مرکزی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے آج سے 4سال قبل ایک جلسہ میں اس عزم کا اعلان کیاتھا کہ 2022تک ملک کو نکسل واد اور دہشت گردی سے پاک کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی جس نئے ہندوستان کی تعمیر کاخواب دیکھ رہی ہے، اس کی تعبیر نزدیک آگئی ہے۔ نکسل واد اور ہر طرح کی تخریبی و ملک دشمن کارروائیوں کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے کا عمل شروع کردیاگیا ہے اور بہت جلد نکسلیوں کو منھ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ وزیردفاع کا یہ بلندبانگ دعویٰ زمین پر نہیں اترسکا۔ 2022 آنے میں فقط 8مہینے باقی ہیں اور نکسل واد ختم ہونے کے بجائے اپنی جڑیں مضبوط کرچکا ہے۔ملک کی داخلی سلامتی کو لاحق خطرات روزبروز بڑھتے جارہے ہیں۔
چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں جوانوں پر ہونے والا نکسلی حملہ اس کی بدترین مثال ہے۔اس حملہ میں 24جوان شہید اور تیس سے زیادہ جوان زخمی ہوکر موت اور زندگی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ نکسلیوں کے اس حملہ نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کررکھ د یا ہے، ایسا لگ رہاہے کہ نکسل واد ملک کی داخلی سلامتی اور تحفظ کیلئے ناسور بن گیاہے۔فقط دس دنوں کے دوران نکسلیوں کا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔پہلاحملہ23مارچ کو چھتیس گڑھ کے نکسل متاثرہ نارائن پور ضلع میںہواتھا جس میں نکسلیوں نے سی آر پی ایف کے جوانوں سے بھری ہوئی بس کو آئی ای ای ڈی بلاسٹ سے اڑا دیا تھا۔اس بزدلانہ حملہ میں پانچ جوان ہلاک اور 14 سے زیادہ شدید مجروح ہوئے تھے۔نکسلیو ں کا یہ حملہ ملکی سلامتی کیلئے انتہائی خطرناک ہے اور ان کے بڑھتے حوصلوں کی نشاندہی کررہاہے۔لیکن حکومت ان کا صفایا کرنے کے بجائے ان سے بات چیت اور مذاکرات کے دام میں الجھ رہی ہے۔ 17مارچ کو نکسلیوں نے چھتیس گڑھ کے مختلف علاقوں میں پوسٹر چسپاں کرکے ریاستی حکومت سے مشروط بات چیت کا عندیہ دیاتھا اورعوام کی بھلائی کیلئے اسلحہ چھوڑنے کی خاطر اپنی تین شرطیں رکھی تھیں جن میں جیلوں میں بند ان کے لیڈروں کو بلا شرط رہا کرنا، علاقہ سے مسلح افواج کوہٹانا اور مائونواز تنظیموں پر لگی پابندی ختم کرنا شامل تھا۔ حکومت نکسلیوں کی امن مذاکرات کی تجویز پر غور وخوض ہی کرتی رہ گئی اور ٹھیک ایک ہفتہ بعد ہی23مارچ اورپھر4اپریل کو نکسلیوں نے جوانوں پر دہشت گردانہ حملہ کردیا۔
نکسلیوں کی اس خونیں کارروائی سے صاف ظاہر ہے کہ ان کے امن مذاکرات کی تجویز حکومت کو دھوکہ میں رکھنے کیلئے تھی، ایک طرف وہ حکومت کو اطمینان دلارہے تھے اور دوسری جانب اپنی طاقت اور برتری کا مظاہرہ کرنے کیلئے دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں مصروف رہے اوراس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک بھی پہنچادیا۔امن مذاکرات کی تجویز کے بعد حکومت کا مطمئن ہوکر بیٹھ جانا اور نکسلیوں پر بھروسہ کرلینا انتہائی احمقانہ ثابت ہوا۔
نکسلیوں کا حملہ یہ بھی بتارہاہے کہ ان کے خلاف حکومت کی جانب سے چلایا جانے والا ’وسیع پیمانہ کا آپریشن‘بھی ناکامی سے دوچار ہورہا ہے۔اطلاعات بتاتی ہیں کہ ان حملوں سے 20دن قبل ہی سیٹلائٹ اور ڈرون کیمروں سے لی جانے والی تصاویر سے یہ پتہ چل گیاتھا کہ علاقہ میں نکسلیوں کی بھاری تعداد سرگرم ہے جس کے بعد سی آر پی ایف کے اعلیٰ ترین حکام چھتیس گڑھ کے جگدل پور، رائے پورا ور بیجاپور میں خیمہ زن ہوگئے۔اس کے باوجود نکسلیوں کا حملہ کامیاب ہوا اور انہوں نے700جوانوں کو گھیر کرا ن پر تابڑ توڑ گولیاں برسائیں جس کی وجہ سے ملک نے اپنے22سپوت کھودیے۔ اتنی بڑی تعداد میں جوانوں کی ہلاکت ’وسیع پیمانہ کے آپریشن‘کی ناقص ترین منصوبہ بندی کا مظہر ہے۔اس کے ساتھ ہی اس حملہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نکسلیوں کو سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کی مکمل خبر رہتی ہے اور وہ اس کا بروقت فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں۔
بقول وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بھارتیہ جنتاپارٹی جس نئے ہندوستان کی تعمیر کا دعویٰ کررہی ہے، اس کے مطابق ملک سے اب تک نکسل واد کا خاتمہ ہوجاناچاہیے تھا مگر ہوا اس کے برعکس ہے۔ نکسلیوں کے بجائے ملکی سیاست سے ا پوزیشن کو ختم کرنے پر زور دیاگیا اور حکومت نے اپنی پوری طاقت اسی میں صرف کردی۔ لیکن اب وقت آگیا ہے کہ حکومت ملک کی داخلی سلامتی کیلئے چیلنج بننے والے نکسلی عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔
سکیورٹی فورسز کے مقابلے میں نکسلیوں کی کامیابی ملک کیلئے سوہان روح بنتی جارہی ہے اورعوام کی اب یہ خواہش ہے کہ ملکی قیادت جوانوں کی شہادت پرتعزیت، خراج عقیدت اور امداد کی یقین دہانی سے آگے بڑھ کر ملک سے نکسلیوں کے خاتمہ کی کارروائی اور اس کیلئے پرزور آپریشن اور مہم چلائے۔
[email protected]
چھتیس گڑھ میں نکسلی حملہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS