سری نگر: گرمائی دارلحکومت سری نگر میں یک روزہ ہڑتال کے بعد بدھ کے روز معمولات زندگی پٹری پر آگئے اور بازاروں میں صبح سے ہی رونق لوٹ آئی۔
بتادیں کہ سری نگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں منگل کے روز محمد افضل گورو کی آٹھویں برسی کے موقع پر ہڑتال سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے تھے۔
بتادیں کہ محمد افضل گورو کو سنہ 2001ء کے پارلیمنٹ حملہ کیس میں مجرم قرار دیکر 9 فروری 2013ء کو دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور پھانسی کے بعد ان کے جسد خاکی کو جیل کے احاطے میں ہی سپرد خاک کیا گیا تھا۔
سری نگر کے تمام پائین و بالائی علاقوں میں بدھ کی صبح سے ہی بازاروں میں دکان کھل گئے اور سڑکوں پر بھی نجی و پرائیویٹ ٹریفک کی نقل و حمل جاری رہی۔
پائین شہر کے نوہٹہ علاقے میں واقع تاریخی جامع مسجد کے دونوں مین دروازے کھلے رہے جنہیں گذشتہ روز مقفل کیا گیا تھا اور جامع مارکیٹ میں بھی رونق لوٹ آئی اور صبح سے ہی لوگوں چہل وپہل اور گہماگہمی بحال ہوئی۔
سری نگر کے قلب میں واقع تجارتی مرکز لالچوک اور سیول لائنز کے دیگر علاقوں میں بھی صبح سے ہی تمام تر کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئیں اور بازاروں میں دکانیں کھلی رہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور جو محمد افضل گورو کا آبائی وطن ہے، میں بھی معمولات بحال ہوئے اور بازاروں میں رونق لوٹ آئی ۔
سری نگر میں یک روزہ ہڑتال کے بعد معمولات زندگی بحال
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS