لکھنو(ایجنسی):یوپی اسمبلی انتخاب کی تاریخ کے اعلان سے بہت پہلے سے ہی پارٹیوں نے اپنی تیاریاں شروع کردی ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی پر بارہ بنکی میں مبینہ طور پر نفرت انگیز تقریر کے ذریعے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔ اویسی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ انتظامیہ نے اس سال مئی میں ایک صدی پرانی مسجد کو شہید کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ اویسی نے اپنی مختلف تقریروں میں جہاں اکھلیش یادوں پر نشانہ سادھا ہے، وہیں مایاوتی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے اپنے الیکشن لڑنے کے جواز پر بھی گفتگو کی ہے۔
پولیس کےمطابق کہ انہوں نے وزیر اعطم مودی اور یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف بھی نازیبا زبان کا استعمال کیا تھا۔ اس طرح دیکھا جائے تو اویسی نے یوپی نے نہ وہاں کی مقامی بڑی پارٹیوں کو چھوڑا ہے اور نہ ہی ملک مرکزی حکومت کی طرف اشارہ کرنے باز آئے۔ یہی وجہ ہے کہ اویسی کی مخالفت ہر سطح پرہونے لگی۔بارہ بنکی کے ایس پی جمنا پرساد نے کہا کہ اویسی پرتعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے، 188، 169 اور 170 کے علاوہ وبائی مرض قانون سے متعلقہ دفعات کے تحت کووڈ پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے اور تقریب کے لئے مقررہ شرائط پر عمل نہیں کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کو بارہ بنکی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے رام سنیہی گھاٹ میں واقع اس مسجد کا ذکر کیا تھا جسے انتظامیہ نے مئی میں گرا دیا تھا۔ اویسی نے کہا کہ بارہ بنکی میں ایک سو سالہ پرانی مسجد شہید ہو گئی۔ انتظامیہ کی طرف سے اس معاملہ میں انہدامی قانون پر عمل نہیں کیا گیا۔ اس معاملہ پر حزب اخلاف کی جماعتوں نے بھی شدید رد عمل ظاہر کرنے سے گریز کیا۔ ایس پی نے کہا کہ اویسی نے ایسا کہہ کر کہ انتظامیہ نے ایک سو سالہ مسجد کو منہدم کیا ہے، ایک خاص طبقہ کو اکسایا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ یوپی کی سیاست میں گرمی آتی چلی جارہی ہے۔ کیوں کہ ایک طرف اقتدار میں واپسی کے لیے سماج وادی پارٹی نے حکمت عملی بنانا شروع کردی ہےاور تمام تر اختلافات مٹاکر پرانے لیڈروں کو منانے میں مصروف ہوگئی ہے، وہیں پرینکا گاندھی نے یوپی پہنچ کر انتخابی حکمت پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔ یہاں تک کہ بی جے پی نے اپنے کارکنان کو دوربارہ کامیابی کے لیے کام پر لگا دیاہے ۔
اویسی پر یوگی اور مودی کو نشانہ بنانے کا الزام، نفرت انگیزتقریر کا معاملہ،مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS