نیٹ یوجی امتحان میں مبینہ دھاندلی، پیپر لیک اورایک ہی سینٹر کے نصف درجن طلبا سمیت67امیدواروں کا 720میں سے 720نمبر آنے کا معاملہ اتناہنگامہ خیز ہوگا اورطول پکڑے گا ، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ سرکار یکے بعد دیگرے اقدامات کرتی جارہی ہے اور ہنگامے ومظاہرے میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے۔ کمی بھی کیسے آئے ، جب یہ معاملہ امتحان میں بیٹھنے والے نہ صرف 24لاکھ طلبا کے مستقبل سے جڑاہوا ہے ،بلکہ اس میں ان کے کنبے کو شامل کرلیا جائے، تو متاثرین کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ جائے گی ۔ان کے علاوہ ملک بھر میں نیٹ کی تیاری کرانے والے کوچنگ سینٹروں کامستقبل بھی دائو پر لگا ہوا ہے ،کیونکہ نتائج کچھ اس طرح آئے ہیں کہ بڑے بڑے کوچنگ سینٹروں کے بچے ٹاپرکی فہرست میں نہیں ہیں ۔ اس سے ان کی امیج اورریکارڈخراب ہورہا ہے ۔امسال داخلہ کیلئے آنے والے طلباکو اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔ ایک امتحان کا اثر کتنے امتحانات پر پڑگیا۔اگرچہ نیٹ یوجی امتحان منسوخ نہیں ہوا، لیکن یوجی سی نیٹ کا امتحان ہونے کے بعد منسوخ ہوگیا، جبکہ این سی ای ٹی ، سی ایس آئی آر یوجی سی نیٹ اور نیٹ پی جی کے امتحانات اگلے حکم تک ملتوی کردیئے گئے ۔ان تینوں امتحانات کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ان چاروں امتحانات کیلئے جتنے طلبا نے فارم بھرے تھے ، وہ سبھی غیریقینی کیفیت کے شکار ہیں۔مرکزی حکومت الگ پریشان ہے۔ہردن نیٹ یوجی امتحان میں مبینہ گڑبڑی کو لے نیا نیا فیصلہ کررہی ہے ۔سرکارنے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے ) کے ڈائریکٹر جنرل سبودھ کمار کو ہٹاکران کی جگہ ریٹائرڈ آئی اے ایس افسرپردیپ سنگھ کھرولاکو ذمہ داری سونپ دی ۔پہلے این ٹی اے کی کوئی غلطی نہ ماننے والے مرکزی وزیرتعلیم دھرمیندر پردھان نے بھی تسلیم کیا کہ ایجنسی میں اصلاح کی ضرورت ہے اور اصلاح کیلئے اسرو کے سابق چیئرمین ڈاکٹرکے رادھاکرشن کی سربراہی میں 7رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ، پھر نیٹ یوجی امتحان میں سب سے بڑے الزام مبینہ پیپر لیک کی انکوائری سی بی آئی کو سونپ دی ، جس کی مانگ سپریم کورٹ میں داخل عرضیوں میں بھی کی گئی۔ مظاہرہ کرنے والے طلبا اور اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران بھی کررہے تھے ۔سی بی آئی نے پہلی ایف آئی آر بھی درج کرلی ۔اب صرف نیٹ یوجی امتحان کو منسوخ کرنے کا سب سے بڑا مطالبہ رہ گیا ہے ، جس پر نہ حکومت تیار ہے اورنہ سپریم کورٹ میں اس معاملہ میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔نیٹ یوجی امتحان تنازع میں سرکار اپنے طور پر الگ قدم اٹھارہی ہے اورسپریم کورٹ وملک کے متعدد ہائی کورٹوں میںالگ اس کا معاملہ چل رہا ہے ۔این ٹی اے نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرکے ہائی کورٹوں میں داخل تما م عرضیوں کویکجا کرنے کی مانگ کی ہے ۔وقت کے ساتھ خود سپریم کورٹ میں اب تک 5عرضیاں داخل کی جاچکی ہیں ، جن میں سے ایک معاملہ کو ابھی تک نمٹایاگیاہے ، جو امتحان میں گریس مارکس پانے والے 1563 امیدواروں سے متعلق ہے ۔این ٹی اے نے اپنی غلطی مان لی ،ان کے گریس مارکس ختم کردیئے گئے اوردوبارہ امتحان لیا گیا ، ان کے نتائج 30جون کو آئیں گے ، تاہم سپریم کورٹ نے کونسلنگ پرروک لگانے سے انکار کردیا ، جو 6جولائی سے شروع ہوجائے گی ، البتہ کورٹ نے یہ بات کہی ہے کہ اگر امتحان کو منسوخ کیا جاتاہے ، توکونسلنگ اوراس کی بنیاد پر ہونے والے داخلے سبھی منسوخ ہوجائیں گے ۔بہرحال 8جولائی کوپھر سے معاملہ کی سماعت ہوگی ۔فی الحال سرکار نے اپنے تیور دکھادیئے کہ وہ نیٹ یوجی امتحان کو منسوخ کرنے کے حق میں نہیں ہے ، لیکن طلبا اورکوچنگ سینٹر اس سے کم پر تیار نہیں ہیں۔پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے پر یہ معاملہ اوربھی گرم ہوسکتا ہے، کیونکہ اپوزیشن پارٹیاں زوردار طریقے سے اسے پارلیمنٹ میں اٹھائے گی اور حکومت کو گھیرنے کی کوشش کرے گی ۔
نیٹ یوجی کا معاملہ آگے کس رخ پر جائے گا ، یہ بہت حد تک سپریم کورٹ میں سماعت پر منحصر ہے ۔ فی الحا ل حکومت بیک فٹ پردبائومیں نظر آرہی ہے ۔وہ طلبا کی ناراضگی دور کرنے اور انہیں خاموش کرنے کیلئے مسلسل ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولناچاہئے کہ ملکی سطح پر ہونے والے بڑے بڑے ٹیسٹ میں طلبا کے جتنے بڑے بڑے عزائم ہوتے ہیں اور وہ جتنی محنت کرتے ہیں۔ امتحانات کے وقار اوران پر بھروسہ کو برقراررکھنے کی ضرورت ہے ۔ یہ صرف نوجوانوں کے مستقبل کانہیں ، ملک کے مستقبل کا بھی سوال ہے ۔ایک بار بھروسہ اٹھ گیاتو دوبارہ قائم کرنا آسان نہیں ہوگا۔
[email protected]