بھارت پٹرولیم کارپوریشن کو غیر ملکی کمپنی کے ہاتھوں فروخت کرنے کا راستہ ہموار

0
Money Control

نئی دہلی (ایجنسیاں) : مرکزی حکومت نے تیل و گیس سیکٹر کی پی ایس یو (پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز) میں آٹومیٹک روٹ سے 100 فیصد ایف ڈی آئی (فورن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ) کی اجازت دے دی ہے۔ اس فیصلہ کے بعد بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ (بی پی سی ایل) جیسی پبلک سیکٹر کمپنی کو کسی غیر ملکی کمپنی کو بھی فروخت کیا جا سکتا ہے۔ اس عمل سے بی پی سی ایل کی نجکاری کا راستہ بھی مزید آسان ہوتا نظر آ رہا ہے۔
ہندی نیوز پورٹل آج تک پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق مودی حکومت نے جمعرات (29 جولائی) کو تیل اور گیس پی ایس یو میں 100 فیصد سرمایہ کاری کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ایسے پی ایس یو میں 100 فیصد ’ڈِس انویسٹمنٹ‘ کی اجازت دی جائے گی، جن میں اسٹریٹجک ڈس انویسٹمنٹ کے لیے اِن پرنسپل ایپروول مل گیا ہو۔ اس حکم سے ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کمپنی بی پی سی ایل کی نجکاری کا راستہ آسان ہو گیا ہے۔ حکومت اس کمپنی میں اپنی پوری 52.58 فیصد حصہ داری فروخت کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
سرکار نے کیا کہا؟
ڈپارٹمنٹ فار پروموشن آف انڈسٹری اینڈ انٹرنل ٹریڈ (ڈی پی آئی آئی ٹی)نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سیکٹر کے لئے ایف ڈی آئی پالیسی پر ایک نیا کلاز جوڑا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسے معاملوں میں آٹومیٹک روٹ سے 100 فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت دی جائے گی۔ ظاہر ہے سرکار کے اس فیصلے سے ایک بار پھراپوزیشن پارٹیوں کو اعتراض کرنے کا موقع مل گیا ہے جو پبلک سیکٹر کمپنیوں کو غیر ملکی ہاتھوں میں فروخت کرنے کے خلاف ہیں۔
2غیر ملکی کمپنیوں نے لگائی بولی
آٹومیٹک روٹ سے اجازت دینے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے لیے کسی خاص طرح کی چھان بین نہیں کی جائے گی۔ اس تعلق سے مرکزی کابینہ نے گزشتہ ہفتہ ہی منظوری دے دی تھی۔ بی پی سی ایل کے لیے تین کمپنیوں نے بولی بھی لگائی ہے جن میں سے دو کمپنیاں غیر ملکی ہیں۔ ہندوستان سے صرف ویدانتا نے بولی لگائی ہے۔ واضح رہے کہ 31مارچ 2021کو ختم سہ ماہی میں بھارت پٹرولیم کا منافع 610فیصد کے زبردست اضافے کے ساتھ 19,041.67کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS