گأوں میں رہنے والی ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو آمدنی کا ایک اور ذریعہ بھی ملا: مودی

    0
    lendingkart.com

    نئی دہلی : (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے کیلے کے ریشہ کی پیداوار اور اس کے آٹے سے مٹھائیاں بنانے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
    آل انڈیا ریڈیو پر من کی بات پروگرام میں نریندر مودی نے کہا کہ اترپردیش کے لکھیم پور کھیری میں بھی ایک کوشش کے بارے میں پتہ چلا ہے۔ کووڈ کے دوران ہی لکھیم پور کھیری میں ایک انوکھا اقدام ہوا ہے۔ وہاں خواتین کو کیلے کے تنوں سے فائبر(ریشے) بنانے کی تربیت دینے کا کام شروع کیا گیا۔ کیلے کا ریشہ مشین کی مدد سے تنے کو کاٹ کر بنایا جاتا ہے،جو جوٹ یا پٹ سن کی طرح ہوتا ہے۔ اس فائبر سے ہینڈ بیگ،چٹائیاں،قالین سمیت دیگر بہت سی چیزیں بنتی ہیں۔ اس سے تو فصلوں کے فضلہ کا استعمال شروع ہوا،دوسری طرف گأوں میں رہنے والی ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو آمدنی کا ایک اور ذریعہ بھی ملا۔ کیلے کےفائبر کے اس کام سے ایک مقامی خاتون روزانہ چار سو سے چھ سو روپے کماتی ہیں۔ لکھیم پور کھیری میں سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کیلے کی کاشت ہوتی ہے۔ کیلے کی کٹائی کے بعد عام طور پر کسانوں کو تنے کو پھینکنے کے لئے اضافی قیمت ادا کرنا پڑتی تھی۔ اب ان کا پیسہ بھی بچ گیا ہے ، یعنی آم آم کے گٹھلیوں کے دام – یہ کہاوت یہاں بالکل فٹ بیٹھتی ہے۔
    انہوں نے بتایا کہ کیلے کے آٹے سے ڈوسہ اور گلاب جامن جیسے مزیدار پکوان بھی تیار کئے جارہے ہیں۔ کرناٹک کے شمالی اور جنوبی کنڑ اضلاع کی خواتین یہ انوکھا کام انجام دے رہی ہیں۔ اس کا آغاز کورونا دور میں ہی ہوا ہے۔ ان خواتین نے کیلے کے آٹے سے نہ صرف ڈوسہ ، گلاب جامن جیسی چیزیں بنائیں بلکہ اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیں۔ جب زیادہ لوگوں کو کیلے کے آٹے کے بارے میں معلوم ہوا تو اس کی طلب میں اور ان خواتین کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS