ویسے تو ہمارے معاشرے میں موٹاپے کا ایک عجیب خوف موجود ہے اور کوئی بھی فرد موٹا ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتا ہے- یہ ایک علیحدہ بات ہے کہ بہت کم لوگ ایسے ہیں جو عملی طور پر موٹاپے سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں ورنہ زيادہ تر لوگ زبانی جمع خرچ ہی سے کام چلاتے ہیں یا یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ہمارا کیا قصور ہے ہم تو پانی بھی پیتے ہیں تو وہ ہمیں گھی ہو کر لگتا ہے-
موٹے افراد اور معاشرے کا رویہ
موٹے افراد کا مذاق اڑانا، ان پر طرح طرح کے لطیفے بنانا اور ان کی چال ڈھال اور ان کے کپڑوں کو مختلف مثالوں سے تشبیہ دینا کسی اور کا نہیں بلکہ ہم سب ہی کا وطیرہ ہے- یہی وجہ ہے کہ کسی کا اگر وزن بڑھ جائے تو وہ انسان خود کو معاشرے میں مس فٹ سمجھنے لگتا ہے-
موٹے افراد کے ساتھ معاشرے کی زیادتیاں
عام طور پر فربہ لوگوں کو معاشرے میں کس قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے وہ کچھ اس طرح سے ہوتے ہیں-
1: کھانے پینے پر ٹوکنا:موٹے افراد کو اپنی مرضی سے کھانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے وہ جب بھی کھانا کھانا شروع کرتے ہیں تو سب کی نظریں ان کی طرف ہی ہوتی ہیں۔ کوئی ان کو میٹھا کھانے پر ٹوکتا ہے تو کوئی ان کو زيادہ کھانے سے روک رہا ہوتا ہے- جبکہ اسی جگہ پر کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کی پلیٹ کنارے تک بھری ہوتی ہے مگر ان کا وزن بہت کم ہوتا ہے یعنی وہ کچھ بھی کھالیں ان کا وزن نہیں بڑھتا ہے- ایسے لوگوں کو دیکھ کر موٹے افراد کا دکھ اور بھی بڑھ جاتا ہے-
2: پسند کا لباس نہ ملنا:عام طور پر کپڑوں کی خریداری کے لیے جائیں تو موٹے افراد کے لیے بہت ہی محدود مواقع موجود ہوتے ہیں۔ جو لباس وہ پسند کرتے ہیں اس میں ان کا سائز موجود نہیں ہوتا ہے اور جس میں سائز موجود ہوتا ہے وہ ان کو پسند نہیں ہوتا ہے- اس طرح سے موٹے افراد کے لیے کپڑوں کی خریداری ایک بہت ہی مشکل کام ہوتا ہے اور ان کے پاس کپڑوں کی خریداری کے لیے بہت ہی محدود مواقع موجود ہوتے ہیں-
3: ڈاکٹر علاج کے بجائے مشورہ دینا بہتر سمجھتا ہے: ڈاکٹر صاحب میرے سر میں درد ہے میرا دم گھٹ رہا ہے !!! بھائی آپ اپنا وزن کم کریں یہی آپ کا علاج ہے، ڈاکٹر صاحب میرے پیروں میں درد ہوتا ہے !!! بھائی آپ اپنا وزن کم کریں یہی آپ کا علاج ہے، ڈاکٹر صاحب مجھے دل کی تکلیف ہو گئی ہے !!! بھائی آپ اپنا وزن کم کریں یہی آپ کا علاج ہے- یہ ہے وہ رویہ جو ہر ڈاکٹر موٹے افراد کے ساتھ روا رکھتا ہے اور ان کی نظر میں ہر بیماری کا علاج صرف وزن کم کرنے سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہوتا ہے- اور موٹاپا کسی گولی کو کھانے سے تو کم نہیں ہو سکتا ہے اس وجہ سے ڈاکٹر کسی بھی قسم کا علاج کرنے کے بجائے بھاری فیس لے کر صرف وزن کم کرنے کا مشورہ دے کر موٹے افراد کو ٹال دیتا ہے-
4: شادی ہونے میں مسائل:موٹی لڑکی ہو تو اس سے تو کوئی شادی کرنے کو تیار نہیں ہوتا مگر اگر لڑکا بھی موٹا ہو تو شادی کرنا اس کے لیے بھی آسان نہیں ہوتا ہے اور لڑکیاں موٹے لڑکوں سے شادی کرنے سے بھی انکار کر دیتی ہیں -یہی وجہ ہے کہ لباس کی طرح موٹے افراد کو جیون ساتھی کے انتخاب میں بھی بہت محدود مواقع حاصل ہوتے ہیں اور جو مل جائے غنیمت جانو کہہ کر ان کی شادی کسی سے بھی کروا دی جاتی ہے اور اس کا سارا الزام موٹاپے پر دھر دیا جاتا ہے-
5: سفر کے دوران مسائل:پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی ایسے افراد کو لوگوں کی جانب سے شدید طنز و تشنع کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ آپ تو ایک سیٹ پر پورے نہیں آرہے تو کبھی بائیک سروس والے ایسے افراد کو اپنے پیچھے بائک پر بٹھانے سے ہی انکار کر دیتے ہیں کہ بائک پنکچر نہیں کروانی-
منفی رویہ دوسرے فرد کے لیے جان لیوا بھی ہو سکتا ہے:یاد رکھیں! آپ کا منفی رویہ کسی دوسرے کے دل آزاری کا سبب بن جائے تو اس کی بخشش اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نہیں مل سکے گی کیوں کہ یہ حقوق العباد کے زمرے میں آتا ہے اس وجہ سے کوشش کریں کہ مذاق میں بھی کسی کی دل آزاری نہ کریں-
نہ من پسند چیزیںکھانے کی اجازت‘ نہ پہننے کو ڈھنگ کے کپڑے‘ فربہ لوگوں کوجینے کے لئے کن کن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS