وہ جن جس کو پاکستان نے بوتل سے نکالا تھا وہ آج الٹا اسی کو کھا رہا ہے۔ پاکستان جو کہ محدود نقطہ نظر اور آئیڈولوجی کے معرض وجود میں آیا تھا آج خود اپنے بچھائے ہوئے جال میں الجھتا جارہا ہے۔ پاکستان لگاتار دہشت گردی ، مذہبی منافرت اور مسلکی مخاصمت کا شکار ہورہا ہے اور مسلسل ان اختلافات میں اضافہ ہورہا ہے۔ اپنے قیام کی 7دہائیاں گزارنے کے بعد بھی پاکستان ابھی بھی اپنے قدموں پر کھڑا نہیں ہوسکا ہے۔ ایسا بلا وجہ بھی نہیں ہے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ ایک مذہب کی اکثریت اور غلبے والے نئے ملک میں آپسی اختلافات اور فرقہ وارانہ منافرت نہیں ہوگی اور ہم رنگی عوام بلا اختلاف ایک دوسرے کے ساتھ گھل مل کر رہیں گے ۔
آج 70سال بعد یہ بات غلط ثابت ہورہی ہے کہ کسی بھی ملک میں ایک طرح کی سوچ رکھنے والوں کا غلبہ یا بالادستی ممکن نہیں ہے۔ کوئی بھی متنوع سماج اس ملک کی روز مرہ کی زندگی کا دلکش روح ہوتا ہے جہاں مختلف عادات واطوار ، زبانیں اور تہذیبیں رہتی ہیں۔ گزشتہ دنوں پاکستان کے شمال جنوبی علاقے کے باجور ضلع میں جمعیت علماء اسلام (فضل الرحمن)گروپ کے ایک بڑے اجتماع میں دہشت گردی کے وارداتو ںکے سبب 50لوگوں کی موت ہوگئی اور 200 لوگ زخمی ہوگئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ایک مذہبی تنظیم کے اجتماع میں دوسری مذہبی تنظیم جو کہ طاقت کے زور پر اپنا استبداد پھیلانا چاہتی ہے، اس قتل عام کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ خرسون ریاست (آئی ایس کے پی)نے اس دہشت گردانہ واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس دہشت گرد تنظیم نے اپنے مکتب فکر والی دوسری شدت پسند تنظیم جمعیت علماء اسلام (ف)کے اجتماع پر حملہ کیا ہے۔قارئین کو اچھی طرح اندازہ ہوگا کہ یہ وہ تنظیم ہے جو کہ افغانستان کی طالبان کے ساتھ فکری اور نظریاتی مماثلت رکھتی ہے۔ یہ ان ہی مکتب فکر کے لوگوں کی تنظیم ہے جس نے افغانستان میں سوویت جارحیت کے خلاف جدوجہد کی اور غیر ملکی جارح سرخ فوج کو( ریڈ آرمی) افغانستان سے نکلنے کے لیے مجبور کردیا تھا۔ اس زمانے میں پاکستانی فوجی اور طالبان کے درمیان قسم کا تال میل اور گٹھ جوڑ تھا اس سے ہر شخص واقف ہے۔
طاقت اورآپسی تال میل کے بنیاد پر ہی پاکستان کی اس وقت کی فوجی قیادت نے سوویت یونین کی فوج کو ناکو چنے چبوادیے تھے۔ اگرچہ یہ پرانے قصے ہیں اور آج کے دور میں بے معنی ہیں، مگر آج کے ان حالات کا جائزہ لیتے ہوئے ہم ان حقائق اور کوائف کو نظرانداز نہیں کرسکتے ہیں۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی اسی طریقے کی ایک اور واردات نے جو کہ بلوچستان کے صوبے میں ہوئی تھی اور پاکستانی فوج کے کئی سپاہی مارے گئے تھے۔ ظاہر ہے کہ پاکستانی فوج کو اپنی سرزمین میں ہی جارحیت کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔ اس وقت تحریک جہاد پاکستان(پی جے پی)نے اس دہشت گردانہ واقعہ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ یاد رہے کہ تحریک جہاد پاکستان کا تعلق پاکستان میں سرگرم تحریک طالبان پاکستان(پی پی پی)سے ہے۔ یہ وہی جنگجو فرقہ پرست اور قدامت پرست تنظیم ہے جو پاکستانی فوج کے خلاف برسرپیکار ہے۔ یہ حملے اور جارحانہ وارداتیں ایسے وقت میں ہورہی ہیں جب پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ہے ۔ پاکستان کی سیاسی جماعت(پاکستان تحریک انصاف) جس کی قیادت سابق کرکٹر عمران خان کررہے ہیں اقتدار سے بے دخل ہو کر عوامی تحریک چلا رہی ہے اور کہیں نہ کہیں ارادی طور پر یا غیر ارادی طور پر پاکستانی فوج کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ اقتدار سے بے دخلی کے بعد پاکستان میں نواز شریف کی قیادت والی پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن)اور بے نظیر بھٹو ، آصف علی زرداری کی پارٹی پی پی پی (پاکستان پیوپلز پا رٹی)کی مشترکہ حکومت برسراقتدار ہے اور مستقبل قریب میں ہی پاکستان عام انتخابات ہونے والے ہیں اورامید کی جا رہی ہے کہ چند روز میں پاکستان میں ایک کارگزار یا عبوری سرکار بن جائے گی، جسکی نگرانی میں عام انتخابات ہوں گے ۔ انتخابات سے قبل اس قسم کے دہشت گردانہ واقعات کا ہونا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان عدم استحکام کی طرف جارہا ہے۔
پاکستانی فوج کے خلاف کئی حلقوں میں کچھ شکایتیں ہیں اور شدید قسم کی شکایتیں ہیں ۔ تاثر یہ ہے کہ پاکستانی فوج کسی بھی منتخب سرکار کو حد سے زیادہ چھوٹ نہیں دیتی اور اس کو پاکستانی فوج کے اشاروں اور کنایوں کے مطابق کام کرنا پڑتا ہے۔ یہ حالات کسی بھی ایسے ملک کے لیے خوش آئند نہیں جو کہ جدید خطوط پر ایک ماڈرن ریاست بننے کا خواب دیکھ رہی ہے۔ یہاں یہ یاد دلانا غیر ضروری نہیں ہوگا کہ 1947سے قبل جب تحریک پاکستان عروج پر تھا اس وقت ہندوستان کے عظیم مفکر مدبر عالم دین مولانا ابوالکلام آزاد نے آگاہ کیا تھا کہ اگرچہ تصور پاکستان کو اسلام کے پیرائے میں ڈھالا جارہا ہے، مگر کچھ دن بعد یہ ریاست علاقائی منافرت ، جذبات، مسلکی اور لسانی تنازعات کا شکار ہو کر منہدم اور منتشر ہوسکتی ہے۔
پاکستان: خالق کو ہی ڈس رہا ہے دہشت گردی کا اژدھا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS