افغان حکومت اور طالبان میں امن مذاکرات کا آغاز

    0

    افغان عوام  قیام امن کے خواہاں: افغان حکومت
    دوحہ (ایجنسیاں) 
    قطر کی راجدھانی دوحہ میں طالبان کے ساتھ ہفتہ کے روز شروع ہونے والے بین-افغان مذاکرات میں افغانستان کے نمائندہ وفد کے ارکان نے مذاکرات سے طویل مدتی قیام امن کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کے عوام مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔اس نمائندہ وفد کے ایک رکن مولوی عطاء اللہ نے مذاکرات شروع ہونے سے پہلے صحافیوں سے کہا کہ "افغانستان کے عوام طویل عرصے سے چاہتے تھے کہ ایک دن وہ حکومت اور طالبان کے ساتھ دیرپا قیام امن پر بات چیت کریں۔ اب وہ دن آ گیا ہے اور ہم ایک باوقار اور دیرپا قیام امن کی امید کرتے ہیں۔ اس دوران مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن ان مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ بنیادی مطالبہ قومی اور اسلامی اقدار کو برقرار رکھنے کا ہے "۔مولوی عطاء اللہ نے کہا کہ طالبان کو بھی یہ احساس ہو گیا ہے کہ جنگ افغان مسئلے کا حل نہیں ہے ۔
    اسلامی نظام اپنانے پر ہی جنگ بندی:طالبان
    دوحہ (ایجنسیاں) طالبانی سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں ایک مستقل جنگ بندی تبھی ہوپائے گی جب ملک میں سرکاری نظام اسلامی ہوجائے گا۔شاہین نے دوحہ میں افغان حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے الگ ہفتہ کو کہا،‘‘امارات اسلامیہ چاہتا ہے کہ حکومت کا نظام اسلامی ہوجائے ۔جس روز ایسا کیا جاتا ہے تواسی دن جنگ بند ہوجائے گی۔حکومت افغان اور طالبان تحریک کے مابین امن معاہدہ کے لیے ہفتہ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین -افغان مذاکرات کا اغاز ہوا۔قابل ذکر ہے کہ رواں سال فروری میں دوحہ میں ہی امریکہ اور شدت پسند گروہ کے درمیان امن معاہدہ ہوا تھا۔جس میں دونوں فریق (افغان حکومت اور طالبان)کی جانب سے قیدیوں اور بندیوں کی رہائی کی شرط رکھی گئی تھی۔اس عمل کے پورا ہونے کے بعد بین افغان مذاکرات کا اغاز ہونے کی شرط رکھی گئی تھی۔
     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS