مسافروں کی حفاظت، نجکاری اور حکومت ہند کی ذ مہ داری: پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

0
NewsLive Tv

پروفیسر نیلم مہاجن سنگھ

جب بھی کوئی گھر سے نکلتا ہے تو معلوم نہیں ہوتا کہ وہ واپس آئے گا یا نہیں۔ زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ احمد آباد میں ایئر انڈیا کے حالیہ حادثے نے عالمی سطح پر انسانی ذہن کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کسی بھی حادثے میں تکنیکی ناکامی اور سانحات پیش آتے ہیں، چاہے وہ ہوائی جہاز ہو، ریلوے ہو، بس ہو یا ذاتی ڈرائیونگ ہو! بے قصور لوگوں کی موت کی دل دہلا دینے والی کہانیاں میڈیا میں چھائی ہوئی ہیں جس کا نفسیاتی اثر ہر کسی پر پڑا ہے۔ آئیے ماضی میں پیش آنے والے کچھ اہم طیارہ حادثوں کا جائزہ لیں۔ یہاں ہم1978 سے 2020تک ہندوستان میں پیش آ نے والے بڑے اور اہم ہوائی حادثوں کا ذکر کریں گے ، جس میں بحیرہ عرب میں ایئر انڈیا کی فلائٹ855کے حادثے سے لے کر کوزی کوڈ رن وے پر فلا ئٹ حادثہ تک شامل ہے۔

ایئر انڈیا کا مسافر طیارہAI-171، بوئنگ787جو 243افراد کو لے کر لندن جا رہا تھا،1.38بجے ٹیک آف کے دو منٹ بعد احمدآباد، گجرات میں میگھانی نگر رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا۔ یہ بڑا المناک حادثہ ہے۔ ہندوستان کی ہوا بازی کی تاریخ بہت سے المناک ہوائی حادثات سے بھری پڑی ہے، جن میں سے ہر ایک نے نہ صرف سنگین کمزوریوں کو بے نقاب کیا ہے بلکہ بڑی سیکورٹی اصلاحات کی نشاندہی کی ہے۔

31مئی1973کو انڈین ایئر لائنز کا طیارہ440دہلی کے پالم ہوائی اڈے کے قریب پہنچتے ہوئے گر کر تباہ ہوگیا۔ بوئنگ737-200 خراب موسم کا سامنا کرتے ہوئے رن وے سے کچھ ہی فاصلے پر ہائی ٹینشن تاروں سے ٹکرا گیا۔ جہاز میں سوار65میں سے48افراد ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں میں ممتاز سیاستداں موہن کمارمنگلم بھی شامل تھے۔ یکم جنوری1978کو ایئر انڈیاکا طیارہ855، بوئنگ-747، دبئی جانے والا تھا، ممبئی سے ٹیک آف کے فوراً بعد بحیرہ عرب میں گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے کے لیے آلات کی خرابی اور پائلٹ کی لاپروائی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جس سے جہاز میں سوار تمام213افراد ہلاک ہوگئے۔ پرواز کا نام ’سمراٹ اشوک‘ (VT-EBD) تھا۔ یہ 1971 میں ایئر انڈیا کو دیا جانے والا پہلا بوئنگ747تھا۔ انڈین ایئر لائنز کا طیارہ113، بوئنگ737-200، احمد آباد ہوائی اڈے کے قریب پہنچتے ہوئے گر کر تباہ ہوگیا۔ ممبئی سے آنے والا یہ طیارہ رن وے سے پہلے ہی درختوں سے ٹکرا کر گر کر تباہ ہوگیا جس میں سوار135میں سے133افراد ہلاک ہوگئے۔ 14فروری1990کو انڈین ایئر لائنز کا طیارہ 605بنگلور ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔ پائلٹ کی غلطی کی وجہ سے ایئربسA-320رن وے سے پہلے ہی اتر گیا جس سے طیارہ ٹوٹ گیا اور146میں سے92مسافر ہلاک ہوگئے۔ اس واقعہ نے کاک پٹ کے ڈیزائن اور جدید طیاروں کے لیے پائلٹ کی تیاری کے بارے میں خدشات کو جنم دیا۔12نومبر1996کو سعودی عربین ایئر لائنز کا بوئنگ747ہریانہ میں چرخی دادری کے قریب قزاخستان ایئر لائنز کےIl-76سے فضا میں ٹکرا گیا۔ دونوں طیاروں میں سوار تمام349افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس سے یہ دنیا کے بدترین درمیانی فضائی تصادم میں سے ایک شمار ہوتا ہے۔ تفتیش کاروں نے ہوائی ٹریفک کنٹرول میں غلط مواصلات اور کوتاہیوں کا حوالہ دیا، جس کی وجہ سے ہندوستان نے ہوائی جہاز پر ٹریفک تصادم سے بچنے کے نظام(TCAS) کو لازمی قرار دیا۔ الائنس ایئر کا طیارہ7412، 17جولائی 2000کو اترنے کی کوشش کے دوران پٹنہ، بہار میں ایک گنجان آباد رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ بوئنگ737-200کو حتمی نقطہ نظر کے دوران مبینہ طور پر غلط ہینڈلنگ کی وجہ سے کم اونچائی پر رکنے کا سامنا کرنا پڑا۔ زمین پر موجود 5افراد سمیت 60 افراد مارے گئے۔ اس حادثے نے چھوٹے شہری ہوائی اڈوں پر نقطہ نظر کے طریقہ کار کو اپ گریڈ کرنے کی طرف اشارہ کیا۔22مئی2010کو، فلائٹ 812 منگلور کے ٹیبل ٹاپ رن وے کو اوور شاٹ کر کے ایک کھائی میں گر کر تباہ ہوگئی، جس میں سوار166میں سے158افراد ہلاک ہو گئے۔ فلائٹ-1344، 7اگست2020کو شدید بارش کے دوران کوزی کوڈ ہوائی اڈے پر رن وے سے پھسل گئی جس سے جہاز کے کئی ٹکڑے ہوگئے ،اس حادثہ میں دو پائلٹوں سمیت21افراد ہلاک ہوئے۔ بوئنگ کا ’ڈریم لائنر‘ AI-171ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہوگیا،یہ طیارہ ایک میڈیکل کالج سے جا ٹکرایا جس کے بعد بھیانک آ گ لگ گئی اور طیارہ میں سوار تمام افراد میں سے صرف ایک شخص ہندنژاد برطانوی شہری زندہ بچ پایا۔،ہلاک ہونے والوں میںAI-171پر سوار مسافر، عملے کے ارکان اور زمین پر موجود مقامی باشندے شامل ہیں۔ احمد آباد سے لندن گیٹوک ہوائی اڈے کے لیے ٹیک آف کرنے کے چند سیکنڈ بعد ہی میڈیکل کالج سے ٹکراکر تباہ ہو ئے طیارے میں 242 افراد -230 مسافر، دو پائلٹ اور عملے کے10 اراکین سوار تھے۔ فلائٹ میں گجرات کے سابق وزیراعلیٰ وجے روپانی بھی سوار تھے، انہوں نے بھی اس حادثے میں اپنی جان گنوائی۔ اسپتال کے ذرائع کے مطابق متاثرین میں10ڈاکٹر اور ان کے رشتہ دار بھی شامل ہیں جو میگھانی نگر علاقے میں بی جے میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں کے رہائشی کوارٹرز میں مقیم تھے۔ اس حادثہ میں زخمی ہونے والے24ایم بی بی ایس طلبا تاحال زیر علاج ہیں۔ طیارے کا بلیک باکس مل گیا ہے۔ یہ طیارہ آگ لگنے سے پہلے میڈیکل کالج کے رہائشی کوارٹر سے ٹکرا گیا تھا، ہوائی جہاز کے ماہرین نے کہا ہے کہ دستیاب مناظر کے مطابق، دونوں انجنوں میں تھرسٹ کی کمی یا پرندوں کا ٹکراجانا ممکنہ وجوہات ہوسکتی ہیں۔ بوئنگ787ڈریم لائنر کے مہلک حادثے کا سبب بننے والے حالات کے بارے میں بہت سے سوالات ہیں۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا طیارہ تھا جسے2011میں لانچ کیا گیا تھا۔

کچھ سوالات اس بات سے متعلق ہیں کہ پرواز کے آخری30سیکنڈ میں کیا ہوا، طیارہ تھرسٹ کیوں حاصل نہیں کرسکا اور کیا فلیپس یا انجن کے کنٹرول میں کوئی خرابی تھی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے جائے حادثہ کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اسپتال میں زندہ بچ جانے والے واحد شخص اور زخمیوں سے ملاقات کی ہے۔
مختصر یہ کہ تکنیکی ترقی انسانی حفاظت کو یقینی نہیں بناتی۔ مزید یہ کہ اگر ہم عالمی فضائی آفات کی مثال لیں تو اس پر کتاب لکھنے کی ضرورت ہوگی۔ مختلف ایئر لائن کمپنیاں ہوائی جہاز لیز پر دینے یا بیچنے کے لیے مقابلہ آرائی کر رہی ہیں۔ بھارت میں ہوائی جہازوں کی نجکاری کر دی گئی ہے۔ ہوائی اڈے کی دیکھ بھال گوتم اڈانی گروپ کرتا ہے اور ایئر انڈیا ٹاٹا گروپ کی ملکیت ہے۔یہ حکومت ہند کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ نجی شعبہ مسافروں کی حفاظت پر کوئی سمجھوتہ نہ کرے، بین الاقوامی پروازیں جاری رہیں گی، لوگ اپنی منزلوں کی طرف اڑتے رہیں گے اور ٹیکنالوجی اور زندگی کے خطرات کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتا۔

(مضمون نگارہ سینئر صحافی، سیاسی تجزیہ نگار، ماہر تعلیم،
ٹیلی ویژن کی شخصیت، انسانی حقوق کے تحفظ کی وکیل
اور انسان دوست ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS