اپوزیشن کسانوں پر کارروائی سے برہم، مظاہرین کی بڑھتی تعداد سے انتظامیہ پریشان

0

نئی دہلی:مرکز کے ذریعہ نافذ کردہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان دہلی میں داخل ہونے کے بعد سندھو اور ٹکڑی
سرحد پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ تاہم ان کو دہلی میں نرنکاری میدان میں بیٹھنے کی اجازت مل گئی ہے۔حالانکہ کسانوں کا ایک گروپ اب بھی اس
پر مصر ہے کہ سرکار کاکوئی نمائندہ ان سے آکر بات کرے۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی کسانوں سے اپیل سے پورے
معاملے میں ایک نیا موڑ آگیاہے۔ وزیر داخلہ نے کسانوں سے کہاہے کہ حکومت بات چیت کیلئے تیار ہے۔انہوں نے دھرنا و مظاہرہ
پرامن طریقے سے کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سرکار کسانوں کی ہر پریشانی اور مطالبے پر غور کرنے کیلئے تیار ہے، اگر
وہ 3دسمبر سے پہلے بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو میں یقین دلاتا ہوں کہ جیسے ہی آپ اس جگہ پر منتقل ہوں گے جو احتجاج کیلئے
مخصوص کی گئی ہے، اگلے ہی دن سرکار آپ سے بات چیت کرے گی۔ ادھرپنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے بھی کسانوں
سے اپیل کی ہے کہ وہ وزیر داخلہ کی اپیل کو سنیں۔ وزیرداخلہ کی اپیل کے بعد کسانوں کی طرف سے بھی ردعمل آیا ہے اور انہوں
نے اس پر کل اتوار کی صبح 9بجے سندھو سرحد پر میٹنگ میں غور کریں گے۔تاہم کچھ کسان لیڈروں کا کہناہے کہ ہم سرکار سے بات
چیت کیلئے تیار ہیں، لیکن یہ مشروط نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں دکھ ہے کہ امت شاہ نے شرط رکھ دی۔ہم بھی سمجھتے ہیں کہ مسئلے کا
حل بات چیت سے ہی نکلتا ہے، لیکن ہم اس پر میٹنگ میں غور کریں گے۔
دہلی آئے کسانوں کاکہنا ہے کہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک زرعی قوانین کو واپس نہیں لیا جاتا۔ ہم یہاں لمبی لڑائی
لڑنے کیلئے آئے ہیں۔ 6مہینے کا راشن اور طبی عملہ بھی اپنے ساتھ لائے ہیں۔ اس لیے ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ کسانوں کا یہ
بھی کہنا ہے کہ وہ جنتر منتر پر مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں، جس کی اجازت ابھی تک نہیں ملی ہے۔ ادھر جوائنٹ کمشنر آف پولیس نارتھ
رینج سریندر سنگھ یادو نے کہا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے نامزد مظاہرے کی جگہ پر کسانوں کیلئے مناسب انتظامات کئے ہیں۔
مظاہرین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، جیسے جیسے مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، پولیس کی سیکورٹی بھی بڑھ رہی ہے۔
مظاہرے میں پنجاب کے بعدہریانہ، اترپردیش اور ملک کی دیگر ریاستوں سے بھی لاکھوں کی تعداد میں کسان شامل ہونے کیلئے آرہے
ہیں۔کسانوں کے کھانے پینے کا انتظام عام آدمی پارٹی اور دیگر سماجی تنظیمیں کررہی ہیں۔ دریں اثنا 8غیر کانگریسی اپوزیشن سیاسی
جماعتوں نے پنجاب اور ہریانہ سے دہلی آئے کسانوں پر حکومت کی جابرانہ کارروائی کی سخت تنقید کرتے ہوئے ان کسانوں کو رام
لیلا گراؤنڈ یا اتنے بڑے کسی دوسرے میدان میں تحریک چلانے کیلئے جگہ دینے کی حکومت سے اپیل کی ہے۔ ادھر دہلی آنے والے
تقریباً 11کسان لیڈروں کے خلاف ہریانہ میں نامزد رپورٹ درج کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS