نوسرباز سرمایہ دار

0

حکومت کے دعوے، دلائل اپنی جگہ لیکن ہندوستان کا معاشی نظام عملاً سرمایہ داروں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ یہ سرمایہ دار ایسے نوسرباز ہیں جو اپنے منافع کیلئے جب اور جیسے چاہیں معیشت کو تہہ و بالاکرکے رکھ دیتے ہیں اور حکومت دیکھتی رہ جاتی ہے۔ مہنگائی کاطوفان ہو یا بے روزگاری کا سیلاب یاا فراط زر یہ سب ان ہی نوسربازوں کی کرشمہ سازی ہے۔ ان نوسرباز سرمایہ داروں کا واحد مقصد زیادہ سے زیادہ دولت حاصل کرنا ہے۔دولت کے حصول میں یہ ہر وہ کام کرگزرتے ہیں جن کی اخلاق، معاشرہ، قانون اجازت نہیں دیتا ہے۔ بعض معاملات میں تو انہیں حکومت کی بھی سرپرستی حاصل ہوتی ہے اور حکومت ایک اجرتی غلام کاکردار ادا کرکے اپنی پیٹھ آپ تھپتھپانے میں بھی فخر محسوس کرتی ہے۔ گزشتہ9برسوں کے دوران چند ایک مخصوص سرمایہ داروں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ کا عقدہ اب کھل رہا ہے کہ کس طرح ان سرمایہ داروں نے ملکی وسائل اور عوامی دولت کی لوٹ مار کرکے اسے شیل کمپنیوں(مالیاتی خوردبرد کیلئے بنائی جانے والی غیر فعال کاغذی کمپنی)کو منتقل کیا اور اپنی ہوس کوشاد کام کیا۔
امریکی انویسٹمنٹ ریسرچ فرم ہنڈن برگ کی تحقیقاتی رپورٹ سے سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ ہندوستان کے سب سے بڑے صنعتی گھرانوں میں سے ایک اڈانی گروپ 17.8 ٹریلین روپے کے اسٹاک میں ہیرا پھیری اور اکائونٹنگ کے فراڈ میںملوث ہے۔ دو سال کی تحقیقاتی کد و کاوش کے بعد ہنڈن برگ کی رپورٹ میں لگائے جانے والے اس الزام کو سادہ زبان میں یوںبھی کہاجاسکتاہے کہ اڈانی گروپ نے اپنی بہت سی کمپنیوں کے کھاتوں کوزیرزمین پوشیدہ رکھا ہے، ان میں ہیرا پھیری کی ہے اور کئی شیل کمپنیوں کے ذریعہ بے ضابطگی کی ہے تاکہ بھاری منافع کمایا جا سکے۔
تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد سے جہاں ہندوستان کے مالیاتی بازارمیں کہرام مچ گیا ہے۔ہر چند کہ گوتم اڈانی ہنڈن برگ کی تحقیقاتی رپورٹ میںعائد کردہ الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کررہے ہیں کہ یہ انہیں بدنام کرنے کی سازش ہے اور اس کے خلاف وہ قانونی کارروائی کریں گے۔ لیکن اس رپورٹ کے بعد سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص میں زبردست گراوٹ آئی ہے اور مسلسل ان کی قیمتیں گر رہی ہیں۔ حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ اڈانی انٹرپرائزز کو اپنا ایف پی او واپس لینا پڑا ہے۔ دوسری طرف ہنڈن برگ نے بھی گوتم اڈانی کی قانونی کارروائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی رپورٹ پر قائم ہے۔اڈانی گروپ کی جانب سے مسترد کی گئی تحقیق پر فرم کا کہنا ہے کہ اڈانی نے ہماری 106 صفحات پر مشتمل رپورٹ جس میں 32 ہزار الفاظ اور 720 سے زیادہ مثالیں دی گئی ہیں کو بغیر تحقیق کے قرار دینا مزید دھوکہ دینا ہے۔
ہندوستان کی معیشت پہلے سے ہی بحران کی شکار ہے، نوٹ بندی اورجی ایس ٹی کے فیصلوں اور ان کے نفاذ کی غیردانشمندانہ حکمت عملی نے عوام، چھوٹے تاجروں اور سرمایہ کاروں کی کمر توڑ رکھی ہے۔وجے مالیا، نیرو مودی، میہول چوکسی اور نہ جانے کتنے سرمایہ دار اور صنعت کار عوام کی دولت لوٹ کر ملک سے فرار ہوچکے ہیں، اس کے باوجود بھی نجکاری کے تیزی سے ہورہے فروغ کی وجہ سے عام آدمی اپنی جمع پونجی کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہے۔اب ہنڈن برگ کی رپورٹ نے حصص بازار اور چھوٹے سرمایہ کاروں کوحواس باختہ کردیا ہے۔ ایسے حالات میں جمہوری اور فلاحی حکومت کا کام یہ تھا کہ وہ خود سامنے آتی اور عوام کو تسلی دیتے ہوئے حقائق کا پتہ لگانے کا اعلان کرتی لیکن حکومت نے خاموشی کی چادر تان رکھی ہے جس کی وجہ سے حزب اختلاف سامنے آنے پر مجبور ہوا ہے اوراس معاملہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کررہا ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ حکومت کو یہ مطالبہ بھی گوارا نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ آج پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اسپیکرنے اس معاملہ پر بحث کی اجازت ہی نہیں دی۔اڈانی گروپ کا مسئلہ ایوان میں اٹھانے کی اسپیکر سے اجازت نہ ملنے کے بعد تقریباً تمام حزب اختلاف نے حکومت پر اڈانی گروپ کی سرپرستی کا الزام بھی لگایا،اس کے بعدایوان کی کارروائی ہی اگلے دن تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔حزب اختلاف کا مطالبہ ہے کہ اڈانی گروپ کے معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی قیادت میںحزب اختلاف کے ارکان نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی یعنی جے پی سی یا سی جے آئی کے ذریعہ مقرر کردہ پینل سے اڈانی گروپ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے پیش کیے گئے نوٹس کو ہمیشہ مسترد کر دیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن ممبران نے مل کر مسئلہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
ہنڈن برگ کی تحقیقاتی رپورٹ مالیاتی دنیا میں ہونے والی بددیانتی کاقانونی ثبوت تو نہیں ہوسکتی ہے لیکن اس کی بنیاد پر اعلیٰ سطحی تحقیقات ضرور ہونی چاہیے تاکہ نوسربازسرمایہ داروں اوراس کے اجرتی غلاموں کی دولت میں ہونے والے دیوہیکل اضافوں کے راز سے پردہ اٹھ سکے۔
[email protected]

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS