پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ
ویسے تو سیاست میں کانگریسی دگوجے سنگھ کا اب کوئی وجود نہیں ہے لیکن سونیا گاندھی خاندان کا ان کے بغیر گزارہ کیوں نہیں ہوتا ، خدا جانے؟ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکرنے ڈھائی لاکھ ووٹوں سے بھوپال پارلیمانی حلقہ سے مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کو شکست سے دوچار کیا ہے، پھر بھی کانگریس نے انہیں راجیہ سبھا کاممبر نامزد کیا، ویسے دگوجے سنگھ راجہ کو میگلو مینا کی بیماری ہے۔ جس کا ثبوت انہوںنے راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں یہ کہہ کردیاکہ سرجیکل اسٹرائک محض تصوراتی ہے اور سرکار نے آج تک اس کا ثبوت نہیں دیا ہے۔ دگوجے سنگھ کا منہ بند کرکانگریس میڈیا انچارج جے رام رمیش کے ذریعہ دھکا مکی کر دگوجے سنگھ کو پیچھے کیا گیا اور انہیں چپ رہنے کا اشارہ دیا گیا۔ ویسے بھی بٹلہ ہائوس کبھی ہوا ہی نہیں۔ کہہ کر اپنی پارٹی اور دہلی پولیس کی بے عزتی کرچکے ہیں۔ سرجیکل اسٹرائک پر بیان دے کر اکیلے پڑے دگوجے سنگھ سے کانگریس نے تو کنارہ کیا مگر جنرل منوج پانڈے فوج کے سربراہ نے اس بیان کی مذمت کی ۔ سابق فوجی سربراہ نے دگوجے سنگھ کو گھیرے میں لے لیا، دگوجے سنگھ کا کہنا تھا کہ سی آر پی ایف کے 40جوان پلوامہ میں کیسے شہید ہوئے تھے۔ سی آر پی ایف کے حکام نے پی ایم مودی سے درخواست کی تھی کہ سبھی جوانوں کو ایئر لیفٹ کیا جائے۔ لیکن پی ایم مودی نہیں مانے۔ سرجیکل سٹرائک ہوئی لیکن ثبوت نہیں دکھائے گئے، یہ (بی جے پی)صرف اور صرف جھوٹ پھیلاتے ہیں ۔ دگوجے سنگھ کے بیان پر سابق سربراہ جنرل وی پی ملک نے اظہار افسوس کیا۔ بی جے پی نے اس بیان کو لے کر دگوجے سنگھ اور کانگریس پر نشانہ سادھا ہے، تنازع بڑھتے دیکھ کر کانگریس نے دگوجے سنگھ کے بیان سے کنارے کرلیا اور اسے ان کی ذاتی رائے قرار دیا۔
دگوجے سنگھ نے کہا، پلوامہ حادثے میں دہشت گرد وں کے پاس 300کلو آرڈی ایکس کہاں سے آیا۔ دیویندر سنگھ ڈی ایس پی دہشت گردوں کے ساتھ پکڑا گیا۔ لیکن پھر کیوں چھوڑ دیا گیا۔ پاکستان اور ہندوستان کے وزیراعظم کے کیا دوستانہ تعلقات ہیں؟
جیسے سوالات اٹھائے گئے۔ جنرل وی پی ملک نے ٹوئٹ کرکے کہا ’ ہندوستان کے سیکورٹی ایشوز پر کچھ سیاست دانوں کو لگاتار بیان بازی کرتے دیکھ کر افسوس ہورہا ہے۔ یہ لوگ بار بار ہمیں مسلح افواج کی کامیاب مہم پر سوالات اٹھارہے ہیں۔ کانگریس کا بیان آیاہے کہ ’ فوجی کاررائیاں جو قوم کے مفادات میں ہیں۔ کانگریس نے سبھی کی حمایت کی ہے۔ کہ آگے بھی کرتی رہے گی۔ بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے کہاکہ ’’ یہ یقینا بھارت توڑو یاترا ہے۔‘‘ اگر وہ مسلح افواج کے خلاف بولتے ہیں تو ہندوستان برداشت نہیں کرے گا۔ راہل گاندھی اور کانگریس پی ایم نریندر مودی سے نفرت کرتے ہیں۔ لیکن ایسا لگتاہے کہ وہ نفرت سے اس حد تک اندھے ہوگئے ہیں کہ ملک کے تئیں ان کی خودسپردگی ختم ہوگئی ہے۔ مرکزی وزیر جیوتی رادتیہ سندھیا نے ٹوئٹ کرکے کہاجس ہندوستانی فوج کی کوششوں، ان کے ملک کی بھکتی اور قربانی کی وجہ سے آج آپ اور پورا ملک محفوظ ہے، ان ہی پر سوال اٹھا کر آپ نے بھارت ماتا کی توہین کی ہے۔ دگوجے سنگھ جی کیا یہ ملک دشمنی ذہنیت کا ثبوت نہیں ہے۔ دہشت گرد اوسامہ بن لادن اسامہ جی کہنے والے اور ذاکر نائک کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنا، دگوجے سنگھ نے اپنی قوم مخالف عمل کی فہرست میں آج ایک اور باب کو جوڑلیاہے۔ بالکل صحیح کہا جیوتی رادتیہ سندھیا:
قارئین کے لیے کچھ چیزیں اس طرح ہیں۔
کیا ہوتی ہے سرجیکل اسٹرائک ؟ سرجیکل اسٹرائک ایک ایسی فوجی کارروائی ہے جس میں دشمن کے فوجی اہداف کو نقصان پہنچا یا جاتا ہے اور اس کے بعد حملہ کرنے والی فوجی یونٹ فوراً واپس لوٹ آتی ہے۔ اس طرح کی یہ کارروائی میں کوشش کی جاتی ہے کہ غیر فوجی ٹھکانوں جیسے آس پاس کی عمارتیں ،گاڑیاں یا عوامی بنیادی ڈھانچہ کو کم از کم نقصان پہنچے اگر اس طرح کے حملوں میں فوجی طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اصل نشانے پر بمباری کرکے آس پاس کی سہولیات کو کم سے کم نقصان پہنچے۔ 2003میں عراق جنگ میں عراق کی راجدھانی بغداد پر بمباری سرجیکل اسٹرائک کا ایک مناسب مثال ہے۔
ہندوستانی فوج نے پاکستان کی قبضہ والے کشمیر میں گھس کر سرجیکل اسٹرائک انجام دیتے ہوئے۔ دہشت گردوں کے سات ٹھکانوں کو برباد کیا تھا۔ ساتھ ہی 38دہشت گردوں کو بھی مار گرایا تھا۔ اس طرح کی اسٹرائک سے پہلے ہی سے امکانات ظاہر کیے جارہے تھے۔ ڈائریکٹر جنرل ملیٹری آپریشنز لیفٹننٹ جنرل رنویر سنگھ نے یہ بات ایک پریس کانفرنس میں بتائی تھی۔ سرجیکل اسٹرائک کے سوال پر لیفٹننٹ جنرل رانا پرتاپ کتلانہ نے کہا۔ ‘‘ آپریشن کو انجام دیتے وقت فوج ثبوت کے بارے میں نہیں سوچتی ہے۔ کولکاتا پریس کلب میں انہوںنے کہاکہ ’ یہ ایک سیاسی سوال ہے۔ اس لیے میں اس پر تبصرہ کرنا پسند نہیں کرتا ہوں۔ ‘ مجھے لگتاہے کہ ملک مسلح افواج پر بھروسہ کرسکتا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کیا ہم نے دوران فوج کوئی ثبوت رکھتی ہے۔ انہوںنے ’نا‘ میں جواب دیا۔ انہوںنے کہاکہ جب ہم کوئی مہم کرنے جاتے ہیں تو ہم اس مہم کا کوئی ثبوت نہیں رکھتے ہیں۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے دگوجے سنگھ کے بتصرے کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہاکہ مسلح افواج اپنا اپنا نام تمام طریقوں سے کرتے ہیں ان کو ثبوت دینے کی ضرورت نہیںپڑتی ہے۔
جب ہماری افواج کے بہادر جوان اپنے ملک کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دیتے ہیں تو ان کے خاندان پر کیا بیتتی ہے اس گہرے درد کا تصور نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ہم ہندوستان کے لوگ مسلح افواج کے تئیں ہمیشہ احسان مند رہیں گے۔ دگوجے سنگھ کی ذہنیت کے دیوالیہ پن کو راہل گاندھی نے ٹک آف کردیا۔
اچھا ہوگا اگر دگوجے سنگھ ہمارے بہادر جوانوں پر توہین آمیز تبصرے بند کریں۔ عوام میں دگوجے سنگھ کے اس بیان پر ناراضگی ہے۔ آنے والے وقت میں ہماری سیکورٹی فورسیز پر بہت ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ان کو اپنا کام کرنے دیجئے۔ ہم ملک کے جوانوں کو سرجھکاکر سلام پیش کرتے ہیں۔
(مضمون نگار سینئر صحافی، مفکر، مدبر، تجزیہ کار، دوردرشن سالیڈیٹری فار ہیومن رائٹس سے وابستہ ہیں)
[email protected]