نئی دہلی :کورونا وائرس وبا کی وجہ سے دنیا بھر کے تعلیمی اداروں کو احتیاط کے طور پر بند کردیا گیا ہے۔ آن لان کلاسز کی وجہ سے بچوں پر کافی دبائو بنارہتا ہے۔وہ مسلسل اپنی بائل یا کمپوٹر کی اسکرین کو دیکھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔زیادہ تر بچوں والدین کے پاس موبائل ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مو بائل کی اسکرین لیپ ٹاپ کے مقابلے کافی چھوٹی ہوتی ہے۔ آپ ان بچوں کا درد سمجھ سکتے ہیں ۔ان کی آنکھوں کو کس قدر نقصان ہورہا ہے۔ اب ان بچوں کی کلاس روم ان کی مبائل یا کمپیوٹر’’اسکرین‘‘بن گئی۔ بچے دن میں کئی کئ گھنٹے آن لائن کلاسز کیلئے کمپیوٹر، لیپ ٹاپ یا آئی پیڈ کے سامنے بیٹھے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اب چونکہ آن لائن کلاسز کی وجہ سے بچوں کو کئی گھنٹوں تک اسکرین کے سامنے بیٹھنا پڑرہاہے، ایسے میں ان کی آنکھوں کی حفاطت کو لے کر
والدین کا پریشان ہونا بلازمی ہے کہ کہیں بچوں کی آنکھوں کی روشنی کمزور نہ ہورہی ہو، یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان کے دن کا بیشتر حصہ اسکرین کے سامنے ہی گزر رہاہے۔
سب سے پہلے اس بات کے مدے نظر کہ آپ کا بچہ آن لائن کلاس لیتے وقت اسکرین کے بالکل قریب نہ ہو۔ اگر لیپ ٹاپ ہے تو اسے تھوڑا دور رکھیں ۔ اگر موبائل ہے تو اسے ہاتھ میں موبائل نہ پکڑے رہنے دیں،اس موبائل کو کسی چیز کے سہارے رکھ کر بچے کو اس کے سامنے مناسب فاصلے سے
بٹھا دیں،اسے اسکرین بھی نظر آئے لیکن اس کی آنکھوں پر براہ راست موبائل کی روشنی مستقل بھی نہ پڑتی رہے۔ موبائل کی اسکرین کو قریب رکھ کر دیکھنے سے آنکھوں میں درد سا رہنے لگتا ہے ۔
آن لائن کلاسز لینے کے بعد اکثر بچے آنکھوں میں درد کی شکایت بھی کرتےہیں ،اس کی ایک وجہ ان ڈیوائسز کا آنکھوں کے قریب ہونا ہے۔ کوشش کریں کہ ان کی یہ ڈیوائس ان کی آنکھوں سے تقریباً18سے24انچ کے فاصلے پر ہو۔ ساتھ لیپ ٹاپ،موبائل کی روشنی بھی زیادہ تیز نہ ہو،نارمل روشنی میں اسکرین کو سیٹ کریں ،تاکہ ڈیوائس کی تیزروشنی بچوںکو آنکھ کو متاثر نہیں کرے۔
بچوں کو آن لائن کلاسز لینے کے دوران مستقل اسکرین کے سامنے نہ بیٹھے رہنے دیں ۔انہیں کہیں کہ کچھ سیکنڈز کیلئے آنکھیں بند کریں اور پھر کھول لیں ،ا س کے بعد دوبارہ کلاسزلیں ۔اس طرح بچوں کی آنکھیں زائد اسکرین ٹائم کی وجہ سے سرخ نہیں ہوں گی اور ناہی ان میں کھجلی ہوگی۔ ساتھ ہی ان کی بینائی بھی کمزور ہونے سے محفوظ رہے گی۔