ہندوستان کی سیاست میں ایک نیا اور تشویش ناک پہلو ابھر کر سامنے آیا ہے جس سے سیاسی انتقام کی ناگواربدبو کے بھبکے اٹھ رہے ہیں۔گزشتہ کل پارلیمنٹ میں رونما ہونے والے ایک واقعہ کے پس منظر میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کے خلاف حکومت نے سنگین دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرائی۔ یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سیاسی اختلافات اب صرف مکالمے اور جمہوری طریقوں تک محدود نہیں رہے،بلکہ ان کا رخ انتقامی کارروائیوں کی طرف مڑ چکا ہے۔
یہ ایف آئی آر ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران بی جے پی کے بعض ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد درج کی گئی اور حکومت نے راہل گاندھی پر بدتمیزی،جسمانی تشدد اور نظام کو نقصان پہنچانے کی کوشش جیسے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان الزامات کے تحت انہیں سات سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ تاہم اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ یہ ایف آئی آر محض ایک سیاسی چال ہے جس کا مقصد راہل گاندھی کو بدنام کرنا اور ان کے سیاسی پیغام کو کمزور کرنا ہے۔
حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ راہل گاندھی نے امبیڈکر کے مجسمہ کے قریب بی جے پی کے ارکان سے محاذ آرائی کی مگر بعض گواہیاں اور ویڈیوز اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ راہل گاندھی کا رویہ غیرجارحانہ تھا اور وہ کسی جسمانی کشمکش میں ملوث نہیں ہوئے۔ اس کے باوجودحکومت نے ان پر الزامات عائد کیے ہیں جو سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور ان کی ساکھ کو مجروح کرنے کی کوشش ہے۔
حکومت کی اس کارروائی کے پیچھے ایک واضح نیت دکھائی دیتی ہے اور وہ ہے اپوزیشن کی آواز کو دبانا اور اس کے رہنماؤں کو کمزور کرنا۔ یہ ایف آئی آر اس بات کی بھی غماز ہے کہ حکومت اپنے سیاسی حریفوں کو دبانے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے اور اس بار بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ کانگریس نے اس ایف آئی آر کو ایک اعزاز کے طور پر پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ راہل گاندھی کیلئے بابا صاحب امبیڈکر کی وراثت کے دفاع میں مضبوط موقف اختیار کرنے کا موقع ہے۔
تاہم،سوال یہ ہے کہ آیا حکومت واقعی راہل گاندھی کو گرفتار کرے گی اور ان کے خلاف سیاسی انتقام لے گی؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ جمہوریت کیلئے سنگین بحران بن سکتا ہے۔ حکومت کے اس اقدام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سیاسی مخالفین کو دبانے کیلئے طاقت کا استعمال کر رہی ہے جو کہ جمہوریت کی بنیادوں کو ہلا سکتا ہے۔ حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود اپوزیشن کو دبانے کی کوششیں جمہوریت کیلئے خطرہ ہیں۔ پارلیمنٹ میں احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے اور حکومت کو اس حق کو تسلیم کرنا چاہیے۔
اس واقعہ سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے،مگر حکومت اسے عوام کے سامنے نہیں لائی۔ اگر یہ فوٹیج سامنے آتی ہے تو سچائی سامنے آ سکتی ہے اور اگر حکومت نے اسے چھپایا تو یہ اس بات کا ثبوت ہوگا کہ اس کے الزامات بے بنیاد ہیں۔
یہ تمام صورتحال ایک اہم سوال اٹھاتی ہے کہ کیا حکومت واقعی اپنی طاقت کا غلط استعمال کرکے جمہوریت کو کمزور کرے گی؟ راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر نہ صرف ایک سیاسی انتقام کا حصہ ہے بلکہ یہ جمہوریت کی بنیادوں کو ہلانے کی ایک کوشش بھی ہے۔ حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ سیاسی اختلافات کو دبانا یا مخالفین کو ہراساں کرنا کسی بھی جمہوری معاشرے کے مفاد میں نہیں آتا۔ سیاسی میدان میں احتجاج کرنا اور اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانا اپوزیشن کا حق ہے اور اس حق کو سلب کرنے سے حکومت خود اپنے اقدامات کی قانونی اور اخلاقی حیثیت کو کمزور کر دیتی ہے۔
اگر یہ الزامات بے بنیاد ہیں اور حکومت نے سچائی کو چھپانے کی کوشش کی تو یہ نہ صرف ان الزامات کی حقیقت کو بے نقاب کرے گا بلکہ یہ بھی واضح کرے گا کہ جمہوریت کو کچلنے کی کوششیں کس طرح کے خطرات پیدا کر سکتی ہیں۔ ایسی کوششیں نہ صرف جمہوریت کی روح کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ ملک کی ساکھ کو بھی بین الاقوامی سطح پر داغدار کرتی ہیں۔
لہٰذااس صورتحال کو محض سیاسی لڑائی یا انتقامی کارروائی کے طور پر نہیں دیکھاجانا چاہیے۔ یہ جمہوریت کی حقیقت اور اس کے مستقبل کیلئے ایک سنگین انتباہ ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی طاقت کا استعمال جمہوری اصولوں کے تحت کرے اور اپوزیشن کے حق احتجاج اور آزادیٔ اظہار کو تسلیم کرے تاکہ ملک کی جمہوریت محفوظ رہ سکے۔