غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کا رجسٹریشن منسوخ: ایم اے کنول جعفری

0

ہندوستان کے الیکشن کمیشن کے ذریعہ انتخابی نظام میں اصلاحات اور عمل کو مزید مضبوط بنانے کے مقصد سے ایک بڑا قدم اُٹھاتے ہوئے 2019 سے مسلسل6برس تک کرائے گئے انتخابات میں حصہ نہیں لینے والی 474 رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں(آر یو پی پی)کا رجسٹریشن منسوخ کردیا گیا۔ اس سے قبل9اگست 2025 کو کارروائی کے پہلے مرحلے میں334جماعتوں کو رجسٹریشن کی فہرست سے نکال باہر کیاتھا۔اس طرح کارروائی کے دوسرے مرحلے کے ساتھ اب تک رجسٹریشن رد ہونے والی جماعتوں کی تعداد بڑھ کر808 ہوگئی۔ اس کے علاوہ تیسرے مرحلے کی کارروائی کے لیے مزید 359 دیگر غیرتسلیم شدہ سیاسی جماعتوںکی نشان دہی کرتے ہوئے ان کے خلاف بھی سخت اقدام کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ان جماعتوں نے گزشتہ3اقتصادی برسوں یعنی 2021-22 ، 2022-23 اور 2023-24 کے دوران اپنے سالانہ آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی ڈیٹیل مقررہ مدت کے اندر جمع نہیں کرائی ہے۔یہ ایسی سیاسی جماعتیںہیں،جنہوں نے مختلف انتخابات میں حصہ تو لیا، لیکن خرچ ہونے والے انتخابی اخراجات کی رپورٹ داخل نہیں کی۔ان جماعتوں کا تعلق ملک بھر کی 28 مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں سے ہے۔ متعلقہ ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوںکے چیف ایگزیکٹیو افسران کو غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے انتخابی نظام کو صاف اور شفاف بنانے کے لیے ایک جامع اورپائیدار اصلاحاتی حکمت عملی پر کام کررہاہے۔اسی سلسلے میں قوانین کی کسوٹی پر پورا نہیں اترنے والی رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کو فہرست سے نکالنے کا عمل کیاگیا۔اس میں مسلسل6برسوں تک ایک بھی انتخاب لڑنے کی لازمی شرط کو پورا کرنے میں ناکام رہنے کا عمل بھی شامل ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر میں رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کی پہچان کرنے اور انہیں فہرست سے ہٹانے کے لیے ملک گیر مہم چلائی جا رہی ہے۔ہندوستان میں رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کی کل تعداد 2854تھی،جو 334کے کم ہونے کے بعد2520رہ گئی۔ان میں سے مزید474کے فہرست سے الگ کرنے کی کارروائی کے بعدیہ تعداد کم ہوکر2046رہ گئی ہے۔ پہلے مرحلے کی کارروائی میں جن334 غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کا رجسٹریشن منسوخ کیا گیا تھا، ان میںسب سے زیادہ 114 پارٹیوں کا تعلق ملک کے سب سے بڑے صوبے اترپردیش سے ہے۔

دہلی سے26،تمل ناڈو سے 22، ہریانہ سے20، بہار سے16، مدھیہ پردیش سے 14، کرناٹک سے12،تلنگانہ سے12،گجرات سے10، چنڈی گڑھ سے10، راجستھان سے9، مہاراشٹر سے8، پنجاب سے8،کیرالہ سے7،مغربی بنگال سے 7، آندھراپردیش سے 5، جھارکھند سے 5، اوڈیشہ سے 5، اتراکھنڈ سے5،گوا سے4، جموں و کشمیر سے3 ، اروناچل پردیش سے1 اور پڈو چیری سے1جماعت کا رجسٹریشن کینسل کیا گیا ہے۔18ستمبر کودوسرے مرحلے کی کارروائی کے تحت رجسٹریشن منسوخ کیے جانے والی 474 سیاسی جماعتوں میں سب سے زیادہ 121 کاتعلق اتر پردیش سے ہے۔ مہاراشٹر میں44،تمل ناڈو میں 42، دہلی میں 40، مدھیہ پردیش میں23، پنجاب میں 21، ہریانہ میں 17، راجستھان میں17، بہار میں 15 اور جموں و کشمیر میں 12 جماعتوں کو فہرست سے الگ کیا گیا ہے۔ اسی ترتیب میں تیسرے مرحلے کے لیے جن 359 سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کی جانی ہے ، اُن میں اترپردیش سے 127، دہلی سے41 ، تمل ناڈو سے39،بہار سے30، جموں و کشمیر سے12، پنجاب سے11، ہریانہ سے 11، راجستھان سے 7، مدھیہ پردیش سے6اور اترا کھنڈ سے2 جماعتیں شامل ہیں۔

ہمارے ملک ہندوستان میں آزادی کے بعد سے ہی جمہوری اور ہمہ پارٹی نظام قائم ہے۔قومی اور علاقائی سطح پر کئی پارٹیاں موجود ہیں۔انتخابات لڑنے کے لیے ہرایک پارٹی کو الیکشن کمیشن کے یہاں اپنا رجسٹریشن کرانا پڑتا ہے۔ عوام کو اپنی پسند کی سرکار منتخب کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔قومی اور صوبائی انتخابات کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ہے۔ شروعاتی دہائیوں میں سب سے پرانی، بڑی اور آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے ہاتھوں میں ملک کی باگ ڈور رہی۔ سبھی قومی،ریاستی اور رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتیں عوامی نمائندگی ایکٹ1951 کے سیکشن 29A کے تحت الیکشن کمیشن کے یہاں رجسٹرڈ ہوتی ہیں۔اس وقت6قومی جماعتیں انڈین نیشنل کانگریس(آئی این سی)، بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)،کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ(سی پی آئی-ایم)،بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)،نیشنل پیوپلس پارٹی(این پی پی) اورعام آدمی پارٹی(اے اے پی) رجسٹرڈ ہیں۔ان کے علاوہ 67ریاستی پارٹیاںاور 2854 رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے یہاں رجسٹرڈہیں۔ سیاسی جماعتوں اور ان سے وابستہ افراد کو انتخابی نشانات اور ٹیکس میں چھوٹ جیسی خصوصی مراعات دی جاتی ہیں۔

حالاں کہ رہنما خطوط یہ تعین کرتے ہیں کہ اگر کوئی جماعت مسلسل 6برس تک کوئی انتخاب لڑنے میں ناکام رہتی ہے تو اس کا رجسٹریشن منسوخ کیا جاسکتا ہے۔ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951کے سیکشن 29A کے تحت سیاسی جماعتوں کو رجسٹریشن کے وقت اپنانام، پتہ، عہدے داران وغیرہ کی مکمل تفصیلات فراہم کرانی ہوتی ہیں اور کسی بھی قسم کی تبدیلی کی اطلاع بغیر کسی تاخیر کے کمیشن کو دینی ہوتی ہے۔ جون 2025 میں الیکشن کمیشن نے رہنما اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والی 345 جماعتوں کی جانچ میں 334کو قصوروار پایا تھا۔دوسرے مرحلے میںالیکشن کمیشن نے ایسی ہی جماعتوں کی نشان دہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی۔الیکشن کمیشن نے مزید کارروائی کے لیے جن دیگر سیاسی جماعتوں کی نشان دہی کی ہے ، اُنہوں نے انتخابات لڑنے کے باوجود اپنی آڈٹ رپورٹس کمیشن میں جمع نہیں کرائیں۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اس اقدام کے بعد جن سیاسی جماعتوں کی شناخت منسوخ ہوگئی ہے،وہ انتخابی نشان اور کمیشن کی جانب سے الاٹ کردہ دیگر مراعات کے ساتھ آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے بھی محروم ہوجائیں گی۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری کردہ

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS