یوکرینی علاقوں کے انضمام کےخلاف قراردادکوروس کا ویٹو

0

نیویارک(اےجنسےاں) : روس نے 4 یوکرینی علاقوں کے الحاق کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد ویٹو کردی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق
روس کی جانب سے یوکرین کے4 علاقوں کے الحاق کے خلاف امریکہ نے قرارداد اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں پیش کی جسے روس نے ویٹو
کردیا۔قرارد داد میں روس کے اقدام کی مذمت اور یوکرین کی سرحدوں میں تبدیلی کو تسلیم نہ کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ قرارداد میں روس سے 24 فروری تک
یوکرین سے انخلا کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔سلامتی کونسل کے 15 میں سے 10 ارکان ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 4 ممالک غیر حاضر رہے۔
غیرحاضر ممالک میں چین، برازیل، بھارت اور گبون شامل تھے۔ روسی صدر نے یوکرین کے علاقوں ڈونیٹسک،لوہانسک، خیرسون اور زاپورزیا کے روس کے ساتھ
الحاق کا اعلان کیا تھا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں کو ضم کرنے کی مذمت کی قرارداد کے مسودے پر بحث
شروع کی تاہم یہ سلسلہ زیادہ دیر نہ چل سکا اور ماسکو نے ویٹو استعمال کرتے ہوئے اس قرار داد کو منظور ہونے سے روک دیا۔امریکہ اور البانیہ کی طرف
سے تیار کردہ مسودہ قرارداد میں تمام ممالک اور دیگر تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ الحاق کو تسلیم نہ کریں اور اس اقدام کو غلط قرار دیں۔ماسکو نے اس
قرارداد کو ویٹو کرتے ہوئے جواب دیا کہ مغرب یوکرین میں امن نہیں چاہتا۔کونسل میں روسی مندوب واسیلی نیبنزیا نے مزید کہا مشرقی یوکرین کے لوگوں کے
حق خود ارادیت کا ہر کسی کو احترام کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ دنیا نے پہلے کبھی سلامتی کونسل میں اس کے کسی رکن کی مذمت کی قرارداد نہیں
دیکھی۔دوسری طرف اقوام متحدہ میں واشنگٹن کی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ یوکرینی علاقوں کا روس سے الحاق بہت خطرناک ہے۔ روسی فیصلہ
اجتماعی مذمت کا مستحق ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ روسی صدر پوتین نے یوکرین میں اپنی جنگ کے متعلق غلط اندازہ لگایا تھا۔انہوں نے کہا کہ ماسکو
نے یوکرین کے علاقوں کو الحاق کرنے کے لیے ریفرنڈم کے نتائج کو گھڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا روس کا یہ اقدام بین الاقوامی سلامتی کی بھی خلاف ورزی
ہے۔سلامتی کونسل میں کی گئی اس مذمت سے قبل جمعہ کی صبح روسی صدر پوتین نے یوکرین کے چار علاقوں کے باضابطہ طور روس میں ضم کرنے کا
اعلان کیا تھا اور پر زور انداز میں کہا تھا یہ فیصلہ بالاخر طے پا گیا ہے۔کریملن کی جانب سے ان چاروں شہروں کی تعمیر نو کا بھی وعدہ کیا گیا تاکہ یہاں
رہنے والوں امن اور تحفظ کا احساس ہو۔ کریملن نے کہا ان علاقوں کے باشندے پر روسی شہری بن چکے ہیں۔ اس موقع پر روس نے لڑائی بند کر کے یوکرین
سے مذاکرات کیلئے اپنی تیاری کا بھی اعلان کردیا تھا۔پوتین کی تقریر کے بعد چاروں علاقوں کے رہنماو¿ں نے الحاق کے حکم ناموں پر دستخط بھی کئے۔ اس
طرح یوکرین کا 15 فیصد سے زیادہ علاقہ روسی علاقہ بن گیا۔
دوسری جانب صدر پوٹن نے یوکرین کے شہروں کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک اپنا حصہ قرار دیدیا جس پر امریکہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے
روس پر پابندیاں مزید سخت کردیں۔ رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند باغیوں نے یوکرین کے 4 شہروں پر قبضہ کرکے اپنی حکومت
قائم کرنے کا اعلان کیا تھا اور حال ہی میں روس نے ان شہروں میں الحاق سے متعلق ریفرنڈم کرایا تھا۔روسی صدر پوٹن نے ایک سرکاری تقریب میں ریفرنڈم کے
نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک کو روس کا حصہ قرار دیدیا اور یوکرین کے 15 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کرنے کا
دعویٰ کیا۔امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ یوکرین کے خودمختار علاقوں پر دھونس اور دھمکی سے قبضے کی مذمت کرتے ہیں۔ روس بین الاقوامی قانون کی
خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو پامال کرکے پ±ر امن قوموں کی توہین کر رہا ہے۔وائٹ ہاو¿س سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ
اس غیر قانونی اقدام کے جواب میں روس پر مزید تیزی سے سخت پابندیاں عائد کر رہا ہے جب کہ G7 اتحاد بھی کسی ایسے ملک پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا
حامی ہے جو یوکرائنی علاقوں کے الحاق پر روس کی حمایت کرے گا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS