ملک کے لوگوں کے ذہن میں بار بار یہی ایک بڑاسوال ابھر رہا ہے کہ آئندہ ہونے والے 2024 کے عام انتخابات میں بی جے پی کو شکست دینے کے لئے بہار کے سی ایم نتیش کمار تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا پائیں گے یا نہیں ، جو نتیش کمار کہہ رہے ہیں اور بی جے پی کے خلاف حکمت عملی بنانے کی بات کی جا رہی ہے کیا اس مہم میں نتیش کمار کامیاب ہو پائیں گے، کیا تمام اپوزیشن پارٹیوں کا انہیںساتھ ملے گا ؟ کیا اپوزیشن جماعتیں نتیش کمار کی اس مہم کا حصہ بن پائیں گی یا پھر اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ ثابت ہوگا۔ خیر یہ تو آنے والا وقت بتائے گا ، لیکن جس طرح سے بی جے پی کے خلاف نتیش کمار اپنی پوری قوت لگا کر اپوزیشن جماعتوں کو جوڑنے میں گینگ میکر کی حیثیت سے نکل پڑے ہیں،اس سے تو یہ بات اب صاف ہو گئی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں پی ایم مودی کو اقتدار کی کرسی پر دیکھنا نہیں چاہتی ہیں۔ بی جے پی کو ہر حال میں اقتدار سے باہر کرنے میں اپنی ہر حکمت کو آزما کر دیکھنا چاہتی ہیں یہی وجہ ہے کہ نتیش کمار نے بہار کوڈپٹی سی ایم تیجسوی یادو کے حوالے کرکے اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے میں نئی سوچ،، نئے ارادے، نئی حکمت عملی اور جوش وولولہ کے ساتھ نکل پڑے ہیں۔ در اصل گزشتہ دنوں نتیش کمار نے جے ڈی یو کی ریاستی ایگزیکٹو میٹنگ میں کہا تھا کہ اگر تمام اپوزیشن پارٹیاں متحد ہو کر2024لوک سبھا انتخابات کی سیاسی لڑائی لڑیں گی تو ہمیں بڑی کامیابی مل سکتی ہے اور اس کامیابی کا میسج بی جے پی کو حیران اور پریشان کر سکتاہے۔
اس سچائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جس طرح نتیش کمار اپوزیشن پارٹیوں کو متحد کرنے میںسرگرمی دکھا رہے ہیں یہ ان کے لئے آسان نہیں ہوگا، کیو ں کہ جہاں ایک جانب کولکاتا سی ایم ممتا بنرجی، دہلی سی ایم اروند کجریوال اور تلنگانہ سی ایم کے سی آر کی راہیں الگ الگ ہوں وہاں نتیش کمار کے لئے انہیں متحد کرنا مشکل لگ رہا ہے۔ موجودہ وقت میں نتیش کمار جس طرح کی سوچ لے کر چل رہے ہیں اگر وہ اپنے مہم میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بی جے پی کے لئے بڑا چیلنج ہوگا کیوں کہ صرف راشٹر واد کے سہارے بی جے پی کی جیت ممکن نہیں ہو سکے گی، نتیش کمارکے سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں کو کسی بھی طرح کی شک کی گنجائش نہیں ہے کیوں کہ جس طرح سے تیش کمار نے بہار میں بی جے پی کے خلاف سیاسی دائو چلا اس نے سبھی اپوزیشن پارٹیوں کو حیران تو کیا ہی ہے بلکہ ان کے اندر اعتماد بھی کافی بڑھ گیا ہے، جس طرح سے نتیش کمار نے ای ڈی اورسی بی آئی کے خوف کو نظر انداز کرتے ہوئے بے خوف ہوکر بی جے پی سے الگ ہو کر اپنے منصوبے میں کامیاب ہوئے ہیں ، کوئی بھی سیاسی جماعت اس طرح کی ہمت نہیں کر سکتی تھی، ای ڈی اور سی بی آئی کا خوف جس طرح سے اپوزیشن پارٹیوں میں طاری ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ نتیش کمار کو راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد یادو نے اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے میں لگا دیا ہے۔لالو پرساد یادو کو یہ با خوبی علم ہے کہ نتیش کمارہی ایک ایسے قابل سیاست داںہیں جو اپنی حکمت عملی سے بی جے پی کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کر کے ایک مضبوط اتحادقائم کر سکتے ہیں۔ اس سے تمام سیکولر اور اعتدال پسند لوگوں کو بڑی امیدیں وابستہ ہو گئی ہیں۔
دہلی میں نتیش کمار کا اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ملاقات سے کوئی حل نکل پائے گا یا نہیں یہ ابھی کہا نہیں جا سکتا کیوں کہ کانگریس یہ چاہتی ہے کہ اتحاد ضرور ہو لیکن اس اتحاد میں اس کا دبدبہ قائم رہے چاہے پی ایم امیدوارکا چہرہ ہو یا پھر سیاسی حکمت عملی ، وہیں دوسری جانب کانگریس کو لے کر سیکولر جماعتوں میں ممتا بنر جی ، کے سی آر اور اروند کجریوال کی پارٹی کی راہیں الگ ہیں وہ نہیں چاہتے کہ کانگریس ان کی اتحاد پارٹی میں شامل ہو ایسے میں نتیش کمار کے لئے متحد کرنا لوہے کے چنے چبانے جیسا ہے لیکن اس سچائی سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتاکہ اگر سبھی سیاسی جماعتوں میں اتحاد نہیں ہوتا ہے تو بی جے پی کو 2024 کے عام انتخابات میں شکست دینا مشکل ہو جائے گا اور یہ بی جے پی بخوبی سمجھ رہی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں میں اتحاد ہونا مشکل ہے کیوں کہ اس سے قبل بھی انکے خلاف تھرڈ فرنٹ بنانے کے لئے اپوزیشن جماعتوں نے بنایا تھا اتحااور وہ چند دنوں کے بعد بکھر گیا۔
اپوزیشن اتحاد میں نتیش کمار کے لیے بہت سے چیلنجز ہیں، پہلا یہ کہ . وزیر اعظم کے عہدے کا چہرہ کون ہو گا؟ اور اپوزیشن میں اس کے لئے کئی دعویدار ہیں۔ ویسے نییش کمار نے پہلے ہی یہ بات کہہ دی ہے کہ وہ پی ایم میدوار کا چہرہ نہیں ہوںگے دوسرا یہ کہ بی جے پی کے خلاف کانگریس کے ساتھ محاذ بنانے یا کانگریس کے بغیر محاذ بنانے کے بارے میں بہت سی جماعتوں کی رائے مختلف ہے۔ کانگریس راہل گاندھی کے علاوہ کسی اور کو پی ایم کے عہدے کے لیے قبول کرے گی، اس کا امکان کم ہے۔سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، ٹی ایم سی اور بائیں بازو کی پارٹیوں کو ساتھ لانا ایک بڑا چیلنج ہے۔ وہیں اپوزیشن اتحاد کے لیے رابطہ کمیٹی بنانے کی بات ہو رہی ہے۔ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اس کے لیے کتنی ٹیمیں تیار ہوں گی۔ نتیش کمار کی قیادت میں بی جے پی کے علاوہ تمام پارٹیوں نے یکجہتی ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن اس بات کا امکان کم ہے کہ دوسری ریاستوں میں بھی یہی صورت حال ہوگی۔ وزیر اعظم کے عہدے کے دعوے کے بعد دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کانگریس کو اتحاد میں شامل کیا جائے یا نہیں۔ فی الحال نتیش کمار نے وزیر اعظم کے عہدے کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے اور وہ کانگریس اور بائیں بازو کے ساتھ مل کر بی جے پی کے خلاف بھی محاذ بنانا چاہتے ہیں۔ لیکن تلنگانہ کے چیف منسٹر کے سی آر نے پٹنہ آکر نتیش کمار، تیجسوی یادو اور لالو پرساد یادو سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے غیر کانگریس اور غیر بی جے پی اتحاد کی شرط رکھی ہے۔ کانگریس بھی کے سی آر کے لیے تیار نہیں ہے۔ معاملہ صرف کانگریس اور کے سی آر تک محدود نہیں ہے، بہت سی دوسری ریاستوں کے موقف بھی مختلف ہیں۔ بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروندکجریوال نے ابھی تک اپنے سیاسی پتے نہیں کھولے ہیں جس سے کئی شکوک پیدا ہو رہے ہیں، کئی بار ان کے نام بھی وزیر اعظم کے عہدے کے دعویداروں میں سامنے آتے رہے ہیں۔
بہر حال! ابھی مدعا پی ایم چہرہ کا نہیں ہے بلکہ اپنی اپنی ریاستوں میں سیٹ بڑھانے کا کیوں کہ جب تک سیٹ میں اضافہ نہیں ہوگا بی جے پی جیسی عظیم پارٹی کو شکست دینا ناممکن ہو سکتا ہے یہ خوش آئند بات ہے کہ2014 میں31 فیصد ووٹ بی جے پی کو ملے تھے وہیں 69 فیصد ووٹ اپوزیشن جماعتوں کی جھولی میں گئے تھے اب 2024 کے عام انتخابات میں اس فیصد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سیٹیں بھی بڑھانا ہوںگی۔ ویسے نتیش کمار نے وزیر اعظم کے عہدے کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ لیکن پٹنہ میں جے ڈی یو کی طرف سے لگائے گئے بڑے بڑے پوسٹر واضح اشارہ دے رہے ہیںکہ اپوزیشن جماعتوں کے پی ایم کا چہرہ نتیش کمار کمار ہی ہوسکتے ہیں۔ نتیش کمار کی دہلی میں کئی پارٹیوں کے لیڈروں سے ملاقات کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی بات کہاں تک بڑھتی ہے۔
[email protected]
بی جے پی کے خلاف محاذ بنانے کی تیاری
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS