عبدالحلیم منصور
کامیابی کا جشن ہمیشہ خوشیوں کا لمحہ نہیں ہوتا۔ بعض اوقات یہ ایسے سوالات کو بھی جنم دیتا ہے جو تفریح، سماج اور سیاست کے گہرے پہلوؤں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
پشپا 2: دی رول، جس نے شائقین کے دل جیت لیے اور باکس آفس پر تاریخ رقم کی، ایک ایسا سینما تجربہ ہے جو ہر زاویے سے قابلِ ستائش ہے۔ لیکن حیدرآباد کے سندھیہ تھیٹر میں اس فلم کی تشہیری تقریب کے دوران ہونے والے افسوسناک حادثے نے اس کامیابی کو ایک مختلف رخ دے دیا۔ کیا پشپا 2 کی غیر معمولی مقبولیت صرف ایک فلمی کامیابی ہے، یا یہ سماجی اور سیاسی ذمہ داریوں کے نئے چیلنجز کی عکاسی بھی ہے؟ اس سوال کا جواب ہمیں نہ صرف فلم انڈسٹری کی اخلاقیات میں ڈھونڈنا ہوگا، بلکہ حکومت، سیاست، اور عوام کے رویوں میں بھی۔
فلم پشپا 2 کی کامیابی ایک ایسی کہانی ہے جس میں کامیابی کی چمک اور اس کے پیچھے چھپے سیاہ پہلوؤں کا سنگم ہے۔ یہ فلم، جو ایک طرف بھارتی سینما کی تاریخ میں نیا ریکارڈ قائم کرتی ہے، وہیں اس کے ساتھ جڑے حادثے نے سماج کے مختلف پہلوؤں پر سوالات بھی کھڑے کیے ہیں۔ تلنگانہ کے شہر حیدرآباد میں پشپا 2 کی ریلیز کے موقع پر ہونے والا سانحہ ایک گہرے تجزیے کا تقاضا کرتا ہے، جہاں سیاسی، سماجی اور انتظامی ذمہ داریوں کا کھیل نظر آتا ہے۔ ’’پشپا 2: دی رول‘‘ نے ابتدائی دنوں میں ہی باکس آفس پر 2000 کروڑ روپے سے زیادہ کمائی کرلی ہے۔ سندھیہ تھیٹر کے حادثے نے یہ واضح کر دیا کہ فلمی دنیا کی چمک دمک کے پیچھے ایک تلخ حقیقت چھپی ہوئی ہے، جس میں انسانی جانوں کی قدر اکثر نظرانداز کی جاتی ہے۔ اللو ارجن جیسے مقبول فنکاروں کو اپنی مقبولیت کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے، اور فلمی صنعت کو اپنے رویے میں تبدیلی لانی ہوگی تاکہ آئندہ ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔
یہ واقعہ صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ پورے سماج کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے کہ کیا ہم انسانیت کے بجائے شہرت اور دولت کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں؟ اس فلم نے تقریباً دو ہزار کروڑ سے زیادہ کی کمائی کرکے ریکارڈ توڑ دیا۔ لیکن یہ کامیابی کیا انسانی جانوں کے نقصان کو چھپا سکتی ہے؟ فلمی تقریبات کے دوران عوام کی حفاظت کے اقدامات کیوں نظرانداز کیے گئے؟ پشپا 2 کی کامیابی نے نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں سینما کی تاریخ میں ایک نیا باب لکھا۔ فلم کے مرکزی کردار پشپا (الو ارجن)، جو ایک گاؤں کے معمولی لڑکے سے طاقتور سمگلر تک کا سفر طے کرتا ہے، نے سینما کی دنیا میں اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ اس کی کہانی نے عوامی سطح پر ایک نیا ہیجان پیدا کیا، جو ایک طرف عوامی تفریح کا سامان بن گیا، تو دوسری طرف اس کے نتیجے میں ہونے والے حادثے نے اس کامیابی کی قیمت کو بھی بے نقاب کیا۔حیدرآباد میں سینما ہال کے باہر بھگدڑ مچنے سے ایک خاتون کی موت اور کئی دیگر افراد کے زخمی ہونے کے سانحہ نے ہمیں اس حقیقت کا سامنا کرایا کہ کامیابی کے ساتھ ساتھ بنیادی حفاظتی تدابیر کا فقدان انسانوں کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سینما کی دنیا میں کامیابی کی یہی قیمت ہے؟ کیا اس کامیابی کے ساتھ انسانیت اور ذمہ داری کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے؟ پشپا 2 کے سانحے کے بعد سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں، جو اس واقعے کی سیاسی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ ایوان میں مجلس اتحاد المسلمین کے لیڈر اکبر الدین اویسی نے اللو ارجن پر سنگین الزام عائد کیا کہ اس بھگدڑ کے بعد اللو ارجن نے کہا کہ ان کی فلم کامیاب ہوگئی۔ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے اس واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور فوری طور پر تحقیقات کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ ’اداکار اللو ارجن پولیس کو اطلاع دیے بغیر غیر متوقع طور پر سنیما گھر پہنچے تھے، یہ حادثہ ان کی غفلت کا نتیجہ ہے اور ہم اس پر فوری کارروائی کریں گے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے سانحات سے بچا جا سکے۔ سنیما گھر میں ان کے پروگرام کو پولیس نے منظوری نہیں دی تھی اور غیر متوقع طور پر وہ یہاں پہنچ گئے تھے، اور اس سانحہ کے بعد بھی وہ سینما گھر میں ہی موجود رہے۔‘‘
تمل ناڈو بی جے پی کے سربراہ انا ملائی نے اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے اللو ارجن کی حمایت کی اور وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی پر الزام لگایا کہ وہ اللو ارجن سے بڑے سوپر اسٹار بننے کی دوڑ میں لگے نظر آتے ہیں۔ اس دوران تلنگانہ کی وزیر دَاناسری انسویا سیتکا نے جے بھییم اور پشپا 2 فلموں کے حوالے سے ایک دلچسپ بیان دیا، جس میں انہوں نے دونوں فلموں کے درمیان موازنہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جے بھییم ایک طاقتور سوشل ڈرامہ ہے جو دلتوں اور پسماندہ طبقات کی حالت زار کو اجاگر کرتا ہے اور سماجی انصاف کے لیے لڑائی کی تصویر پیش کرتا ہے، جبکہ پشپا 2 ایک تجارتی کامیابی ہے جو عوام میں تفریح کا ذریعہ بن کر اْبھری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فلموں کی کامیابی اپنی جگہ اہم ہے، مگر جے بھییم کی کہانی میں وہ حقیقت ہے جو سماج میں پسے ہوئے طبقوں کی جدوجہد کی عکاسی کرتی ہے، جب کہ پشپا 2 کی کامیابی زیادہ تر اس کے تجارتی عنصر اور کمرشل اپیل کی وجہ سے ہے۔ جے بھییم سماجی پیغام پر مبنی ہے تو پشپا 2 میں اسمگلنگ کرنے والے کردار کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے 69 ویں فلم فیسٹیول میں جے بھییم کو نظر انداز کرنے اور پشپا 2 کو اہمیت دینے پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔
پشپا 2 کی کامیابی اور اس کے نتیجے میں ہونے والے سانحے نے عوامی سطح پر مختلف ردعمل پیدا کیے ہیں۔ عوام کا ایک طبقہ جہاں کامیابی کی چمک سے محظوظ ہو رہا تھا، وہیں اس حادثے نے لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ آخرکار سینما کی دنیا کی کامیابی کے پیچھے چھپے انسانی المیے کو کون دیکھے گا؟ سماج میں اس بات پر بھی بحث جاری ہے کہ کیا فلم کی کامیابی کے پیچھے چھپے اس انسانی درد کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے؟ کیا سینما کے پیچھے سماجی ذمہ داریوں کا شعور ہونا ضروری نہیں؟ سماج کے مختلف طبقوں نے اس حادثے کے بعد حفاظتی تدابیر کو اجاگر کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ کئی سماجی تنظیموں اور کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ سینما ہالز میں عوامی اجتماعات کے دوران حفاظتی اقدامات اور حفاظتی عملے کی تعیناتی کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے سانحات سے بچا جا سکے۔
اس سانحے کے بعد حکومت اور مقامی انتظامیہ کی غفلت بھی سامنے آئی ہے، جس کے نتیجے میں سینما ہالز میں حفاظتی تدابیر کی کمی نے اس حادثے کو جنم دیا۔ انتظامیہ کی جانب سے اس بات کا خیال نہیں رکھا گیا کہ سینما ہال کے باہر اتنی بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو سکتے ہیں اور ایسے حالات میں حفاظتی اقدامات کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ حکومت کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے، اور مقامی انتظامیہ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ اس سانحے کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ کارروائی صرف دکھاوے کے لیے ہوگی یا اس کے نتیجے میں حقیقی تبدیلیاں آئیں گی؟ اس حادثے کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے، جس میں سینما ہال کے انتظامات، حفاظتی تدابیر، اور عوامی اجتماعات کے قوانین کی خلاف ورزی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے سانحات سے بچنے کے لیے عوامی اجتماعات کے دوران مخصوص قوانین کی سختی سے پیروی کرنا ضروری ہے۔ اس میں سینما ہالز کی اجازت کے عمل کو مزید بہتر بنانے، عوامی اجتماعات کے لیے مناسب حفاظتی تدابیر فراہم کرنے اور حفاظتی عملے کی تعیناتی شامل ہے۔
فلمی صنعت کی اخلاقی ذمہ داری:کی کامیابی کے پیچھے چھپے اخلاقی سوالات کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ پشپا 2 کے حادثے نے یہ ثابت کر دیا کہ فلمی صنعت کو اپنے سماجی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو مزید اہمیت دینا ہوگی۔ کامیاب فلموں کی تشہیر اور پروموشن کے دوران حفاظتی تدابیر کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ انسانی جانوں کے نقصان سے بچا جا سکے۔فلمی صنعت میں کامیابی کا مطلب صرف تجارتی منافع نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ایک ایسی صنعت ہے جو عوامی دلچسپیوں اور جذبات کو متاثر کرتی ہے، اور اس کے اثرات سماج پر گہرے ہوتے ہیں۔ اس صنعت کے فنکاروں اور پروڈیوسروں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کی کامیابیاں صرف ان کے ذاتی فوائد تک محدود نہیں ہوتیں، بلکہ ان کا اثر پورے معاشرتی ڈھانچے پر پڑتا ہے۔ اس طرح کے حادثات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سینما کی صنعت کے اندر ایک نیا اخلاقی ضابطہ ضروری ہے جو عوامی سلامتی کو مقدم رکھے۔حکومت اور مقامی انتظامیہ کو عوامی اجتماعات کے دوران حفاظتی تدابیر کی سختی سے پیروی کرنی چاہیے۔ اگر انتظامیہ بروقت حفاظتی انتظامات کو نظرانداز کرتی ہے، تو ایسے سانحات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے حیدرآباد میں پشپا 2 کے دوران پیش آیا۔ یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ حکومتی اداروں کو عوامی تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا چاہیے، اور ان قوانین کو نافذ کرنا چاہیے جو عوامی اجتماعات کے دوران حفاظتی تدابیر کو یقینی بنائیں۔
سماج کی جانب سے اس سانحے پر جو ردعمل آیا ہے وہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ عوام کو اس بات کی سمجھ آ چکی ہے کہ کامیابی کے ساتھ ساتھ ذاتی اور اجتماعی ذمہ داری بھی آتی ہے۔ اگر عوامی مقامات پر اس طرح کے حادثات کا سامنا ہوتا ہے، تو سماج میں آگاہی بڑھانی چاہیے تاکہ آئندہ ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔ یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے واقعات کے اثرات پر بات کریں اور حکومت سے مطالبہ کریں کہ وہ عوامی اجتماعات کے دوران حفاظتی تدابیر کو یقینی بنائے۔
فلم کی کامیابی اور اس کے اثرات:پشپا 2 کی کامیابی یقینی طور پر ایک سنگ میل ہے، مگر اس کامیابی کے پیچھے چھپی حقیقتوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ فلم کی کامیابی نے جہاں ایک طرف سینما انڈسٹری کو نئی بلندیوں تک پہنچایا، وہیں اس کے ساتھ جڑا حادثہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب کوئی فلم یا تقریر عوامی مقامات پر ہوتی ہے، تو اس کے پیچھے ذمہ داری بھی آتی ہے۔ پشپا 2 نے ایک طرف معاشرتی سطح پر تفریح فراہم کی، مگر دوسری طرف اس کے ساتھ جڑا سانحہ یہ سوال اٹھاتا ہے کہ سینما کی دنیا میں کامیابی کو کس قیمت پر حاصل کیا جا رہا ہے؟پشپا 2 کی کامیابی اور اس سے جڑا سانحہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہر کامیابی کے پیچھے کچھ نہ کچھ ذمہ داری چھپی ہوتی ہے۔ فلمی صنعت، سیاستدان، اور حکومت سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی حفاظت کو ترجیح دیں اور یقینی بنائیں کہ ایسی فتوحات کو حاصل کرنے کے دوران کسی انسانی جان کا نقصان نہ ہو۔ اس کے علاوہ، ہمیں سینما کی دنیا میں اخلاقی اور سماجی ذمہ داریوں کو تسلیم کرنا ہوگا تاکہ آنے والے وقت میں اس طرح کے واقعات سے بچا جا سکے اور ہم کامیابی کو ایک حقیقت پسندانہ انداز میں منائیں۔فلمی صنعت کی اخلاقی ذمہ داریوں پر بات چیت، حکومتی اداروں کے اقدامات، اور عوامی آگاہی کی ضرورت، ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں اس بات کا یقین کرنا ہوگا کہ کامیابی صرف وہ نہیں جو تجارتی منافع سے جڑی ہو، بلکہ وہ بھی جو سماج میں مثبت اثرات چھوڑے۔