پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی میں ہند سے تجارتی تعلقات پر زور

0

ہم100سال تک پڑوسی ملک کے ساتھ دشمنی نہیںچاہتے:پاکستان
اسلام آباد/ نئی دہلی (ایجنسیاں) : پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی، جس کا جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کے ہاتھوں اجرا متوقع ہے، ہندوستان اوردیگر قریبی پڑوسیوں کے ساتھ بظاہر امن چاہتی ہے اورپاکستان کیلئے اقتصادی سلامتی کے حصول پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق2022 تا 2026 کا احاطہ کرنے والی5 سالہ پالیسی کے دستاویز میں، مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کے بغیرہندوستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے منصوبوں کی وضاحت کی گئی ہے۔پاکستان کے ایک سرکاری اہلکار نے گزشتہ روز اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ ملک اگلے 100 سالوں تک ہندوستان کے ساتھ دشمنی نہیں چاہتا۔نئی پالیسی پڑوسیوں کے ساتھ امن کی کوشش کرتی ہے۔اہلکار نے مزید کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں تجارتی اور کاروباری تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف دیکھ رہے ہیں۔اقتصادی سلامتی ،نئی قومی سلامتی پالیسی کا مرکزی موضوع ہو گا، لیکن اس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اپنے جیو اسٹرٹیجک اور جیو پالیٹیکل مفادات کو نظر انداز کرتے ہیں۔پاکستان کی نئی پالیسی زیادہ تر معیشت، فوجی اور انسانی سلامتی کے تین اہم نکات پر مشتمل ہے۔’دنیا نیوز‘نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کی ہے کہ نئی سیکورٹی پالیسی کا سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا، نئی حکومت کے پاس پالیسی میں تبدیلی کا اختیار ہوگا اور حکومت ہر ماہ قومی سلامتی کمیٹی کو عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔ اس ماہ کے شروع میں پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیرمعید یوسف نے کہا تھا کہ اقتصادی سلامتی کو ملک کی سیکورٹی پالیسی کا مرکز ہونا چاہیے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ نے دسمبر 2021 میں دی تھی۔پاکستان کے معروف مصنف زاہد حسین نے’ڈان‘اخبار میں لکھا کہ عمران حکومت کیلئے اصل چیلنج،پالیسی پر عمل درآمد کی حکمت عملی پر وسیع قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔‘قومی سلامتی کا براہ راست تعلق گورننس، شفافیت اور قانون کی حکمرانی سے ہے۔ ایک ناکام نظام اور سیاسی عدم استحکام این ایس پی میں مقرر کردہ ہدف کے مؤثر نفاذ کیلئے بڑے مسائل بنے ہوئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS