مربوط صحتی حل کیلئے طب یونانی میں جدید اختراعات کی ضرورت: ڈاکٹر خالد اختر علیگ

0

ڈاکٹر خالد اختر علیگ

مربوط صحت نظام (Integrative Health System)مریضوں کی جامع نگہداشت کے لیے ایک امید کی کرن ہے، جو مختلف طبی نظاموں جیسے ایلوپیتھی، یونانی، آیوروید اور یوگا کو یکجا کرکے مؤثر علاج فراہم کرتا ہے۔ وزارتِ آیوش اور آئی سی ایم آر کے کلینکل تجربات اس بات کی سائنسی توثیق کے لیے اہم سنگِ میل ہیں کہ یہ امتزاج قومی سطح پر بیماریوں کے علاج میں کتنا کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ انقلابی اقدام مشترکہ طریقۂ علاج کی افادیت کو سمجھنے کیلئے ایک اہم موڑ ہے جو اس ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ صحت کے شعبے میں ایک مربوط اور شواہد پر مبنی طریقہ اپنایا جائے۔ اس کا بنیادی مقصد کسی ایک بیماری یا علامت کا علاج کرنے کے بجائے مریض کے جسم، دماغ اور روح کو ایک اکائی کے طور پر دیکھنا اور اس کی مکمل صحت کو بحال کرنا ہے۔ اس طریقے سے نہ صرف زیادہ ذاتی اور جامع علاج فراہم کیا جاتا ہے بلکہ یہ مریض کی صحت کو بہتر بنانے کا ایک دیرپا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔یونانی طب، اپنی قدیم حکمت اور مخصوص بنیادوں پر مبنی علاج کے اصولوں کے ساتھ، انسانی صحت کے لیے ایک جامع اور ہمہ گیر نظام فراہم کرتی ہے۔ صدیوں پر محیط یہ طب، نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اور روحانی صحت کو بھی مدنظر رکھتی ہے۔ موجودہ دور میں جہاں صحت کے شعبے کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، یونانی طب اپنی قدیم روایت اور جدید تحقیق کے امتزاج سے صحت مسائل کے حل میں ایک مؤثر کردار ادا کر رہی ہے۔

دائمی اور غیرصحت مند طرز زندگی سے ہونے والی بیماریوں کی تیز رفتاری اور ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں جنم لینے والے مسائل نے انسانیت کو سخت دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ ایسے میں یونانی طب، اپنے مربوط اور ہمہ جہتی علاج کے ذریعے، نہ صرف بیماریوں کا علاج بلکہ صحت کے فروغ اور بیماریوں کی روک تھام کے لیے بھی ایک قابل اعتماد حل پیش کرتی ہے۔یونانی طب کے اصولوں میں اخلاط، مزاج اور تدبیر جیسے عوامل بنیادی حیثیت رکھتے ہیں، جو ہر فرد کے لیے مخصوص اور انفرادی علاج کا تعین کرتے ہیں۔ یہ طب صحت مند زندگی کے ایسے اصولوں کو اپنانے پربھی زور دیتی ہے، جن میں متوازن غذا، جسمانی ورزش، ذہنی سکون اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگ زندگی شامل ہیں۔یونانی طب کا مقصد صرف بیماریوں کا علاج نہیں بلکہ صحت مند زندگی کے اصولوں کو فروغ دینا ہے۔ یہ طب زندگی کے ہر پہلو میں توازن اور اعتدال پیدا کرتی ہے، جو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف، خاص طور پر صحت مند زندگی اور فلاح و بہبود کے ہدف کی تکمیل میں معاون ہے۔عالمی سطح پر صحت کے شعبے میں یونانی طب کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ضروری ہے کہ اس کے اصولوں اور علاج کے طریقوں کو جدید سائنسی تحقیق کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے۔ یونانی طب میں نئی اختراعات کی جائیں، اس کے مختلف پہلوؤںکو آشکار کیا جائے اور اس کے ذریعے مربوط صحت کے حل کو پیش کیا جائے۔

مثال کے طور پر اس وقت شخصی یا ذاتی علاج یا پرسنلائزڈ میڈیسن کا بہت شہرہ سننے میں آرہاہے ،طب یونانی کی خصوصیت ہی اس کے مزاج پر مبنی علاج ہے۔طب یونانی میں مزاج کی جو چار قسمیں بتائی گئی ہیں ،ضرورت ہے کہ ان کی شناخت کے لیے جینیاتی تجزیہ کا استعمال کیا جائے تاکہ ان کے لیے مخصوص جڑی بوٹیوں کے ذریعے علاج اور طرزِ زندگی میں تبدیلی کی سفارشات کے ذریعے علاج کو مؤثر بنایا جاسکے، یونانی طب اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ذاتی علاج کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔ مصنوعی ذہانت(AI) اور مشین لرننگ(ML) کی مدد سے صحت کے ماہرین بڑے ڈیٹا سیٹس کا تجزیہ کرسکتے ہیں تاکہ انفرادی صحت کے رجحانات، جینیاتی عوامل اور طرزِ زندگی کے انتخاب کو سمجھا جاسکے۔ یہ طریقہ یونانی طب کے شخصی نگہداشت کے اصولوں سے ہم آہنگ ہے، جس سے علاج کو زیادہ مؤثر بنایا جاسکتا ہے۔یونانی علاج کے مالیکیولر میکانزم کو سمجھنے اور بیماری کی پیش گوئی و علاج کی نگرانی کے لیے اوومکس ٹیکنالوجی جیسے جینومکس، پروٹیومکس اور میٹابولومکس کو ممکنہ بایومارکرز کی شناخت میں شامل کیا جا ئے۔اسی طرح نینو ٹیکنالوجی جیسی جدید تکنیک کا استعمال یونانی مرکبات کو نئی زندگی بخش سکتا ہے جو جڑی بوٹیوں کے اجزاء کی تاثیر کو جدید علاج کے لیے مزید مو ثر بناتی ہے۔
آج نفسیاتی یاذہنی صحت کے مسائل دنیا بھر میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں جو ایک سنگین چیلنج بن چکے ہیں۔ یونانی طب اپنے منفرد اصولوں، یعنی اسبابِ ستہ ضروریہ کے ذریعے، ذہنی سکون اور صحت کو بحال کرنے کا ایک مؤثر نظام پیش کرتی ہے۔ اس میں حرکت و سکون نفسانی اور نوم و یقظہ جیسے عوامل کے ذریعے تعدیل روح کو برقرار رکھا جاتا ہے، جو ذہنی امراض سے بچاؤ کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔یونانی طب میں متعدد مفردات اور مرکبات پر مبنی ادویات موجود ہیں، جیسے مسکّنات، مفرّحات، مبردات، اور تقویتِ دماغ، جو ڈیمنشیا، بے خوابی، سردرد اور ڈپریشن جیسے امراض کے علاج میں مددگار ہیں۔ اس جامع نظام کے ذریعے نہ صرف نفسیاتی بیماریوں کا علاج ممکن ہے بلکہ صحت کی بحالی اور حفاظت بھی یقینی بنائی جاتی ہے۔غیر متوازن غذا بھی ہماری زندگی میں ایک مسئلہ کی صورت میں موجود ہے ،جس سے مختلف قسم کے امراض پیدا ہورہے ہیں ،یونانی طب میں غذا کو علاج کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ جدید تحقیق کے ذریعے یونانی غذا کے اصولوں کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، جو متوازن غذائیت کے ذریعے صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ٹیکنالوجی سے تقویت یافتہ ڈیجیٹل ہیلتھ پلیٹ فارمز یونانی اور جدید طب کو یکجا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جہاں شواہد پر مبنی طبی علم اور یونانی بصیرت کو یکجا کر کے جامع صحت کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں صحت کی سہولت تک رسائی مشکل ہے، ٹیلی میڈیسن جغرافیائی رکاوٹوں کو ختم کرنے کا اہم ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے۔ ٹیلی میڈیسن میں یونانی شمولیت سے ذاتی نوعیت کے مشورے اور صحت کے حل فراہم کیے جا سکتے ہیں، جبکہ ورچوئل ریئلٹی اور پہننے کے قابل ڈیوائسزکا استعمال مریضوں کی نگرانی اور ان کے علاج کے نتائج بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔علاج بالتدبیر یونانی طب میں ایک ہمہ جہت طریقہ ہے، جو طرزِ زندگی میں تبدیلی، غذائی اصلاحات، اور دلک، حجامہ اور ورزش جیسی تدابیر کے ذریعے بیماریوں کی روک تھام اور علاج پر زور دیتا ہے، حالیہ تحقیق اور ٹیکنالوجی نے ان تکنیکوں کو مزید مؤثر بنایا ہے، اسے مزید کا رآمد بنایا جاسکتاہے۔

یہ حقیقت ہے کہ یونانی طب میں جدید تحقیق اور جدت کے امتزاج سے نہ صرف اس قدیم طبی نظام کو ایک نئی جہت دی جا سکتی ہے بلکہ یہ عالمی مربوط صحتی ماڈلس میں ایک نمایاں مقام حاصل کرسکتا ہے۔ موجودہ دور میں صحت کے مسائل کے جامع حل کے لیے یونانی طب کے تحقیقاتی پہلوؤں کو مزید فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔شواہد پر مبنی تحقیق یونانی طب کی عالمی سطح پر قبولیت کا اہم ذریعہ بن سکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کے اثرات کو سائنسی معیارات پر جانچنے کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ یہ نظام عالمی صحت کے مسائل کے حل میں مؤثر کردار ادا کر سکے۔

(مضمون نگارمعالج اور آزاد کالم نویس ہیں ،وہ حیات یونانی میڈیکل کالج-اسپتال سے وابستہ ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS