نائیجر: مغرب کو ایک اور جھٹکا

0

زیر نظر صفحات پر کئی مرتبہ قارئین کی توجہ دلائی گئی ہے۔ کہ براعظم افریقہ کے کئی ممالک بلکہ زیادہ تر ممالک غیر ملکی بطور خاص مغربی طاقتوں کے دست نگر بنے ہوتے ہیں اور مغربی ممالک میں بطور خاص فرانس یہاں کے انسانی، معدنی اورقدرتی وسائل پر قبضہ کرکے اپنے خزانے بھر رہا ہیں۔ ان افریقی ممالک میں سیاسی اختلافات اور نسلی تضادات اور تصادم کا فائدہ اٹھا کر فرانس وغیرہ سیاسی اور فوجی بالا دستی قائم رکھنے کی کوشش کررہے ہیں، مگر اب حالات بدلتے جارہے ہیں ۔کئی ملکوں میں بیداری ہے اور اب وہ غیر ملکی طاقتوں کے استبدادی ہتھ کنڈوں ے تنگ آچکے ہیں، اس میں تازہ ترین مثال ساحلی ملک نائیجرکی ہے۔ اس میں کئی ممالک خود خانہ جنگی ، بیرونی مداخلت نے پڑوسی ملکو ںکی عسکری اور ملیشیائی کی سرگرمیوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ نائیجر مغرب میں لیبیا، الجیریا کے علاوہ مالے، برکینیا فاسو، نائیجر، جارڈون اور بینن شامل ہیں۔ چاروں طرف سے زمین سے گھرے اور سمندر سے محروم نائیجر میں بڑی تعداد میں غیر ملکی فوجی تعینات ہیں جو ان ملکوں کے حکمراں کو اپنے اپنے مفادات اور ضروریات کے مطابق رہنمائی کرتے ہیں۔
28جولائی کی بغاوت میں محمد بازوم کو اقتدار سے بے دخل کردیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اقتدار سے بے دخلی ان کے الیکشن میں دوبارہ منتخب ہونے کے دو دن بعد ہی ہوئی ہے۔ فی الحال فرانس نے محمد بازوم کو حمایت دیتی ہے اور فرانس نے عزم کیا ہے کہ وہ بازوم کو دوبارہ اقتدار میں لا کر ہی دم لے گی۔ فرانس کے اس اعلان کے بعد وہاں راجدھانی نیامی میں فرانس کے سفارت خانہ کے باہر زبردست لوگوں کا ہجوم ہے اور وہاں لگاتا ر غیر ملکی افواج خصوصاً فرانس کی فوجی مداخلت کے خلاف احتجاج ہورہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فرانس کے خلاف مظاہرہ کرنے والے لوگ روس کے پرچم کو لے کر روس کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ یہ صورت حال غیر معمولی اس لیے ہے کہ نائیجر افریقہ کا پہلا ملک نہیں ہے، جہاں فرانس کے خلاف احتجاج ہورہاہے ، اس سے قبل پڑوسی برکینا فاسو اور مالے میں بھی فرانس کی فوجی مداخلت کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے ۔ برکینیا فاسو میں مسلسل مداخلتوں اور بغاوتوں کا دور رہا ہے اور فرانس کے فوجی اثرورسوخ کے خلاف زبردست ناراضگی ظاہر کی جاچکی ہے۔ مالے میں گزشتہ20سال سے غیر ملکی فوجی خاص طور پر فرانس کے فوجی تعینات ہیں۔مالے میں ’’مسلم دہشت پسندوں‘‘ کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کی وجہ سے اقوام متحدہ نے ایک امن فورس تعینات کی تھی اور اس امن فورس کے علاوہ بہت سے فرانس کے خود کے فوجی اہلکار اور ماہرین تعینات تھے، یہ فرانسیسی فوجی اس کے مفادات کا تحفظ کررہے تھے، مگر مالے کے لوگوں کی شکایت ہے کہ فرانسیسی فوجی اپنے مفادات کے لیے حالات کو بدل نہیں دیتے اور اسلامی دہشت گردوں کے خلاف مہم کے نام پر اپنا اثرورسوخ مضبوط کررہے ہیں اور وسائل کی لوٹ کھسوٹ کررہے ہیں۔
بہر کیف نائیجر میں حالیہ مداخلت کے پس پشت صدر محمد بازوم کو صدارتی گارڈ نے اقتدار سے بے دخل کیا ہے۔ 26جولائی پر کارروائی نیشنل کونسل فار سیف گارڈ آف ہوم لینڈ نے انجام دی تھی۔ دراصل مغربی افریقی ملکوں نے اپنے ہمنوا ملکوں کے گروپ بنا کر مغربی ممالک سے اپنا اثرورسوخ قائم کرنے کے لیے ان ممالک کو اقتصادی اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے نام پر اپنی منمانی کرنے میںکی اجازت دی جاتی ہے اور اس کے چلتے وہاں کے باشندوں کو کافی پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔ پچھلے دنوں فرانس نے ان ممالک کی ایک کانفرنس کی تھی جن میں فرانسیسی زبان اور ثقافت کے اثرات کے تعلق سے کئی باتیں کہی تھیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ فرانس نے اپنے آپ کو ایک ثقافتی اور سافٹ طاقت بنا کر یہ باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ ہمیں قبول کرو۔ اس حکمت عملی کے تحت نائیجر کے معزول صدر کو محمد بازوم کو مغربی افریقی اکنامک اینڈ مائنٹری یونین(یو ای ایم او اے)کا صدر بنا کر یہ تاثر دیا تھا کہ وہ معزول صدر فرانس کے منظور نظر ہیں اور ملک کے علاوہ قرب وجوار کے ملکوں میں بھی فرانس کے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ فرانس کی سرپرستی والے ساحلی ملکوں کے ایک گروپ این سی او ڈبلیو اے ایس کے ممبر ممالک ہیں جو ایک دوسرے کے ملکوں اندرونی امور میں مداخلت کرتے ہیں اور کسی بھی دیگر نقطۂ نظر کو حاوی نہیں ہونے دیتے۔ کیونکہ یہ ممالک اقتصادی طور پر کمزور ہیں اور ان ملکوں کی اندرونی خلفشار بھی اس قدر شدید ہے کہ ان کو اس چکروں سے نکلنے نہیں دی ہے ، لہٰذا ان ملکوں کے حکمرانوں کو اپنے وجود اقتدار کو برقرار اور قائم رکھنے کے لیے ان طاقتور بیرونی افواج اور حکومتوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ مغربی ممالک اس طرح کے اداروں، تنظیموں اور ممالک کے گروہ پر تکیہ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، افریقہ ملکوں کی تنظیم افریقی یونین اور اس طرح کے تنظیموں نے اس بغاوت کو مذہبی دہشت پسندوں کی حوصلہ افزائی کرنے والا بنایاہے اور اس بغاوت کی مذمت کی ہے۔ مگر ان مذمتوں اور قرار دادوں کا نائیجر کے اندرونی اور موجودہ حالات پر کوئی اثر ہوگا ایسا لگتا نہیں ہے۔
rvr

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS