ہندوستان میں فضائی آلودگی کیلئے پاکستان ذمہ دار

0

یوگی سرکار کی دلیل پرچیف جسٹس بھی حیران، کہا، کیا آپ پاکستان میں صنعتوں پر پابندی لگانا چاہتے ہیں؟
نئی دہلی (ایجنسیاں) : سپریم کورٹ میں آلودگی پر ہوئی سماعت میں یوپی کی یوگی سرکار نے عجیب دلیل دی ہے۔ یوپی سرکار نے عدالت میں کہاکہ آلودگی کی وجہ پاکستان سے آرہی ہوا ہے۔ دہلی کی آلودگی میں یوپی کی صنعتوں کا کوئی رول نہیں ہے۔ اس پر چیف جسٹس این وی رمن نے اترپردیش سرکار سے پوچھا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں صنعتیں بند کرادی جائیں؟۔وہیں آلودگی معاملے میں مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 5رکنی انفورسٹمنٹ ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔ ریں اثنا سپریم کورٹ نے قومی دارالحکومت دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں آلودگی کی سطح کو کم کرنے کیلئے ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن کی جانب سے تشکیل دی گئی پانچ رکنی انفورسمنٹ ٹاسک فورس کو جمعہ کے منظوری دیتے ہوئے مرکز اور متعلقہ ریاستوں سرکاروں کو ہدایت دی کہ وہ احتیاطی اقدامات پر عمل درآمد کرنے کیلئے ’زمین‘پر اترے۔ چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سوریہ کانت کی بینچ نے آلودگی کو روکنے کے اقدامات سے متعلق کمیشن کی جانب سے داخل حلف نامہ کا نوٹس لیا ۔ بینچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ 2دسمبر کی عدالت عظمیٰ کی ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں ۔ اس معاملے پر اگلی سماعت آئندہ جمعہ کو ہوگی۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز مرکز اور متعلقہ ریاستی حکومتوں کی سرزنش کرتے ہوئے 24گھنٹے میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے پیش نظر کمیشن نے حلف نامہ داخل کر کے انفورسمنٹ ٹاسک فورس اور فلائنگ اسکواڈ کی تعیناتی کے تعلق سے بینچ کو آگاہ کیا۔بینچ کومرکزی حکومت نے بتایا کہ 5 رکنی انفورسمنٹ ٹاسک فورس بنائی گئی ہے اور فلائنگ اسکواڈز کی تعداد 17سے بڑھا کر 40کر دی جائے گی۔ یہ دستے موقع پر جاکر فضائی آلودگی کی سطح کو کم کرنے کے اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے اور یومیہ کاروائی کی رپورٹ انفورسمنٹ ٹاسک فورس کو دیں گے ۔ کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ آلودگی کم کرنے کے دیگر اقدامات کے علاوہ محدود تعداد میں تھرمل پاور پلانٹس چلائے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس کی صدارت والی بینچ نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ آنے والے وقت میں تھرمل پاور پلانٹس کو کہیں اور منتقل کرنے پر غور کریں۔
دہلی حکومت کا موقف رکھنے والے سینئرایڈوکیٹ ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی کی درخواست پر کووڈ19-کے پیش نظر اسپتال کی عمارت کی تعمیر سے متعلق زیر التواء کاموں کو مکمل کرنے کی اجازت دی گئی ۔ ڈاکٹر سنگھوی نے عدالتی حکم پرعمارت کے تعمیراتی کاموں پر پابندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کووڈ کی نئی قسم کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر اسپتالوں میں بستروں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے ، اس لیے تعمیراتی کاموں کی اجازت دی جائے ۔ عدالت نے کمیشن کی طرف سے جاری کردہ تمام رہنما خطوط پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سرکار کی عرضی قبول کر لی ۔ اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل رنجیت کمار ریاست میں کئی علاقوں میں آلودگی کم ہونے کے دعوے کرتے ہوئے کہا کہ قومی دارالحکومت خطہ کی چینی اور دودھ کی صنعتوں کو آلودگی کے پیش نظر حالیہ پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دینے کی عدالت سے درخواست کی اور انہوں نے شوگر صنعتوں سے متعلق کہا کہ کمیشن کی تازہ ترین ہدایات کے مطابق شوگر ملوں کو صرف 8 گھنٹے چلانے کی اجازت ہے، تاہم بوائلر سے متعلق کئی تکنیکی مسائل ہیں ۔ کم وقت میں کام کرنے کی اجازت سے یہ صنعت بری طرح متاثر ہوگی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ (اتر پردیش حکومت)اس معاملے کو کمیشن کے رو برو اٹھا سکتے ہیں۔بنچ کے سامنے مسٹر کمار نے کہا کہ اتر پردیش میں آلودہ ہوا میں کمی آئی ہے ۔ انہوں نے عجیب دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں پاکستان سے نسبتاً زیادہ ہوا آرہی ہے ۔ چیف جسٹس نے اس دلیل کو زیادہ اہمیت نہیں دی ۔ صرف اتنا کہا ’تو آپ پاکستان کے صنعتی یونٹس کو بند کرانا چاہتے ہیں ‘۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS