نئی دہلی : راجیہ سبھا نے اسقاط حمل کی مدت میں توسیع کرنے والے’میڈیکل ٹرمی نیشن آف پریگننسی (ترمیمی) بل 2021‘منگل کو منظور کردیا۔ اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ نے اس پر مہر ثبت کردی۔ لوک سبھا پہلے ہی اس بل کو منظور کرچکی ہے۔ ایوان نے اپوزیشن کی جانب سے یہ بل سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز کو صوتی ووٹ کے ساتھ مسترد کردیا۔ایوان میں اس بل پر مختصر بحث کے جواب میں وزیر صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ اس قانون میں تبدیلی کی ضرورت ایک طویل عرصے سے محسوس کی جارہی تھی۔ اس سلسلے میں 26درخواستیں سپریم کورٹ میں اور ایک سو سے زائد درخواستیں ہائی کورٹس تک پہنچ گئی ہیں۔ اس میں ، اسقاط حمل کو 12 ہفتوں سے بڑھا کر 22سے 24ہفتوں تک اور اس کے بعد بھی طبی اسقاط حمل کی اجازت کی مدت میں اضافہ کرنے کا التزام ہے۔ ان سب میں اجازت دینے کیلئے مختلف شرائط طے کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل سے خواتین کو بااختیار بنانا، وقار اور عزت اور حقوق میں اضافہ ہوگا۔ یہ بل 1971کے ایک قانون کو بدل دے گا۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے ممبروں کی پریشانیوں کو مسترد کردیا کہ ملک میں ماہرین کی کمی ہے، جس سے میڈیکل بورڈ کی لازمی کارروائی کو ختم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل بورڈ جانے کی ضرورت غیر معمولی حالات میں ہوگی۔ ملک میں ڈاکٹروں کی دستیابی بڑھتی جارہی ہے۔اس سے قبل بحث شروع کرتے ہوئے کانگریس کی الکا یاگنک نے کہا تھا کہ یہ بل دوسرے قوانین خصوصاً پوکسو سے متصادم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو لے کر کافی پیچیدگی ہے اور اس لئے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہئے۔ کانگریس کے پرتاپ سنگھ باجوہ نے یہ بل سلیکٹ کمیٹی کو بھجوانے کی تجویز پیش کی تھی، جس کے بعد یہ صوتی ووٹ سے گر گیا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھاگوت کراد نے کہا کہ اس بل کا بہت انتظار تھا۔ اس سے خواتین میں طاقت میں اضافہ ہوگا۔ ترنمول کانگریس کے شانتو سین نے کہا کہ یہ ایک اہم بل ہے، جس سے معاشرے پر طویل عرصے تک اثر پڑے گا۔ لہٰذا، اس کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ضروری ہے۔ اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہئے ۔
اسقاط حمل کی مدت میںتوسیع سے متعلق بل کو منظوری
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS