ہند-امریکہ معاہدہ چین کو ہمارا سخت پیغام

0

لیفٹیننٹ جنرل ایس اے حسنین

سابق سوویت یونین کے ساتھ مخالف خیمہ میں رہنے یا سردجنگ کے دوران غیرجانبدار رہنے کے باوجود ہندوستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات اچھے رہے، لیکن وہ کبھی قریبی نہیں بن پائے۔ سردجنگ کے بعد ہندوستانی خارجہ پالیسی میں کئی تبدیلیوں کے باوجود یہ آہستہ آہستہ ہی بڑھے۔ شاید تب پاکستان کے ذریعہ امریکہ کو دیے جارہے جیوپولیٹیکل فوائد کی وجہ سے امریکہ، ہندوستان کے ساتھ معاشی و فوجی ساجھیدار بننے کے امکانات نہیں دیکھ پایا۔ پھر 1991کی ککلائٹر تجویز کے ذریعہ تھوڑا بہت فوجی تعاون ضرور شروع ہوا لیکن اس سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔ پھر مئی 1998میں پوکھرن جوہری تجربہ نے مضبوط اسٹرٹیجک تعلقات پر پوری طرح روک لگادی۔ امریکہ یہ سمجھنے میں ناکام رہا کہ ہندوستان، پاکستان اسپانسرڈ سرحد پار دہشت گردی جھیلنے والا پہلا ملک تھا اور اسی پر ہندوستانی وژن مرکوز رہا۔ پھر امریکہ نے 9/11جھیلا۔ بڑی تبدیلی شروع ہوئی۔ صدر جارج بش نے ہندوستان کو 9/11اور پارلیمنٹ پر 13/12کے حملہ کے تناظر میں دیکھا۔
جنرل سیکورٹی آف ملٹری انفارمیشن ایگریمنٹ(جی سومیا) کا ثمر 2002میں ملنا شروع ہوا لیکن جن تکنیکی معاہدوں کی ضرورت تھی، ان پر سنجیدہ بات چیت جولائی 2005سے شروع ہوئی، جب اس وقت کے وزیردفاع پرنب مکھرجی جارج بش جونیئر کی دوسری مدت کار کے دوران واشنگٹن گئے تھے۔ اسی دوران ہند-امریکہ ایٹمی معاہدہ کی تجویز بھی رکھی گئی، جس سے اسٹرٹیجک پارٹنر کی شکل میں ہندوستان کی قدروقیمت میں اضافہ ہوا۔ اچھی بات یہ ہے کہ دونوں ممالک میں قیادت کی تبدیلی کے باوجود کوشش کمزور نہیں ہوئی۔ پیسفک اور بحرہند میں چین کی خواہشات کو دیکھتے ہوئے اوباما نے بھی صدر کے عہدہ پر رہتے ہوئے ایشیا پیسفک ریجن پر توجہ مرکوز رکھنے کی کوشش کی۔
لاجسٹکس ایکسچینج میمورنڈم آف ایگریمنٹ(لیموآ) پر2016میں اوباما کے تاریخی ہندوستانی دورہ کے دوران دستخط ہوئے جس کے تحت دونوں ملک کی فوجیں ایک دوسرے کے بیس استعمال کرسکتی ہیں۔ کمیونی کیشن کمپیٹبلیٹی اینڈ سیکورٹی ایگریمنٹ(کامکاسا) پر ستمبر2018میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع کے مابین 2+2بات چیت کے بعد دستخط ہوئے۔ اس سے امریکہ ہندوستان کو جدید انکرپٹڈ کمیونی کیشن اکیوپمنٹ اور سسٹم دے سکتا ہے، تاکہ امریکی اور ہندوستانی طیارے و جہاز محفوظ نیٹ ورک کے ذریعہ بات چیت کرسکیں۔ اس سے دونوں ممالک کے مابین اعتماد میں مزید اضافہ ہوا۔ اب نئی دہلی میں تیسری 2+2میٹنگ میں طویل مدت سے منتظر بیسک ایکسچینج اینڈ کوآپریشن ایگریمنٹ(بیکا) پر دستخط ہوئے ہیں۔ بیکا سے ہندوستان کو جغرافیائی معلومات مل سکیں گی اور ہندوستان امریکہ کی جدید جیواسپیشل انٹلیجنس استعمال کرسکے گا۔ ساتھ ہی دونوں ملک ٹوپوگرافک دیٹا شیئر کرسکیں گے۔
اس عمل کا آہستہ ہونا فطری تھا کیوں کہ یہ بے حد اہم معاہدے ہیں، جن کا تعلق کئی بار خفیہ معلومات سے بھی ہوتا ہے۔ چین کے بڑھتے خطرے اور اسے روکنے یا کنٹرول کرنے کے لیے امریکہ کے ذریعہ ہندوستان کو ایک مناسب پارٹنر ماننے سے اس پارٹنرشپ کو انکرجمنٹ ملا۔ حالاں کہ ہندوستان کے اس کے کثیرجہتی نقطہ نظر پر زور سے اس ابھرتے تعلق پر روک کا خدشہ تھا۔ حالاں کہ اسٹرٹیجک مبصرین کو اس بات نے متحیر دیا کہ صدر ٹرمپ نے امریکہ میں صدارتی الیکشن سے 7دن پہلے سکریٹری آف اسٹیٹ اور ڈیفنس سکریٹری کو 2+2بات چیت کے لیے بھیجا۔ جب کہ یہ ایسا الیکشن ہے جس میں واضح نہیں ہے کہ کون جیتے گا۔ ورچوئل کی جگہ آمنے سامنے کی بات چیت بھی امریکہ کی سنجیدگی ظاہر کرتی ہے۔ فطری ہے کہ یہ ایسی حالت میں آیا ہے، جب انڈو-پیسفک ریجن میں چین وبا کے دور کا استعمال مختلف ممالک کو دبانے میں کررہا ہے، تاکہ وبا کے بعد کی دنیا میں وہ اپنے لیے خاص مضبوط مقام بناسکے۔ تائیوان، جاپان، ویت نام اور آسٹریلیا کے علاوہ ہندوستان بھی ان میں شامل ہے۔ یہ سبھی امریکہ کے اسٹرٹیجک پارٹنر یا معاون ہیں۔ لداخ میں کشیدگی کو دیکھتے ہوئے ہند-امریکہ تعلقات میں تبدیلی کا سبب پہلے ہی موجود تھا۔ وہیں اگر صدر کے عہدہ کی دوڑ میں کسی ایک پالیسی پر ری پبلکنس و ڈیموکریٹکس متفق ہیں تو وہ ہندوستان کے ساتھ رشتوں کو مضبوط کرنا ہی ہے۔
بیکا شاید ہندوستان و امریکہ کے مابین ہائی ٹیک معاہدے کے سلسلہ کو پورا کرے لیکن سب سے ضروری بات یہ ہے کہ 2+2بات چیت نئی دہلی 2020انڈو-پیسفک ریجن میں سیکورٹی میٹرکس کے معاملہ میں گیم چینجر ثابت ہوگی۔ یہ کویڈ کو مضبوط بنائے گی اور تحفظ کے معاملات میں اسے اونچی سطح پر لے جائے گی۔ چاروں ملک(امریکہ، آسٹریلیا، جاپان، ہندوستان) مستقبل قریب میں پہلی بار ایکسرسائز مالابار میں حصہ لیں گے۔ یہ باتیں چین کے لیے مناسب پیغام ہے کہ جن ممالک کو وہ دبانے کی کوشش کررہا ہے، وہ اکیلے نہیں ہیں۔ یہ مل کر اس کے سپریمو بنانے کی خواہشات کی مخالفت کرتے ہیں۔
(بشکریہ: دینک بھاسکر)
(مضمون نگار کشمیر میں پندرہویں کور کے سابق کمانڈر ہیں)
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS