اس وقت ہندوستان کی کئی ریاستیں بجلی بحران سے گزررہی ہیں، موسم بہت شدید گرم ہے اور بجلی کی مانگ پورے شباب پر ہے۔ اسی دوران مختلف ریاستوں میں بجلی بنانے والی اکائیاں اور بجلی گھر کوئلے کی کمی سے بہت پریشان ہیں۔ہندوستان میں زیادہ تر بجلی گھروں میں کوئلے سے بجلی بنتی ہے۔پنجاب ، ہریانہ، راجستھان،بہار اور اترپردیش میں حالات انتہائی ابتر ہیں۔ پنجاب میں توعام آدمی پارٹی نے بجلی کی تین سویونٹ تک فراہمی کو مفت دینے کا اعلان کیاتھا مگر حالات ایسے ہیں کہ پنجاب میں بجلی کی کمی انتہائی شدت تک پہنچ گئی ہے اور اس سے کسانوں کو بھی مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہاہے ۔ چند روزقبل کئی کسان تنظیموں نے پنجاب سرکار کے خلاف مظاہرہ کرکے بجلی کی سپلائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیاتھا۔بجلی کے بحران پرپنجاب ،راجستھان اور ہریانہ میں خوب سیاست ہورہی ہے۔ پنجاب ایک زرعی ریاست ہے ،پچھلے کئی مہینوں سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کی وجہ سے کسان سڑکوں پر تھے اور بجلی اور زراعت میں کام آنے والی اشیاء کی کمی،بجلی کی قیمتوں اور زرعی قوانین کے خلاف اشیا جیسے کھاد وغیرہ کی سپلائی بہتربنانے کو لے کر کسانوں نے احتجاج کیا تھا۔ پنجاب میں سیاسی حالات اور احتجاج کی وجہ سے زراعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں ۔پنجاب کی معیشت زراعت پر منحصر ہے۔ دیہی علاقوںمیں بجلی کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی شہری اور صنعتی علاقوں میں ہے ، پچھلے دنوں ہریانہ کے کئی علاقوں میں بجلی کی سپلائی کو لے کر شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔ زراعت پیشہ طبقات کے ساتھ صنعتی اکائیاں اور ادارے مسلسل اس بات پر زور ڈال رہے ہیں کہ کووڈ19-کے بعد صنعتی پیداوار میںکمی آئی تھی اور اب صنعتی پیداوار میں تھوڑی بہتری آئی ہے تو بجلی کے بحران نے حالات کو مزید خراب کردیا۔کچھ اداروں کا کہناہے کہ بجلی بحران کی وجہ سے پیداوار میں 40فیصد تک کی کمی آئی ہے اور وہ طبقہ جو کہ اللہ اللہ کرکے اب روزگار سے لگا تھا ان حالات میں پھرپریشان ہوگیا ہے۔
مختلف ریاستوں میں بجلی کی کمی اور کوئلے کی قلت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہندوستانی ریلوے نے ایمرجنسی کا اعلان کیاتھا اور کہاتھا کہ وہ کوئلے کے نقل حمل کو یقینی بنانے کے لئے مسافر گاڑیوں میں کمی کررہی ہے اور ریلوے لائن کو کوئلے کی سپلائی کے لئے خالی کررہی ہے۔انڈین ریلوے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر گورو کرشنا بنسل نے اس بابت اعلان کیاہے کہ بجلی بحران کو کم کرنے کے لئے انڈین ریلوے کا یہ قدم عارضی اور ایمرجنسی اقدام ہے۔کئی حلقے مسلسل ہندوستانی ریلوے پر کوئلے کی ڈھلائی میں سستی برتنے کے لئے الزام لگاتے رہے ہیں۔خاص طورپر دوردراز علاقے میں کوئلے کی سپلائی مال گاڑیوں کی رفتار کی وجہ سے حسب ضرورت نہیں ہوتی ہے۔مسافر گاڑیوں اور مال گاڑیوں میں کمپٹیشن ہوتا ہے اور ریلوے حکام مسافرگاڑیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ریلوے نے ایک مزید لاکھ نئے مال ڈھونے والے ڈبے شامل کرنے کا ارادہ ظاہرکیاہے۔ادھر کوئلے کے ذخیرے پر نظر رکھنے والے ماہرین کاکہناہے کہ کوئلے کے ذخائر میں 17فیصد کمی ہوئی ہے ، صرف ایک ماہ کے اندر یہ قلت بجلی کی پیدوار میں بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔ شدید موسم میں بجلی کی قلت نے عام آدمی کی زندگی کو بری طرح متاثر کیاہے ۔محکمہ موسمیات نے پیشن گوئی کی ہے کہ ملک کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ کا امکان ہے۔مارچ میں جس طرح درجہ حرارت بڑھا تھا وہ 1901 کے بعد کا سب سے بڑااضافہ تھا۔ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کو لے کر موسمیاتی تبدیلی Climate Change کی بات کرنے والے ماہرین کے تحفظات ہیں۔ انہوں نے دوماہ قبل مختلف ملکوں کے درمیان تال میل اور اطلاعات کے تبادلے کے پلیٹ فارم میں بجلی کی پیداوار کے لئے کوئلے کے استعمال پر اعتراضات جتائے تھے۔ ماہرین کاکہناہے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے سے آلودگی بڑھتی ہے اور مجموعی طور پر یہ آلودگی ماحول کی آلودگی اور گرمی کوبڑھارہی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے پچھلے سال گلاس گو میںاعلان کیاتھا کہ وہ بجلی کی پیداوار میں رینویوبل وسائل کا استعمال اس قدر بڑھا دیں گے کہ ہماری بجلی اور توانائی کی ضروریات کا 50فیصد حصہ2030تک ان ہی وسائل سے دستیاب ہونے لگے گا۔مگر شمالی ہند کی ریاستوں ہریانہ ، پنجاب ،اترپردیش کے علاوہ مہاشٹر ، تامل ناڈو،آندھرا پردیش میں حالیہ بحران نے کوئلے پر انحصار بڑھا دیاہے۔ظاہر ہے کہ بجلی اور توانائی کا یہ بحران ملک میں روزگار کے مسائل بڑھائے گا ۔پنجاب اور ہریانہ کے کئی صنعت کاروں نے اس طرف واضح اشارہ کردیاہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ حکومت نے ریلویز کو یہ ذمہ سونپاہے کہ وہ اس بحران سے نمٹنے کے لئے اور بجلی گھروں میں کوئلہ پہنچانے کیلئے جنگی پیمانے پر اقدام کرے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS