بھارتیہ نیائے سنہتا میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی سزا: خواجہ عبدالمنتقم

0

خواجہ عبدالمنتقم

مجموعہ تعزیرات ہند،1860 کی جگہ لینے والے نئے قانون بھارتیہ نیائے سنہتا، 2023،جو یکم جولائی، 2024 کو نافذ العمل ہوا ہے، اب ملک کا کلیدی تعزیری قانون ہے۔ اس سنہتا میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی تفصیل اور ان کے لیے دی جانے والی سزا کا التزام ہے۔اس قانون کی دفعہ 113 میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ یہ التزام ہے کہ جو کوئی بھارت کے اتحاد، سالمیت، اقتدار اعلیٰ، سلامتی یا اقتصادی سلامتی یا بھارت میںیا کسی غیرملک میں عوام یا عوام کے کسی طبقے میں دہشت پھیلانے یا دہشت پھیلانے کی نیت سے بم، ڈائنامائٹ یا دیگر دھماکہ خیزیاآتش گیر مادہ، آتشی اسلحہ یا دیگرمہلک ہتھیاروں یا زہریلی یا ضرر رساں گیسوں یا دیگرکیمیائی مادے یا کسی دیگر خطرناک مادے(خواہ وہ حیاتیاتی، ریڈیو ایکٹو (تابکاری)، جوہری یادیگرذرائع) کااستعمال کرکے ایسا کوئی کام کرتا ہے جس سے ایک یا ایک سے زیادہ اشخاص کی موت واقع ہوجاتی ہے یا دیگر کسی قسم کا ضرر پہنچتا ہے یا پہنچنے کا امکان ہے، یا جائیداد کو نقصان یاضرر پہنچتا ہے یاتباہ ہوجاتی ہے یا ہونے کا امکان ہے، یا بھارت میں یا کسی دوسرے ملک میں لوگوں کی زندگی کے لیے لازمی اشیا یا خدمات میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے یا ہونے کا امکان ہے، یا جعلی بھارتی کاغذی کرنسی، سکے یا کسی دیگر سامان کی پیداوار یا اسمگلنگ یا گردش(Circulation)کے ذریعے بھارت کے مالیاتی استحکام کو نقصان ہوتا ہے یا ہونے کا امکان ہے، یا بھارت کے دفاع یا بھارت سرکار، کسی ریاستی سرکار یا ان کی کن ہی ایجنسیوں کے کن ہی اغراض کے تعلق سے استعمال کی گئی یا جس کا استعمال کیا جانا مقصود ہو بھارت میں یا دیگر کسی ملک میں کسی جائیداد کا نقصان یاتباہی ہوتی ہے یا ہونے کا امکان ہے، یا کسی سرکاری اہلکار کو مجرمانہ دباؤکے ذریعے یا مجرمانہ دباؤ کا اظہار کرکے دہشت زدہ کرتا ہے یا ایسا کرنے کا اقدام کرتا ہے یا کسی سرکاری اہلکار کو ہلاک کرتا ہے یا کسی سرکاری اہلکار کی موت واقع کرنے کا اقدام کرتا ہے، یا کسی شخص کو حراست میں رکھتا ہے، اس کا اغوا کرتا ہے یا بھگاکر لے جاتا ہے اور ایسے شخص کو جان سے مارنے یا ضرر پہنچانے کی دھمکی دیتا ہے یا بھارت سرکار کو یا کسی ریاستی سرکار کو یا کسی غیرملکی سرکار کو یا کسی بین الاقوامی یا بین الریاستی تنظیم یا کسی دیگر شخص کو کوئی کام کرنے یا نہ کرنے کے لیے مجبور کرتا ہے تو وہ دہشت گردانہ فعل کا ارتکاب کرتا ہے۔

اس سنہتا میں یہ توضیع کی گئی ہے کہ جو کوئی، کسی دہشت گردانہ فعل کا ارتکاب کرتا ہے، اگر ایسے جرم کے نتیجے میں کسی شخص کی موت ہوجاتی ہے، تو اسے سزائے موت یا قید کی سزا دی جائے گی اور جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا، کسی دوسرے معاملے میں اسے کم از کم پانچ سال کی اور زیادہ سے زیادہ عمرقید کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا نیز جو کوئی، کسی دہشت گردانہ فعل یا کسی دہشت گردانہ فعل کے ارتکاب کی تیاری کرنے کی سازش کرتا ہے یا اقدام کرتا ہے یا ترغیب دیتا ہے، حمایت کرتا ہے، صلاح دیتا ہے یااشتعال دلاتا ہے یا ایسے فعل کے ارتکاب کو یا اس کی تیاری کے کسی فعل کو براہ راست یا جان بوجھ کرسہل بناتا ہے، اسے کم سے کم پانچ سال یا زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔مزید یہ کہ جو کوئی، دہشت گردانہ فعل کی تربیت دینے کے لیے کسی کیمپ یا کن ہی کیمپوں کا انعقاد کرتا ہے یا انعقاد کرواتا ہے یا دہشت گردانہ فعل کے ارتکاب کے لیے کسی شخص یا کن ہی اشخاص کی بھرتی کرتا ہے یا بھرتی کرواتا ہے، اسے کم سے کم پانچ سال یا زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا اور کوئی شخص، جو کسی ایسی دہشت گردانہ تنظیم کا رکن ہے جو دہشت گردانہ فعل میں ملوث ہے، اسے عمرقید تک کی مدت تک کی سزا دی جاسکتی ہے اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔

ان التزامات کے علاوہ اس سنہتا میں کچھ دیگر دہشت گردانہ افعال اور ان کی سزا کا بھی التزام ہے۔ جو کوئی، ایسے کسی شخص کو یہ جانتے ہوئے کہ ایسے شخص نے کسی دہشت گردانہ فعل کا ارتکاب کیا ہے، قصداً(یعنی رضاکارانہ طور پر) پناہ دیتا ہے یا چھپا کر رکھتا ہے یا پناہ دینے یا چھپانے کا اقدام کرتا ہے، اسے کم از کم تین سال کی اور زیادہ سے زیادہ عمرقید کی سزا ہوسکے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا لیکن اس ذیلی دفعہ کا اطلاق کسی ایسے معاملے میں نہیں ہوگا جس میں مجرم کو اس کے شوہر یا بیوی نے پناہ دی ہو یا چھپاکر رکھا ہو نیز یہ کہ جو کوئی، کسی دہشت گردانہ فعل کے ارتکاب سے حاصل یا وصول کی گئی یا دہشت گردانہ کارروائی کے ذریعے حاصل کی گئی جائیداد کو یہ جانتے ہوئے اپنے قبضے میں رکھتا ہے تو اسے عمرقید تک کی سزا دی جائے گی اور وہ جرمانے کا بھی مستوجب ہوگا۔اس دفعہ میں یہ وضاحت بھی کر دی گئی ہے کہ کم از کم پولیس سپرنٹنڈنٹ کے رینک کا افسر ہی یہ فیصلہ لے سکے گا کہ کیا اس دفعہ کے تحت یا غیرقانونی سرگرمیاں (انسداد) ایکٹ، 1967 (1967 کا37)کے تحت معاملہ رجسٹر کیا جائے (یا نہیں)۔

صرف ہمارے ملک میں ہی نہیں بلکہ تمام دنیا میں دہشت گردی نے ناسور کی شکل اختیار کر لی ہے اور ملکی و عالمی پیمانے پر حد درجہ کوشش کے باوجود یہ ناسور تا ہنوز لاعلاج مرض کی شکل اختیار کرچکا ہے۔در اصل اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک جانب تو دہشت گردی کو جڑ سے اکھیڑنے کی بات کی جاتی ہے تو دوسری جانب دہشت گری میں ملوث ممالک کی مذ مت کے معاملے میں کچھ ممالک بخل سے کام لیتے ہیں یا دہشت گردی کو دہشت گرد کے مذہب سے منسوب کر دیا جاتا ہے جبکہ اس کا کوئی جواز نہیں کیونکہ تمام مذاہب اخوت، اعتدال پسندی اوربقائے باہمی کا سبق دیتے ہیں۔ دہشت کے تدارک سے متعلق بحث کا سلسلہ آج کوئی نئی بات نہیں بلکہ اقوام متحدہ کے پیش رو ادارے لیگ آف نیشنزکے روبرو نومبر-دسمبر1934میں شروع ہوا تھا، جب یوگوسلاویہ کے حکمراں اور فرانس کے وزیرخارجہ کو کسی بیرونی ملک کی شہ پر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا یعنی اس وقت جب بہت سے بدنام زمانہ لوگ، جن سے آج دہشت گردی منسوب کی جارہی ہے، پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔اس کانفرنس میں ہندوستان کی نمائندگی کندرکی سے تعلق رکھنے والے جناب رضا صاحب نے کی تھی۔ دہشت گردی کو متعلقہ گمراہ دہشت گردوں سے منسوب کرنے کے بجائے ان کے مذاہب سے جوڑناایک نہایت غیر منطقی فعل ہے۔ کیا ابراہم لنکن، مہاتماگاندھی، انور سادات اور اندرا گاندھی جیسی عظیم شخصیتوں کے قاتل بالترتیب عیسائی، ہندو، مسلمان اور سکھ نہیں تھے؟اگر یہاںمذہب کو بنیاد بنایاجائے تو کیا اسے ہندودہشت گردی، عیسائی دہشت گردی، اسلامی دہشت گردی یا سکھ دہشت گردی کہاجاسکتاہے ؟ہرگز نہیں۔

قانون کے ساتھ ساتھ ان عوامل پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے جن کے سبب کچھ لوگ یہ را ہ پرخار اختیار کرتے ہیں۔

(مضمون نگارماہر قانون، آزاد صحافی،مصنف،سابق بیورکریٹ و بین الاقوامی ادارہ برائے انسانی حقوق سوسائٹی کے تا حیات رکن ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS