شرجیل امام کو سپریم کورٹ کی طرف سے کوئی راحت نہیں، اترپردیش، آسام، اروناچل کو نوٹس

0

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اشتعال انگیز تقریر معاملہ میں مختلف حصوں میں درج معاملات کی جانچ ایک ہی ایجنسی سے کرائے جانے پر شرجیل امام کی عرضی پر اترپردیش سمیت تین ریاستوں کو نوٹس جاری کئے۔
جج اشوک بھوشن، جج سنجے کشن کول اور جج ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے شرجیل کی طرف سے پیش سینئر وکیل سدھارتھ دوے اور دہلی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کے دلائل سننے کے بعد اترپردیش، آسام اور اروناچل پردیش کو نوٹس جاری کئے۔ ان تینوں ریاستوں میں بھی شرجیل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
دوے نے شرجیل کی مانگ کی حمایت میں ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر انچیف انرب گوسوامی کے معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شرجیل کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج ایف آئی آر منسوخ کی جائیں۔سالیسٹر جنرل نے حالانکہ اس دلیل کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ ارنب گوسوامی کے معاملہ میں تمام ایف آئی آر بالکل ایک جیسی تھیں جبکہ شرجیل کے معاملہ میں ایسا نہیں ہے۔
 مہتہ نے کہا کہ صرف دہلی حکومت کو نوٹس جاری کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ اس معاملہ میں ان ریاستوں سے بھی جواب طلب کیا جانا چاہئے جہاں شرجیل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے اترپردیش، آسام اور اروناچل پردیش کو بھی نوٹس جاری کیا۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS