ون رینکن پنشن، ون نیشن ون ٹیکس، ون نیشن ون راشن کارڈ اور ون نیشن ون الیکشن کے بعد اب ون نیشن ون اسٹوڈنٹ آئی ڈی کی تجویز سامنے آئی ہے ۔طلباکے پاس یہ ایک ایسا یونیک نمبروں والاشناختی ثبوت ہوگا، جوپرائمری سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک ہی نہیں ، بلکہ اس کے بعد ملازمتوں میں بھی کام آئے گا اوراس سے طلبا کے تعلیمی سفر اور حصولیابیوں کاپتہ لگایا جاسکے گا ۔ 12ہندسے والے آدھارکارڈ کے علاوہ یہ نیایونیک نمبربھی ہر طالب علم کے پاس ہوگا۔ اس شناختی ثبوت کا نام ہوگا ’آٹومیٹیڈ پرمانینٹ اکیڈمک اکائونٹ رجسٹری (اے پی اے اے آر)ہوگا۔قومی تعلیمی پالیسی(این ای پی ) 2020کے حصہ کے طور پر مرکزی وزارت تعلیم نے اس کا منصوبہ بنایا ہے ۔اے پی اے اے آر ایک تعلیمی ایکوسسٹم رجسٹری یا ایڈولر کوتاحیات شناختی نمبر کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔نئی قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے بعد وزارت تعلیم نے تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظاموں علاقوں کو طلباکیلئے اے پی اے اے آر آئی ڈی بنانے کا عمل شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ طلباکیلئے اس نئی یونیک آئی ڈی کی کتنی اہمیت ہوگی ، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آدھار پر جو ڈیٹاہوں گے ، وہ اے پی اے اے آرآئی ڈی کی بنیادپر ہوں گے ۔بتایا جاتاہے کہ اس آئی ڈی کو بنانے کیلئے والدین کی رضامندی ضروری ہوگی۔ والدین کسی بھی وقت تفصیلات واپس بھی لے سکتے ہیں۔ رضا مندی کے بعد یہ اسکول کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ان تفصیلات کو سینٹرل انٹگریٹیڈ ڈسٹرکٹ اینڈ انفارمیشن سسٹم ایجوکیشن پلس پورٹل پر اپ لوڈ کرے ۔سرکارنے کہا ہے کہ آدھار کی طرح اس کی تفصیلات بھی خفیہ رکھی جائیں گی ، صرف سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کی جائیں گی ۔
ابھی تک ملک میں شناختی ثبوت یا کارڈ بہت ہیں ، لیکن بہت کم ثبوتوں میں تعلیم کے تعلق سے تفصیلی جانکاری فراہم ہوتی ہے ۔فارم میں تعلیمی قابلیت اورڈگری کاکالم توپرکرایاجاتا ہے ، لیکن شناختی ثبوت یاکارڈ میں اس کا اندراج نہیں ہوتا، وہ آفس کے ریکارڈ تک ہی محدود ہوتاہے۔پہلی بار سرکارنے طلباکے تعلیمی سفر سے لے کر ملازمت تک ریکارڈ جمع کرنے کاقدم اٹھایا ہے ۔اس آئی ڈی کے بعد سرکارکے پاس کم ازکم پڑھنے والوں کی پوری تفصیل ہوگی ۔ تعلیمی ڈگری کو پہلے سے ہی شناختی ثبوت کے طورپر سرکارکی منظوری حاصل ہے ، گزشتہ دنوں برتھ سرٹیفکیٹ کو بھی شناختی ثبوت کے طور پر منظوری دی گئی اوراس کے ریکارڈ کو منظم کرنے اوراس کے ذریعہ آدھارکارڈ ودیگر چیزیں بنانے کاانتظام کیا گیا ۔ برتھ سرٹیفکیٹ کے بعد اب اسٹوڈنٹ آئی ڈی بنانے کا کام ہوگا ۔ ظاہرسی بات یہ ہے کہ یہ کام اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ذریعہ ہوگا۔ یہ تعلیمی ادارے پہلے ہی پورٹل پر طلباوطالبا ت کی تفصیلات اپ لوڈ کرتے کرتے پریشان ہیں ۔ وزارت تعلیم کی اس نئی منصوبہ بندی سے ان پر کام کا بوجھ مزید بڑھے گا۔ شروع میں یقینا تعلیمی اداروں کو نئی ذمہ داری نبھانے میں پریشانی ہورہی ہے ، لیکن ایک بار جب کام سسٹم میں آجائے گا، تو ریکارڈ تیار کرنے اورسرکارکے ساتھ شیئر کرنے میں آسانی ہونے لگے گی ۔ پیدائش سے لے کر قدم قدم پرشہریوں کی ہر تفصیل سرکارکے ریکارڈ میں آجائے گی تو انہیں کوئی بھی کام کرانے میں پریشانی نہیں ہوگی اورسارے کام آسانی سے ہوتے رہیں گے ، جن کیلئے لوگوں کو ابھی کافی بھاگ ڈور کرنی پڑتی ہے ۔ان کاموں میں وقت بھی برباد ہوتاہے اورپیسہ بھی ۔پریشانی الگ ہوتی ہے ۔
پہلے برتھ سرٹیفکیٹ کو شناختی ثبوت بنانا اوراب اسٹوڈنٹ آئی ڈی بنانے کی منصوبہ بندی ، اس کے پیچھے ضرورکوئی طویل المدتی منصوبہ ہے ۔ابھی تک سرکارکے پاس شہریوں کے جو بھی ریکارڈ ہیں ، چاہے وہ راشن کارڈ ہویاالیکٹورل کارڈ، پین کارڈ ہویا آدھارکارڈ، پاسپورٹ ہویا ڈرائیونگ لائسنس یا برتھ سرٹیفکیٹ ہویا تعلیمی سرٹیفکیٹ، ان سب میں شہریوں کے تعلق سے ایک خاص جانکاری ہوتی ہے ، ان سے اس بات کا پتہ نہیں لگایا جاسکتاکہ شہری کی تعلیم یا ملازمت کہاں کہاں اورکیسے کیسے ہوئی۔اس سے اس کے اخلاق وکردار اورصلاحیتوں کا بھی پتہ چلے گا ۔ ضرورت پڑنے پر کسی خاص میدان میں سرکار شہریوں کی خدمات حاصل کرسکتی ہے ۔ ون نیشن کے نام پر جو جو تجاویز آرہی ہیں اورمنصوبے بنائے جارہے ہیں۔ وہ مستقبل میں بہت ہی دوررس اہمیت کے حامل ہوں گے،جن کے تعلق سے ابھی صرف قیاس آرائی کی جاسکتی ہے ۔ کڑیاں جوڑیئے تو بہت کچھ سمجھ میں آئے گا۔
[email protected]
ون نیشن ون اسٹوڈنٹ آئی ڈی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS