غزہ (ایجنسیاں): اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نئے معاہدے پر مصر کی کوششوں کو غیر یقینی صورتحال نے گھیر لیا ہے۔ دوسری جانب غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ تیسرے مہینے میں داخل ہوچکی ہے اور جنگ بندی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ حماس کے ایک ذریعے نے پیر کے روز العربیہ/الحدث کو بتایا کہ ان کی جماعت کا موقف وہی ہے کہ جنگ بندی سے قبل اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔ فلسطینی ذریعے نے وضاحت کی کہ تحریک کا ایک وفد جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کے لیے قاہرہ میں ہے اور وہاں وہ مصری حکام کے ساتھ بات چیت کررہا ہے۔ کئی دنوں سے حماس اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے بدلے پوری محصور پٹی میں ایک جامع اور مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جب کہ تل ابیب اس شرط کو مسترد کرتا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے خاتمے سے پہلے جنگ کے لیے کوئی فیصلہ نہیں کرے گا۔ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ساتھ ہی فوجی قیادت نے ایک سے زیادہ بار زور دے کر کہا کہ وہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔ گذشتہ ہفتے قاہرہ نے ایک تجویز کے لیے ایک مسودہ یا ابتدائی منصوبہ پیش کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے بدلے اقتدار چھوڑ دے گی۔
تاہم، حماس اور اسلامی جہاد نے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ دو مصری سیکورٹی ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ حماس اور اسلامی جہاد نے مصری تجویز مسترد کردی ہے۔ البتہ دونوں جماعتوں کے عہدیداروں نے عوامی سطح پر اس معاملے کی تردید کی تھی۔سال نو کے موقع پر فلسطین میں قیام امن کے لیے دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے، ایکٹویسٹ نے نئے سال کے موقع پر عالمی مہم شروع کی جس میں لوگوں سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی غزہ میں وحشانہ بمباری کو روکنے اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے نئے سال کے موقع پر سوئٹزرلینڈ، ترکی، ملائیشیا، آسٹریلیا، تنزانیہ، میکسیکو اور جرمنی سمیت دنیا بھر کے 30 سے زائد ممالک میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی Countdown2ceasefire کے ہیش ٹیگ سے مہم چلائی گئی۔
لاہور میں لوگ فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے سڑکوں موٹر سائیکلوں ریلی نکالی۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں مظاہرین امریکی قونصل خانے کے باہر جمع ہوئے۔بغداد کے تحریر اسکوائر میں غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کرسمس ٹری کو کفن سے سجایا گیا۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم 2024 میں میں داخل ہو رہے ہیں، اس سال ہم غزہ میں مستقل جنگ بندی کی امید کرتے ہیں۔‘ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے میں اسرائیل کی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) نے سو سے زیادہ فلسطینی دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ نیتن یاہو نے یہ باتیں اتوار کو تل ابیب میں کریا فوجی اڈے پر ایک اجلاس میں کہیں۔
انہوں نے کہا، “گزشتہ ہفتے انہوں نے (فوجیوں) نے سو سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا، اس دوران ایک دن میں 12 سے زائد دہشت گرد مارے گئے۔ ہم حماس کو ختم کریں گے، اپنے یرغمالیوں کو واپس لائیں گے اور جنگ جیتیں گے۔
آئی ڈی ایف کے بیان کے مطابق، اسرائیلی فوجی جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فوجی انفراسٹرکچر کو تلاش کرنے اورانہیں تباہ کرنے نیز قریبی جنگی حالات میں فلسطینی دہشت گردوں کو مارنے کے لئے بکتر بند، انجینئرنگ اور فضائیہ کے یونٹوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔اسرائیل کے سرکاری پریس آفس کے ایک بیان کے مطابق حکومت نے اتوار کو متفقہ طور پر بلدیاتی انتخابات کو 27 فروری 2024 تک ملتوی کرنے کے حکم نامے پر دستخط کرنے کی منظوری دے دی۔ یہ انتخابات گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے تھے۔
مزید پڑھیں: ’ہمارے بچے جشن منا رہے ہیں، غزہ میں مارے جا رہے ہیں‘: پرینکا گاندھی
آئی ڈی ایف ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے، بیان میں کہا گیا کہ التوا اس لیے کیا گیا کیونکہ 688 ریزروسٹ (جن کو چھٹی نہیں دی جا سکتی) 144 مقامی حکام کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔دوسری طرف اسرائیل کی دیرینہ پالیسی ہے کہ وہ ایران کو شام میں فوجی موجودگی قائم کرنے سے روکنے کے لیے بکثرت فضائی حملے کر کے مبینہ ایرانی ہتھیاروں کی سپلائی کو تباہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔