ایودھیا اراضی معاملے میں آج بروز پیر جماعت علما ہند نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی عرضی داخل کی ہے۔
واضح رہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ نے 9نومبر کو فیصلہ سنایا تھا۔
عرضی ایم صدیقی کی جانب سے داخل کی گئی ہے اور عرضی میں اپیل کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ9نومبر کو دئے گئے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
ذرائع کے مطابق جماعت علما نے عدالت کے ان تین پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی ہے جس میں تاریخی خامیوں کا ذکر کیا گیا ہے لیکن فیصلہ ان کے براقص آیا تھا عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ اس بات کے پختہ ثبوت نہیں ملے ہیں کہ مندر توڑ کر مسجد بنائی گئی تھی۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ 22,23 دسمبر سنہ 1949کی رات مسجد احاطے میں مورتی رکھنا بھی غلط تھا۔ یہ وہ باتیں ہیں جس کا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اعتراف کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ 6دسمبر 1992 کو مسجد توڑنا بھی غلط تھا۔
ان غلطیوں پر سزا دینے کے بجائے پوری زمین دے دی گئی، عرضی میں کہا گیا ہے کہ لہذا کورٹ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔