22اپریل 2025 کی تاریخ نہ صرف پہلگام بلکہ پورے ہندوستان کی اجتماعی یادداشت پر ایک خونی دھبہ بن کر ثبت ہو چکی ہے۔ وادیٔ کشمیر کے پرفضا مقام پہلگام میں ہونے والا دہشت گردانہ حملہ،جس میں 26 بے گناہ سیاح موت کے گھاٹ اتار دیے گئے،ایک ایسا اندوہناک واقعہ ہے جس نے ہندوستانی سلامتی کے ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس ہلاکت خیز واردات نے انٹلیجنس ایجنسیوں کی کارکردگی،سیکورٹی فورسز کی موجودگی اور حکومت وقت کی نیت تینوں کو بیک وقت کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔
اخباری اطلاعات اور اپوزیشن کے بیانات کے مطابق، 19 اپریل کو انٹلیجنس ایجنسیوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو وادیٔ کشمیر میں ممکنہ دہشت گردانہ حملے سے متعلق آگاہ کر دیا تھا۔ اسی انتباہ کے تحت مودی نے اپنا مجوزہ دورۂ کشمیر منسوخ کر دیا،لیکن سوال یہ ہے کہ اگر خفیہ ایجنسیاں حملے کی پیشگی اطلاع دے رہی تھیں تو وہ معلومات ریاستی پولیس اورسیکورٹی فورسزکے ساتھ کیوں نہ شیئر کی گئیں؟ اگر وزیراعظم کی جان بچانے کیلئے الرٹ اہم تھا تو عام شہریوں کی جان کی کیا حیثیت تھی؟
کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے آج منگل کو رانچی میں منعقدہ ’’آئین بچاؤ‘‘ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک دھماکہ خیز انکشاف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو پہلگام حملے سے تین دن پہلے ہی انٹلیجنس الرٹ موصول ہوچکا تھا،جس کی بنیاد پر انہوں نے اپنا دورۂ کشمیر منسوخ کیا،لیکن انہوں نے یہ معلومات نہ ریاستی پولیس کے ساتھ شیئر کیں،نہ فوج یا بارڈر سیکورٹی فورس کے ساتھ۔ کیا اس اقدام کو محض غفلت کہا جائے یا دانستہ چشم پوشی؟
پہلگام جیسے حساس مقام پر،جو امرناتھ یاترا کا ایک اہم راستہ بھی ہے،حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی توجیہ یہ دی گئی کہ چونکہ انٹلیجنس رپورٹ میں اس کا ذکر نہیں تھا،اس لیے یہاں سیکورٹی تعینات نہیں کی گئی۔ کیا اب ہندوستان کی سرحدیں، شہروں کی گلیاںاور سیاحتی مقامات صرف ان مقامات کی حد تک محفوظ ہوں گے جن کا ذکر رپورٹوں میں ہو؟ اگر ریاست کا دفاع صرف رپورٹوں کے دائرے میں قید ہوچکا ہے تو دشمن کو حملے کیلئے صرف اتنا کرنا ہے کہ وہ کسی ’’غیر ذکر شدہ‘‘ مقام کا انتخاب کرے۔
اس حملے کے بعد حکومت نے یہ تسلیم کیا کہ حملہ آور پاکستان سے دراندازی کرتے ہوئے بلا روک ٹوک پہلگام پہنچے،کئی دن وہاں مقیم رہے،واردات کے بعد بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے اور پھر حسب روایت پاکستان لوٹ گئے۔ سوال یہ ہے کہ اگر کشمیر میں تین لاکھ سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں،جن پر سالانہ اربوں روپے کے اخراجات اٹھائے جا رہے ہیںتو وہ کس مقصد کیلئے ہیں؟ اگر محض چار دہشت گرد اس تمام سیکورٹی کو دھوکہ دے کر وادی میں آ کر خون کی ہولی کھیلتے ہیں اور پھر سری نگر،چنئی اور کولمبو کے راستے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو کیا یہ سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کے منہ پر ایک طمانچہ نہیں؟
حکومت نے حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا، جن میں ہندطاس آبی معاہدہ کی معطلی، اٹاری سرحد کی بندش، ویزا سروسز کی منسوخی اور پاکستانی سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دینا، پاکستانی شہریوں کو ہندوستان چھوڑنے کاحکم وغیرہ شامل ہے۔ لیکن یہ تمام اقدامات حملے کے بعد کے ردعمل کی نمائندگی کرتے ہیں،حملے سے پہلے کی تیاری اور انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کی ناکامی کا کوئی جواز فراہم نہیں کرتے۔
ملکارجن کھرگے نے بجا طور پر سوال اٹھایا کہ اگر انٹلیجنس الرٹ اتنا ہی سنجیدہ تھا تو سیکورٹی فورسز کو متحرک کیوں نہ کیا گیا؟ کیا وزیراعظم کی حفاظت کو اولیت دے کر عوام کی جانوں کو نظرانداز کر دینا جمہوری حکومت کا منصب ہے؟ ان کے اس بیان پر بی جے پی نے نہ صرف انہیں ’ملک دشمن‘ قرار دیا بلکہ ’جدید دور کا میر جعفر‘ جیسی گالیوں سے نوازا،جو خود اس بات کا ثبوت ہے کہ سچائی کتنی چبھنے والی ہو چکی ہے۔
یہ بھی یاد رکھا جانا چاہیے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب خفیہ اطلاعات اور سیکورٹی کی کوتاہی نے معصوموں کی جان لی ہو۔ مگر اس بار معاملہ کچھ اور ہے۔ اس بار مودی حکومت کی خاموشی، امت شاہ کی لاپروائی اور اداروں کی غفلت ایک ایسی المیہ داستان بن چکی ہے جو محض ریاستی ناکامی نہیں،بلکہ ممکنہ ریاستی بے حسی اور سازش کا شائبہ بھی دیتی ہے۔
پہلگام حملے پر سیاست ضرور ہو رہی ہے،لیکن اس کی اصل حقیقت سیاسی الزامات اور جوابی بیان بازی سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ یہ حملہ ہماری قومی سلامتی کے بدن پر لگنے والا ایسا زخم ہے جو صرف دشمن کی بندوق سے نہیں لگا،بلکہ اپنی ہی قیادت کی بے حسی،اداروں کی مجرمانہ غفلت اور سیاسی مفادات کی اندھی دوڑ سے گہرا ہوا ہے۔
کیا امت شاہ اور نریندر مودی 26 بے گناہ لاشوں کے نیچے دبے ہوئے سوالات کا جواب دیں گے؟ یا ایک بار پھر قومی یکجہتی کی آڑ میں ہر سوال کو غداری قرار دے کر حقیقت کو دفن کر دیا جائے گا؟
[email protected]
پہلگام: ایک خفیہ سازش یا ریاستی غفلت؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS