Facebook Instagram Linkedin Telegram Youtube
Sign in
  • قومی
  • علاقائی
  • عالمی
  • رائے و اداریہ
  • آج کا اخبار
  • سیاسی
  • دین و دنیا
  • تعلیم اور کیریئر
  • کاروبار اور معیشت
  • مزید
    • خواتین اور بچے
    • صحت، سائنس و ٹیکنالوجی
    • کھیل اور انٹرٹینمنٹ
    • گیسٹ کالم
    • غزل
Sign in
Welcome!Log into your account
Forgot your password?
Privacy Policy
Password recovery
Recover your password
Search
Monday, May 19, 2025.
  • Sign in / Join
  • Advertise with us
  • Book Your Copy Now
  • Contact Us
Facebook Instagram Linkedin Telegram Youtube
Sign in
Welcome! Log into your account
Forgot your password? Get help
Privacy Policy
Password recovery
Recover your password
A password will be e-mailed to you.
Roznama Rashtriya Sahara Roznama Sahara اردو
Roznama Rashtriya Sahara
  • قومی
  • علاقائی
  • عالمی
  • رائے و اداریہ
  • آج کا اخبار
  • سیاسی
  • دین و دنیا
  • تعلیم اور کیریئر
  • کاروبار اور معیشت
  • مزید
    • خواتین اور بچے
    • صحت، سائنس و ٹیکنالوجی
    • کھیل اور انٹرٹینمنٹ
    • گیسٹ کالم
    • غزل
Home Opinion & Editorial ون نیشن ون اسٹوڈنٹ آئی ڈی
  • Opinion & Editorial
  • Education & Career

ون نیشن ون اسٹوڈنٹ آئی ڈی

October 16, 2023
0
Share
Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email
Print

    ون رینکن پنشن، ون نیشن ون ٹیکس، ون نیشن ون راشن کارڈ اور ون نیشن ون الیکشن کے بعد اب ون نیشن ون اسٹوڈنٹ آئی ڈی کی تجویز سامنے آئی ہے ۔طلباکے پاس یہ ایک ایسا یونیک نمبروں والاشناختی ثبوت ہوگا، جوپرائمری سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک ہی نہیں ، بلکہ اس کے بعد ملازمتوں میں بھی کام آئے گا اوراس سے طلبا کے تعلیمی سفر اور حصولیابیوں کاپتہ لگایا جاسکے گا ۔ 12ہندسے والے آدھارکارڈ کے علاوہ یہ نیایونیک نمبربھی ہر طالب علم کے پاس ہوگا۔ اس شناختی ثبوت کا نام ہوگا ’آٹومیٹیڈ پرمانینٹ اکیڈمک اکائونٹ رجسٹری (اے پی اے اے آر)ہوگا۔قومی تعلیمی پالیسی(این ای پی ) 2020کے حصہ کے طور پر مرکزی وزارت تعلیم نے اس کا منصوبہ بنایا ہے ۔اے پی اے اے آر ایک تعلیمی ایکوسسٹم رجسٹری یا ایڈولر کوتاحیات شناختی نمبر کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔نئی قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے بعد وزارت تعلیم نے تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظاموں علاقوں کو طلباکیلئے اے پی اے اے آر آئی ڈی بنانے کا عمل شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ طلباکیلئے اس نئی یونیک آئی ڈی کی کتنی اہمیت ہوگی ، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آدھار پر جو ڈیٹاہوں گے ، وہ اے پی اے اے آرآئی ڈی کی بنیادپر ہوں گے ۔بتایا جاتاہے کہ اس آئی ڈی کو بنانے کیلئے والدین کی رضامندی ضروری ہوگی۔ والدین کسی بھی وقت تفصیلات واپس بھی لے سکتے ہیں۔ رضا مندی کے بعد یہ اسکول کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ان تفصیلات کو سینٹرل انٹگریٹیڈ ڈسٹرکٹ اینڈ انفارمیشن سسٹم ایجوکیشن پلس پورٹل پر اپ لوڈ کرے ۔سرکارنے کہا ہے کہ آدھار کی طرح اس کی تفصیلات بھی خفیہ رکھی جائیں گی ، صرف سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کی جائیں گی ۔
    ابھی تک ملک میں شناختی ثبوت یا کارڈ بہت ہیں ، لیکن بہت کم ثبوتوں میں تعلیم کے تعلق سے تفصیلی جانکاری فراہم ہوتی ہے ۔فارم میں تعلیمی قابلیت اورڈگری کاکالم توپرکرایاجاتا ہے ، لیکن شناختی ثبوت یاکارڈ میں اس کا اندراج نہیں ہوتا، وہ آفس کے ریکارڈ تک ہی محدود ہوتاہے۔پہلی بار سرکارنے طلباکے تعلیمی سفر سے لے کر ملازمت تک ریکارڈ جمع کرنے کاقدم اٹھایا ہے ۔اس آئی ڈی کے بعد سرکارکے پاس کم ازکم پڑھنے والوں کی پوری تفصیل ہوگی ۔ تعلیمی ڈگری کو پہلے سے ہی شناختی ثبوت کے طورپر سرکارکی منظوری حاصل ہے ، گزشتہ دنوں برتھ سرٹیفکیٹ کو بھی شناختی ثبوت کے طور پر منظوری دی گئی اوراس کے ریکارڈ کو منظم کرنے اوراس کے ذریعہ آدھارکارڈ ودیگر چیزیں بنانے کاانتظام کیا گیا ۔ برتھ سرٹیفکیٹ کے بعد اب اسٹوڈنٹ آئی ڈی بنانے کا کام ہوگا ۔ ظاہرسی بات یہ ہے کہ یہ کام اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ذریعہ ہوگا۔ یہ تعلیمی ادارے پہلے ہی پورٹل پر طلباوطالبا ت کی تفصیلات اپ لوڈ کرتے کرتے پریشان ہیں ۔ وزارت تعلیم کی اس نئی منصوبہ بندی سے ان پر کام کا بوجھ مزید بڑھے گا۔ شروع میں یقینا تعلیمی اداروں کو نئی ذمہ داری نبھانے میں پریشانی ہورہی ہے ، لیکن ایک بار جب کام سسٹم میں آجائے گا، تو ریکارڈ تیار کرنے اورسرکارکے ساتھ شیئر کرنے میں آسانی ہونے لگے گی ۔ پیدائش سے لے کر قدم قدم پرشہریوں کی ہر تفصیل سرکارکے ریکارڈ میں آجائے گی تو انہیں کوئی بھی کام کرانے میں پریشانی نہیں ہوگی اورسارے کام آسانی سے ہوتے رہیں گے ، جن کیلئے لوگوں کو ابھی کافی بھاگ ڈور کرنی پڑتی ہے ۔ان کاموں میں وقت بھی برباد ہوتاہے اورپیسہ بھی ۔پریشانی الگ ہوتی ہے ۔
    پہلے برتھ سرٹیفکیٹ کو شناختی ثبوت بنانا اوراب اسٹوڈنٹ آئی ڈی بنانے کی منصوبہ بندی ، اس کے پیچھے ضرورکوئی طویل المدتی منصوبہ ہے ۔ابھی تک سرکارکے پاس شہریوں کے جو بھی ریکارڈ ہیں ، چاہے وہ راشن کارڈ ہویاالیکٹورل کارڈ، پین کارڈ ہویا آدھارکارڈ، پاسپورٹ ہویا ڈرائیونگ لائسنس یا برتھ سرٹیفکیٹ ہویا تعلیمی سرٹیفکیٹ، ان سب میں شہریوں کے تعلق سے ایک خاص جانکاری ہوتی ہے ، ان سے اس بات کا پتہ نہیں لگایا جاسکتاکہ شہری کی تعلیم یا ملازمت کہاں کہاں اورکیسے کیسے ہوئی۔اس سے اس کے اخلاق وکردار اورصلاحیتوں کا بھی پتہ چلے گا ۔ ضرورت پڑنے پر کسی خاص میدان میں سرکار شہریوں کی خدمات حاصل کرسکتی ہے ۔ ون نیشن کے نام پر جو جو تجاویز آرہی ہیں اورمنصوبے بنائے جارہے ہیں۔ وہ مستقبل میں بہت ہی دوررس اہمیت کے حامل ہوں گے،جن کے تعلق سے ابھی صرف قیاس آرائی کی جاسکتی ہے ۔ کڑیاں جوڑیئے تو بہت کچھ سمجھ میں آئے گا۔
    [email protected]

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS
    • TAGS
    • APAAR
    • Automated Permanent Academic Account Registry
    • National Education Policy
    • One Nation One Student ID
    Facebook
    Twitter
    Telegram
    WhatsApp
    Email
    Print
      Previous articleحماس کے حملے سے اسرائیل، امریکہ اور سوشل میڈیا بے نقاب: اسد مرزا
      Next articleاسرائیل غزہ کو ’ہو لو کاسٹ‘ بنا نا چاہتا ہے ؟: شاہد زبیری
      Editorial
      Mail

      RELATED ARTICLESMORE FROM AUTHOR

      جسٹس بی آر گوائی : ذمہ داریاں اور توقعات

      صرف جنگ بندی کافی نہیں۔۔۔

      جنگ : خطرناک نفسیات اور افکار و خیالات

      ہندوستانی ٹی وی میڈیا نے ملک کو شرمسار کیا: عبدالماجد نظامی

      وفاقی وقار کی بازیابی: قومی تعلیمی پالیسی پر عدالت کا فیصلہ

      Our Editions

      • Delhi
      • Lucknow
      • Patna
      • Hyderabad
      • Kolkata
      • Mumbai
      • Bengaluru
      • Gorakhpur
      • Kanpur

      Related News

      • Politics6311
      • National6146
      • Opinion & Editorial5946
      • Featured News5923
      • International3644
      • Business & Economy2687
      • Health, Science, Technology & Environment2548

      Top Links

      • About Us
      • Advertise with us
      • Book Your Copy Now
      • Contact Us
      • Software
      • Privacy Policy
      • Terms and Conditions
      • Join Us on Social Media

      Follow Us

      Our Office Address

      SAHARA INDIA COMPLEX,
      C-2, 3 & 4, SECTOR 11,
      GAUTAM BUDHNAGAR, NOIDA,
      UTTAR PRADESH - 201301
      98, 9th Floor,
      Atlanta Building,
      Nariman Point,
      Mumbai - 400021
      123/474, KALPI ROAD,
      FAZALGANJ, KANPUR - 208012
      +91 9026889899
      SAHARA MANZIL, 2nd FLOOR,
      OPP A P SECRETARIAT, SAIFABAD
      HYDERABAD - 500059
      +91 9885226377, +91 9866207440
      SAHARA INDIA VIHAR,
      BORING ROAD CROSSING
      PATNA - 800001 (BIHAR)
      +91 6200553375, +91 9934362022
      SAHARA INDIA SADAN, 2-A, SHAKHSPERE SARANI
      KOLKATA - 700071
      +91 9748576762, +91 8444953873
      RASHTRIYA SAHARA COMPLEX 7, PARK ROAD, GORAKHPUR - 273009
      +91 7084125251, +91 8318698336
      SAHARA INDIA TOWER,
      7-KAPOORTHALA COMPLEX
      LUCKNOW - 226024
      +91 9415016897, +91 9415394457
      D-5, 3rd Floor,
      Jyothi Complex, 134/1,
      Infantry Road, Bengaluru-56000
      080-25594449,
      9916501562 / 9448051975
      [email protected]

      © 2021 Sahara India Mass Communication. All rights reserved.

      Website Designed & Maintained by IQL Technologies Pvt Ltd.

      MORE STORIES

      جسٹس بی آر گوائی : ذمہ داریاں اور توقعات

      May 17, 2025

      صرف جنگ بندی کافی نہیں۔۔۔

      May 17, 2025

      جنگ : خطرناک نفسیات اور افکار و خیالات

      May 17, 2025