بہار میں ناکامی کازخم چاٹ رہی بھارتیہ جنتاپارٹی،دہلی کی کجریوال حکومت گرانے کی کوششوں میں بھی ناکامی سے دوچار ہوئی۔عام آدمی پارٹی کے ارکان اسمبلی کو 20-25کروڑ روپے کی پیشکش منظر عام پرآنے کے بعد بی جے پی کو جس ہزیمت کا سامنا ہوا اس سے یہ امید کی جارہی تھی کہ ’ آپریشن لوٹس‘ کچھ دنوں تک ملتوی رہے گا لیکن آج جھارکھنڈ میں ہونے والی سیاسی ہنگامہ خیزی سے ظاہر ہورہاہے کہ بی جے پی کنول کھلانے کی کوشش ترک کرنے والی نہیں ہے ۔ کان کنی معاملے میں جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین اوران کے قریبی افراد کے خلاف ہورہی ای ڈی کی چھاپہ ماری کے درمیان آج الیکشن کمیشن نے ریاست کے گورنر سے ہیمنت سورین کی اسمبلی سے رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کردی ہے۔
ہیمنت سورین پر الزام ہے کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے جون 2021 میںپتھر کے ایک کان کی لیز اپنے نام پر الاٹ کی تھی۔ اس کے خلاف بی جے پی لیڈروں رگھوور داس اور بابولال مرانڈی نے گورنر سے شکایت کی تھی اور کہا تھا کہ اس میں ’آفس آف پرافٹ‘ کا معاملہ ہے۔ آئین کی مختلف شقوں اور عوامی نمائندگی قانون کی مختلف دفعات کے تحت ارکان قانون سازیہ کوئی بھی دوسرا منافع بخش عہدہ نہیں رکھ سکتے ہیں۔اگر کوئی ایم پی یا ایم ایل اے منافع کے کسی عہدے پر فائز پایا جاتا ہے، تو پارلیمنٹ یا متعلقہ قانون ساز اسمبلی میں اس کی رکنیت کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔اسی کو سامنے رکھتے ہوئے بی جے پی نے مطالبہ کیا تھا کہ آئین ہند کے آرٹیکل 191 (ای ) اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 9A کے تحت وزیر اعلیٰ کو نااہل قرار دیا جائے۔ گورنر نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن کی رائے مانگی تھی۔ کمیشن نے اپنے طور پر تحقیق و تفتیش کے بعد اسے ’آفس آف پرافٹ‘کا معاملہ قرار دیتے ہوئے ہیمنت سورین کی اسمبلی سے رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کردی ہے ۔ کہاجارہاہے اس سفارش پر گورنر بہت جلد فیصلہ لے سکتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ معاملہ صرف ’آفس آف پرافٹ‘کا نہیں ہے بلکہ یہ جھارکھنڈ کی ہیمنت سورین حکومت گرانے کی سیاسی مشق ہے۔ ایک جانب ہیمنت سورین کے والد سابق وزیراعلیٰ شیبو سورین پر بھی اسی طرح کے الزامات عائد کئے گئے تو دوسری طرف ہیمنت سورین کے قریبی ساتھیوں کے گھر پر ای ڈی اور دوسری مرکزی ایجنسیاں لگاتار چھاپے ماررہی ہیں ۔ کل ہی ای ڈی نے جھارکھنڈ، بہار، تمل ناڈو اور دہلی-این سی آر میں 16 مقامات پر چھاپے مارے اور رانچی سے پریم پرکاش نامی شخص کو غیر قانونی کانکنی کے معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ پریم پرکاش جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے بہت قریب بتائے جاتے ہیں۔ ای ڈی نے پریم پرکاش کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی درج کیا ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں سے ای ڈی غیر قانونی کان کنی کے سلسلے میں جھارکھنڈ کے کئی مقامات پر چھاپے ماررہی ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین بھی غیر قانونی کان کنی کے معاملے میں ای ڈی کے ریڈار پر ہیں۔ اس معاملے کی وجہ سے جھارکھنڈ میں سیاسی ہنگامہ بڑھ گیا ہے۔ رکنیت منسوخ ہونے کی صورت میں ہیمنت سورین کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔ ہیمنت سورین کے استعفیٰ کے بعد بھی جے ایم ایم کی قیادت والے اتحاد کو حکومت میں رہنے کیلئے کوئی مسئلہ نہیں کیوں کہ 81رکنی جھارکھنڈ اسمبلی میں اس وقت جے ایم ایم کے پاس30ارکان ہیں اورا تحاد میں کانگریس کے18،اے جے ایس یوکے 2 اورسی پی آئی-ایم ایل‘ این سی پی اور آر جے ڈی کے ایک ایک ممبر شامل ہیں ۔لیکن یہ قومی امکان ہے کہ 26ارکان والی بھارتیہ جنتاپارٹی ریاست میں جے ایم ایم اور دوسری پارٹیوں کے ارکان کو توڑ کر ’ آپریشن لوٹس‘ چلاسکتی ہے ۔ یہ تمام مشق، الیکشن کمیشن کی سفارش، ای ڈی کی کارروائی، چھاپہ ماری اور ہیمنت سورین کے قریبی افراد کی گرفتاری اسی جانب اشارے کررہی ہے ۔ہیمنت سورین نے بی جے پی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بجاطور پر کہا ہے کہ آئینی اداروں کوتو خرید لو گے، عوامی حمایت کیسے خرید پائوگے۔یہ حقیقت بھی ہے کہ آج کے سیاسی منظر نامہ میں ای ڈی، ای سی، سی بی آئی، انکم ٹیکس جیسے آئینی ادارے حکمراں جماعت کے سیاسی مقاصد کی تکمیل کا ذریعہ بن گئے ہیںاور ملک کیلئے ان کی افادیت ختم ہوکر صرف سیاسی استعمال تک محدود ہوگئی ہے ۔ اب دیکھنا ہے کہ ان حالات میں ہیمنت سورین ’آپریشن لوٹس‘ کو ناکام بنانے کیلئے کیا رخ اختیار کرتے ہیں۔ بہار میں نتیش کمار نے تو بازی پلٹ کر بی جے پی کو ناکامی کی ضرب لگائی تھی اب ہیمنت سورین کی باری ہے ۔یہ ایک طرح سے ان کی سیاسی فراست کا امتحان ہے اوراس میں کامیاب ہونا ان کیلئے ضروری بھی ہے ۔
[email protected]
جھارکھنڈ میں ’ آپریشن لوٹس‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS