اقوام متحدہ اطفال فنڈ (یونیسیف) نے کہا ہے کہ لوگوں میں جنسی تفریق ختم کرنے کا جذبہ بیدار کیے بغیر حقوق اطفال کا مکمل تحفظ ممکن نہیں ہے۔
یونیسیف کی اترپردیش چیف روتھ لیانو نے ہفتہ کو یہاں ایک ورکشاپ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’حقوق اطفال کا تحفظ ہم تب تک یقینی نہیں بنا سکتے جب تک جنسی تفریق کو ختم نہیں کر دیتے۔ ہم سب کو اس تفریق کے تئیں اپنے نقطہ نظر میں تبدیلی لانے کے ساتھ ساتھ اس کے خلاف اپنے گھروں اور سماج میں بھی آواز اٹھانی ہوگی۔‘ یہ ورکشاپ اترپردیش پولیس اور یونیسیف کے مشترکہ زیر اہتمام بہرائچ ضلع کے ایک ریژارٹ میں منعقد کی گئی تھی۔ ورکشاپ کا مقصد اترپردیش کے دیوی پاٹن ڈویژن کے تحت آنے والے ہند-نیپال سرحدی ضلعوں کے تمام پولیس حکام کو حقوق اطفال و خواتین کے تحفظ کے تئیں حساس بنانا اور انہیں جوینائل جسٹس ایکٹ 2015-، پاکسو (جنسی استحصال سے بچوں کا تحفظ)ایکٹ، بچہ شادی امتناع ایکٹ، چائلڈ لیبر مخالف قوانین کے حوالے سے تربیت دینی بھی تھی۔
ورکشاپ کو خطاب کرتے ہوئے دیوی پاٹن زون کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر راکیش سنگھ نے کہا کہ پولیس حکام کو عصبیت سے باہر آ کر طفل دوست بننا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حقوق اطفال و خواتین کے تحفظ کے تئیں ہمارے وزیراعلیٰ بے حد حساس ہیں اور ’مشن شکتی ابھیان‘ ان کی خاص پیش رفت ہے۔ بہرائچ کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ شمبھو کمار نے کہا کہ بچوں کے تحفظ اور مشن شکتی ابھیان کے تحت وزیراعلیٰ کی پیش رفت کو انجام تک پہنچانے کے لیے انتظامی حکام اپنی سطح پر فوری کارروائی کریں گے۔ بہرائچ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر بپن مشر نے کہا کہ مہم کو زمین پر اتارنے کے لیے ہر تھانے میں اطفال بہبود افسر تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اطفال کے خلاف جرائم سے متعلق غور و فکر کو رفتار دینے کے کام میں مصروف ہو گئے ہیں۔
رضا کار ادارہ ’دیہات و چائلڈ لائن‘ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر جتیندر چترویدی نے جوینائل جسٹس ایکٹ کی تربیت دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ’’عظیم اطفال مفادات‘‘ کے نظریے سے ہر قانون کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ ورکشاپ کو دیگر لوگوں نے بھی خطاب کیا۔
جنسی تفریق کے خاتمہ کے بغیر حقوق ا طفال کا تحفظ ناممکن:یونیسیف
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS