کسی ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہاں امن ہو، امن قائم رکھنے کے لیے اتحاد ضروری ہے اور اتحاد بقائے باہم میں یقین رکھنے، ایک دوسرے کا احترام کرنے سے قائم رہتا ہے۔ اس سلسلے میں ہر ذی ہوش ہندوستانی اپنا مثبت رول ادا کر سکتا ہے مگر مذہبی رہنماؤں کا دائرہ چونکہ کافی وسیع ہوتا ہے، اس لیے وہ زیادہ بہتر رول ادا کرسکتے ہیں۔ بھارت کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کا یہ کہنا بجا ہے کہ ’بھارت کی ترقی کے لیے ملک کا اتحاد ضروری ہے۔‘یہ اتحاد ہی ہے جس کی طاقت سے ہم بھارت پر قابض انگریزوں کو بھگانے میں کامیاب رہے تھے۔ رام پرساد بسمل ہوں، اشفاق اللہ خان، بھگت سنگھ یا وہ تمام لوگ جنہوں نے ملک کو آزاد کرانے کے لیے اپنی زندگی قربان کر دی، وہ وطن کی محبت کی ڈور میں بندھے ہوئے تھے، یہ محبت تختۂ دارپر بھی ختم نہیں ہوئی۔ اس وقت بھارت کے ہندوؤں، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں، جینیوں، بدھسٹوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو وطنکی محبت ہی جوڑ کر رکھتی تھی۔ اسی محبت واتحاد کی طاقت کے بل پر قابض طاقتوں کو بھگانے میں وہ کامیاب رہے تو آج بھی بھارت کے تمام مذاہب کے لوگوں کی اپنے وطن سے محبت ہی ہے جو انہیں آپس میں جوڑ کر رکھتی ہے اور یہی محبت ملک کی اصل طاقت ہے۔ اسی لیے بھارت کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کے انتباہ پر توجہ دینی چاہیے اور ان کی بات کو سمجھ کر اسی کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ اجیت ڈوبھال کے مطابق، ’کچھ عناصر ایسا ماحول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو بھارت کی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ وہ مذہب اور نظریے کے نام پر تلخی اور جدوجہد پیدا کر رہے ہیں، یہ پورے ملک کو متاثر کر رہا ہے اور ملک کے باہر بھی پھیل رہا ہے۔‘ ظاہر ہے، ایک طرف اگر مذموم عناصر پر قابو پانا ضروری ہے تاکہ ملک میں وہ مذہب اور نظریے کے نام پر تلخی پیدا نہ کرسکیں، ماحول ایسا نہ بنے جو ملک کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنے والا ہو تو دوسری طرف لوگوں کو یہ سمجھانا بھی ضروری ہے کہ اتحاد کی طاقت کی بڑی اہمیت ہے، ملک ماں کی طرح ہوتا ہے۔ ماں تبھی خوش ہوتی ہے جب اس کے سبھی بچوں میں اتحاد ہو، وہ کسی بھی وجہ سے باہم لڑیں نہیں، ان میں رنجش نہ ہو۔ اسی طرح ملک تبھی خوشحال ہوتا ہے جب اس کے باشندوں میں اتحاد ہو، مذہب و نظریے کے نام پر ان میں تلخی پیدا نہ ہو، وہ باہم لڑیں نہیں۔ ہمارے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کا اسی لیے یہ کہنا صحیح ہے کہ ’اتحاد کو بنائے رکھنا ضروری ہے۔ اس سے سبھی مذاہب کے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔‘
بھارت میں بین مذاہب مکالمے کی سخت ضرورت ہے، اس ضرورت کا احساس بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کو ہے۔ اسی لیے آل انڈیا صوفی سجادہ نشیں کونسل کی طرف سے آج دہلی میں منعقدہ بین مذاہب مکالمے پر کانفرنس میں مہمان خصوصی کے طور پر ان کی موجودگی کی اہمیت سمجھی جا سکتی ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے دنیا کے بدلتے حالات اجیت ڈوبھال سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ ان حالات میں وطن عزیز کی حکمت عملی کیا ہونی چاہیے، یہ بڑی اچھی طرح وہ جانتے ہیں اور اس کا اشارہ بھی یہ کہتے ہوئے انہوں نے دے دیا کہ ’دنیا میں جدوجہد کا ماحول ہے، اگر ہمیں اس ماحول سے نمٹنا ہے تو ملک کے اتحاد کو ایک ساتھ بنائے رکھنا ضروری ہے۔‘ وہ جانتے ہیں کہ اس سلسلے میں مذہبی رہنما بہتر رول ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ ان کے ہزاروں، لاکھوں مرید ہوتے ہیں۔ مذہبی رہنما ان لوگوں کی رہنمائی کر سکتے ہیں، کیونکہ ان میں رہنمائی کرنے کی قابلیت ہے۔ بین مذاہب مکالمے پر کانفرنس میں یہ بات کہی گئی کہ ملک مخالف سرگرمیوں میں جو تنظیمیں ملوث ہیں، شہریوں کے مابین نفرت پھیلا رہی ہیں، ان پر پابندی عائد کی جانی چاہیے، ملک کے قانون کے مطابق ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے یعنی سرکاروں اور عدلیہ کو اس سلسلے میں اپنے فیصلوں سے یہ اشارہ دینا چاہیے کہ وہ سماج میں زہر گھولنے والوں کو بخشنے کے لیے تیار نہیں ہیں چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا نظریے سے ہو۔ باہمی اتحاد کو مضبوط کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے، یہ احساس انہیں دلایا جانا چاہیے کہ وہ ایک ایسے ملک کے باشندے ہیں جہاں کی گنگا جمنی تہذیب پوری دنیا میں مثالی سمجھی جاتی ہے۔ اس تہذیب کے ماننے والوں کو بھی مثالی ہی ہونا چاہیے۔ یوں بھی ہم لوگ ’وسودھیو کٹم بکم‘ میں یقین رکھتے ہیں تو پھر ملک کی سطح پر متحد کیوں نہیں رہ سکتے جبکہ ہم یہ جانتے ہیں کہ شہریوں کا اتحاد ہی کسی ملک کی اصل طاقت ہوتی ہے اور یہ اتحاد ہی بھارت کی بھی اصل طاقت ہے۔ اسی لیے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارت کے لوگ اتحاد کے ساتھ رہیں۔
[email protected]
این ایس اے کا مثبت پیغام
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS