:گواہاٹی (ایجنسیاں): کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما پر ایک بار پھر زبانی حملہ کیا ہے۔ بدھ (24 جنوری 2024) کی صبح آسام کے بارپیٹا میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ سرما ملک کے سب سے کرپٹ وزیر اعلیٰ ہیں اور ان پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا کنٹرول ہے۔ اگر آسام کے وزیر اعلیٰ نے وزیر داخلہ کے خلاف کچھ کہا تو انہیں پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔ رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے مزید دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے لوگ جتنے چاہیں کیس دائر کریں، اس سے ان پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وہ کیس سے نہیں ڈرتے۔ وہ نہ تو بی جے پی سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی آر ایس ایس سے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ’پتا نہیں، کہاں سے ان کے (ہیمنت بسوا سرما) دماغ میں آ گیا کہ وہ راہل گاندھی کو ڈرا سکتا ہے۔ جتنے کیس لگانے ہیں، لگا دیجئے، میں نہیں ڈرتا۔ 25 کیس لگائے ہیں، 25 اور لگا دیجئے۔‘ دریں اثنا راہل گاندھی نے کہا کہ ’بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ ایک مذہب، ذات، زبان اور ریاستوں کو دوسرے سے لڑا رہے ہیں۔ وہ نفرت پھیلاتے ہیں لیکن ہم محبت پھیلاتے ہیں۔ بی جے پی کے لوگ نفرت سے بھرے ہوئے ہیں، جن میں نریندر مودی، امت شاہ اور آسام کے سی ایم ہمنت بسوا سرما شامل ہیں۔‘ راہل گاندھی نے کہا کہ ’ان (ہیمنت بسوا سرما) کے دل میں پوری دنیا کیلئے نفرت ہے۔ وہ صبح اٹھتے ہیں اور ان کے دل سے نفرت نکلتی ہے۔ لڑائی ان سے نہیں، ان کے دلوں میں نفرت سے ہے۔ نفرت کبھی نفرت کو ختم نہیں کر سکتی۔ اگر کسی نے آپ کو غلط کہا اور آپ نے بھی وہی کہا تو یہ ایسے ہی چلتا رہے گا۔ نفرت کو صرف محبت سے کاٹا جا سکتا ہے۔ نفرت کے پیچھے خوف چھپا ہوتا ہے۔ یہ لوگ ملک میں خوف اور نفرت پھیلاتے ہیں۔‘
اس سے قبل کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھرگے نے آسام میں راہل اور کانگریسیوں کی سیکورٹی کے معاملے پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے 2 صفحات کے خط میں دعویٰ کیا کہ کئی مواقع پر آسام پولیس منصوبہ بند طریقے سے کھڑی رہی یا بی جے پی کارکنوں کو حفاظتی حصار توڑ کر راہل گاندھی تک پہنچنے کی اجازت دی۔
کھرگے نے خط میں لکھا کہ ’عوامی ثبوت کے باوجود ابھی تک کسی شرارتی عنصر کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے اور کئی معاملات میں تفتیش شروع بھی نہیں کی گئی ہے، جبکہ اس سے قبل منگل (23 جنوری 2024) کو کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران دونوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔واضح رہے کہ آسام کے وزیر اعلیٰ نے اس کے بعد ریاست کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) جی پی سنگھ کو راہل گاندھی کے خلاف بھیڑ کو رکاوٹیں توڑنے کیلئے اکسانے کا مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: لوک سبھا انتخابات کے بعد ضرور گرفتار کریں گے، راہل گاندھی پر بولے بسوا سرما
دراصل، یاترا میں شریک کانگریس کارکنان کو گواہاٹی میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے ہائی وے پر رکاوٹیں لگائی گئی تھیں۔ کانگریس کے حامیوں نے رکاوٹیں ہٹائیں تو ان کی پولیس سے جھڑپ ہوگئی۔ اس دوران ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر بھوپین بورا اور ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دیب برت سائکیا بھی زخمی ہوئے تھے۔