کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنی کابینہ کے مشورے کو مانیں۔ اسی لیے دو ڈھائی برس سے صدر کے یہاں جھولتے ہوئے اس معاملہ کو عدالت نے تمل ناڈو حکومت کے حق میں سنا دیا۔ اس فیصلے سے یہ واضح ہوگیا کہ صدر اور گورنروں کے لیے کابینہ کے مشورے کو ماننا لازم ہے، لیکن صوبائی حکومت کی اس جیت کا یہ ڈمرو جس طرح سے بج رہا ہے، اس کی آواز کا یہی مطلب اخذ کیا جارہا ہے کہ راجیو گاندھی کے قاتل کی رہائی قابل مبارکباد ہے۔ اب جو 6دیگر لوگ، جو راجیو کے قتل کے الزام میں جیل میں بند ہیں، وہ بھی جلد رہا ہوجائیں گے۔ ان کی رہائی کا فیصلہ بھی تمل ناڈو حکومت کرچکی ہے۔ تقریباً31سال سے جیل میں قید ان مجرموں کو پھانسی پر نہیں لٹکایا گیا، یہ اپنے آپ میں بڑی سخاوت ہے اور اب انہیں رہا کردیا جائے گا، یہ بھی انسانیت ہی ہے لیکن قاتلوں کی رہائی کو قابل مبارکبادواقعہ کی شکل دینا کسی بھی معاشرہ کے لیے نازیبا اور قابل مذمت ہے۔
(مصنف ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]