کالی کٹ، سری شنکر اچاریہ یونیورسٹی برائے سنسکر ت کے شعبہ اردو (ریجنل کیمپس کوئی لانڈی کیرل)میں تین روزہ قومی سمینار اختتام پذیر ہوا جس میں ملک بھر کے دانش وروں اور مقالہ نگاروں نے شرکت کی اور اکیسویں صدی میں غیر افسانوی ادب کے سمت ورفتار پر اظہار خیال کیا۔ کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے معروف ادیب ودانش ور پروفیسر سید سجاد حسین نے کہا کہ غیر افسانوی ادب کا رشتہ زندگی سے گہرا ہوتا ہے۔ کیوں کہ اس میں زندگی کے حقائق پیش کیے جاتے ہیں۔ حقائق کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اکیسویں صدی میں جہاں افسانوی ادب پر ادبا وشعرا طبع آزمائی کررہے ہیں، وہیں وہ غیر افسانوی ادب پر بھی توجہ مبذول کررہے ہیں۔
یہی سبب ہے کہ اکیسویں صدی کا غیر افسانوی ادب قابل ذکر ہے۔ انھوں نے اپنے کلیدی خطبے میں افسانوی اور غیر افسانوی ادب کا فرق واضح کیا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ انھوں نے سامعین کے مدنظر کلیدی خطبے کو اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں مشترکہ طور پر پیش کیا۔ اس محفل میں اردو والوں کے علاوہ بطور سامعین مختلف زبانوں کے شرکاء موجود تھے۔ شنکر اچاریہ یونیورسٹی کے رجسٹر ڈاکٹر انی کرشنن نے افتتاحی خطبہ پیش کیا۔یونیورسٹی کی سرگرمیوں، زبان وبیان اور ادب وثقافت کے معاملات پر گہری بحث کی۔ پروفیسر سید سجاد حسین اور ڈاکٹر انی کرشنن نے شعبہ اردو کی فعالیت کا تذکرہ کیا۔صدر شعبہ اردو ڈاکٹر قمر النسا نے شعبہ اردو کی ذمے داریوں، پروگرام کی سرگرمیوں اوردیگر ادبی اور انتظامی امور پر گفتگو کی۔ پروفیسر صفیہ بی اور پروفیسر نکولن کے وی (سابق صدور شعبہ اردو ایس ایس یو) نے غیر افسانوی ادب کے دیگر پہلوؤں پر بات کی اور اردو زبان کی اہمیت پر اردو ملیالم زبان میں تقریر کی۔ تین روزہ اس سمینار میں تقریبا دودرجن مقالات پیش کیے گئے۔
شام غزل کی محفل آراستہ کی گئی۔ اہم مقالہ نگاروں میں پروفیسر ثناء اللہ، پروفیسر امین اللہ، محمد ابراہیم، ڈاکٹر رجینا، ساجد حسین،سلمان عبدالصمد، رسینہ، محمد پرویز عالم، عارف این، عبدالعزیز، نجمہ سی کے، فائر، ساجدہ، ربیعت، محمد جاسل وغیرہ کے نام سر فہرست ہیں۔ پروگرام کی شاند ار نظامت ڈاکٹر محمد قاسم استاذ شعبہ اردو، ایس ایس یو نے بہترین طریقے سے کی۔ واضح رہے کہ یہ پروگرام شعبہ اردو کی طرف سے منعقد ہوا تھا مگر سنسکرت، ہندی اور دیگر شعبوں کے اساتذہ واراکین نے سمینار کو کامیاب بنانے میں صدر شعبہ ڈاکٹر قمر النساکا بھر پور تعاون کیا۔