اومیکرون کی بڑھتی تباہ کاری

0

ملک میں اومیکرون کی تباہ کاریاں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ آج منگل کی صبح تک گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ 68 ہزار 63 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ اسی دوران کورونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 70ہزار ہے اور اب تک277 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ پورے ملک میں متاثرین کی کل تعداد بڑھ کر 3کروڑ 58 لاکھ 75 ہزار 790 ہو گئی ہے۔ جبکہ اس وبا سے اب تک 4 لاکھ 84 ہزار 213 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے اب تک 53 میوٹیشنزبھی سامنے آچکے ہیں اور یہ بھی کہاجارہاہے کہ یہ ڈیلٹا سے تین گنا تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے۔ڈیلٹا میں کل 18 اور اس کے اسپائک پروٹین میں دو میوٹیشنز تھے لیکن اومیکرون کے اسپائک پروٹین میں بھی 32 میوٹیشنز ہیں۔ ماہرین کے مطابق وائرس میں جتنی زیادہ میوٹیشنز ہوں گی یہ اتنا ہی زیادہ خطرناک ہوگا اورا تنی ہی تیز رفتاری سے پھیلے گا۔
اومیکرون کی وجہ سے ہندوستان میں فعال مریضوں کی تعداد 8 لاکھ 21 ہزار 446 تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم کل کے مقابلے میں آج کورونا کے نئے کیسز میں 6.4 فیصد کی کمی آئی ہے۔ لیکن یہ کمی ایسی نہیں ہے کہ اس پراطمینان کی سانس لی جائے اور حکومت خوشی کے شادیانے بجائے۔اس کے برخلاف صورتحال کا تقاضا ہے کہ احتیاطی اقدامات اور پابندیوں پر از سر نو غور کیا جائے اورجن علاقوں میں کورونا کی رفتاربے قابو ہورہی ہے وہاں پابندیاں سخت کی جائیں جیساکہ قومی راجدھانی دہلی اور مشرقی ریاست مغربی بنگال میں کیاگیا ہے۔ دونوں ہی جگہوں کی حکومتوں نے سختی میں اضافہ کردیا ہے۔ قومی راجدھانی دہلی میں تمام نجی دفاتر اگلے احکامات تک مکمل طور پر بند رکھنے کی ہدایت دے دی گئی ہے اور ’ ورک فرام ہوم‘ کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔دہلی میں گزشتہ ایک دن میں کووڈ-19 سے 17 مریضوں کی موت ہوئی اور انفیکشن کے 19,166 نئے کیس رپورٹ ہوئے۔ یہ پچھلے سال 4 مئی کے بعد روزانہ انفیکشن کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔مغربی بنگال میں بھی 24گھنٹوں کے دوران 19,286 نئے کیس درج کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل اتوار کو 24ہزار سے بھی زائد نئے کیسز سامنے آئے تھے۔اب تک مغربی بنگال میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔سب سے خطرناک صورتحال کولکاتا کی ہے، اس شہر میں ہر دوسرا شخص کورونا پازیٹو بتایا جا رہا ہے۔ کولکاتا میں ہی کورونا وائرس کے انفیکشن کے ریکارڈ 8712 نئے کیس درج ہوئے ہیں۔ 2021 میں کولکاتا میں 11 مئی کو ایک ہی دن میں 3,973 کیس رپورٹ ہوئے تھے اور اس وقت پوری ریاست مغربی بنگال میں کووڈ مثبت مریضوں کی شرح 9.68فیصد تھی لیکن اب صرف کولکاتامیں کووڈ19- کی مثبت شرح 57.98 فیصد درج کی گئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ریاستی حکومت کولکاتا میں بغیر ماسک کے باہر نکلنے والوں کو نہ صرف گرفتار کررہی ہے بلکہ انہیں پکڑ کر فوری طور پر اینٹی جین ٹسٹ بھی کرایاجارہاہے۔
دہلی اور مغربی بنگال کے ساتھ ساتھ ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی صورتحال بے قابو ہی ہے۔ بالخصوص وہ ریاستیں جہاں اگلے مہینہ اسمبلی کے انتخابات ہونے ہیں،وہا ں صورتحال انتہائی نازک بنی ہوئی ہے۔ ہر چند کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی پارٹیوں پر بھی بہت سی پابندیاں لگائی ہیں لیکن سیاسی جماعتیں ان پابندیوں پرکتنا عمل کررہی ہیں یہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔اومیکرو ن کے بڑھتے خطرات کے باوجود یہ سیاسی جماعتیں کھلے بندوں کورونا پروٹوکول کی دھجیاں اڑا رہی ہیں۔ ان ریاستوں میں ایک طرف عوام کو احتیاط کا درس دیاجارہاہے تو دوسری جانب جلسے جلوس اور ریلیوں میں بھیڑ بھی جمع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کورونا کی دوسری لہر کے دوران جو لاپروائی ہوئی تھی، اسے دیکھتے ہوئے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں ہے کہ اگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی جلسوں میں بھیڑ جمع ہوتی رہی تو خدشہ ہے کہ کہیں پورا ملک ہی اومیکرو ن کاشکار نہ ہوجائے اور ایک بار پھر وہی صورتحال پیدا نہ ہو جائے جو مغربی بنگال، کیرالہ، تمل ناڈو، آسام اورپڈوچیری میں مارچ-اپریل میں ریاستی اسمبلی کے انتخابی جلسوں میں جمع ہونے والی بڑی بھیڑ کی وجہ سے ہوئی تھی۔
اس لیے ضروری ہے کہ سختی صرف دہلی اور مغربی بنگال میں ریاستی سطح پر نہ کی جائے بلکہ اومیکرون کی سنگینی کے پیش نظر مرکزی حکومت اس کی کمان سنبھالے اور صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ملک گیر سطح پر پابندیاں سخت کی جائیں تاکہ انفیکشن کے دائرہ کو توڑا جاسکے۔ خاص کر انتخابی ریاستوں میں سیاسی جماعتوں کی بھیڑبھاڑ پر مکمل پابندی لگائی جائے۔اس کے ساتھ ساتھ ویکسی نیشن کی رفتار بھی بڑھائی جائے۔ جن لوگوں کو ویکسین کی دونوں خوراکیں مل چکی ہیں، انہیں عالمی صحت تنظیم کی گائیڈ لائن کے مطابق بوسٹر خورا ک بھی دیے جانے کا انتظام کیا جائے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS