لاہور/اسلام آباد(یو این آئی): پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل -این) کے سینئر رہنماؤں نے مرکز میں حکومت بنانے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پارٹی “کانٹوں کے اس تاج کو اپنے سر پر سجانے کی کوئی خواہش نہیں رکھتی۔
پاکستانی اخبار ’دی نیوز‘ نے ہفتے کے روز اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما سعد رفیق نے ایکس پر کہا کہ وفاقی حکومت کی تشکیل پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے، نہ کہ پی ایم ایل-این کی۔
8 فروری کو ہونے والے قومی اسمبلی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ امیدواروں سے مطالبہ کرتے ہوئے، انہوں نے لکھا، “پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کو پہل کرنی چاہیے۔ پی پی پی کے ساتھ مشترکہ مرکزی حکومت بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس واضح اکثریت نہیں ہے اور “پی ایم ایل -این کو کانٹوں کایہ تاج اپنے سر پر سجانے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔”
مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ مسلم لیگ (ن) یہ فیصلہ کرے گی کہ جو پارٹی سب سے زیادہ نشستوں کے ساتھ کامیاب ہوئی ہے، اسے حکومت بنانے کا موقع دیا جاناچاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے ملک میں انارکی پیدا کرنے کا منصوبہ ناکام ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن مسلم لیگ (ن) یہ فیصلہ کرے گی، میں انکشاف کروں گا کہ دھاندلی کس کے لیے کی گئی تھی اور 8 فروری (انتخابات) کے پیچھے کا ماسٹر مائنڈ کیاہے۔
دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں کا لاہور میں اجلاس ہوا اور اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی کہ پارٹی مرکز میں حکومت بنانے کی کوششوں کے بجائے پنجاب پر توجہ مرکوز کرے۔
جیونیوز نے جمعہ کو پارٹی سپریمو نواز شریف کی صدرات میں ہونے والی پی ایم ایل-این کی میٹنگ میں شامل پارٹی لیڈران کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا، ’’ہمیں وفاقی حکومت نہیں بنانا چاہیے۔ رپورٹ کے مطابق مسٹر نواز شریف نے تجویز دی کہ وفاقی حکومت بنانے کے لیے کسی بھی پارٹی کے غیر اصولی مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جانا چاہیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شہباز، مریم نواز، اسحاق ڈار، مریم اورنگزیب اور رفیق کے علاوہ اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق، احسن اقبال، رانا تنویر، سلیمان شہباز اور ملک احمد خان نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے گیس پائپ لائن حملوں سے ایران میں لاکھوں لوگوں کے گھروں میں گیس کی فراہمی میں تعطل
اجلاس میں شریک افراد نے نواز شریف کو مشورہ دیا کہ ہمیں وفاقی حکومت کو نہیں لینا چاہیے۔ پنجاب میں آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر آسانی سے حکومت بنائی جاسکتی ہے۔