مومن فہیم احمد عبدالباری
اعلیٰ اور پروفیشنل تعلیم کے حصول میں ایک بہت اہم بات جو طلبہ اور والدین و سرپرست کو یاد رکھنی چاہیے وہ ’اداروں کا انتخاب‘ ہے۔ انٹر میڈیٹ یا بارہویں جماعت کے بعد کئی اہم پروفیشنل کورسیس ہیں جن کے لیے ملک کے طول و عرض میں تعلیمی اداروں کا ایک جال سا بچھا ہے لیکن گذشہ برسوں کے تجزیے میں ایک بات سامنے آئی ہے کہ صرف کسی تعلیمی ادارے سے ڈگری حاصل کرلینا اور ڈگری کے ساتھ درکار صلاحیت اور قابلیت کا حامل ہونا الگ چیزیں ہیں۔ بالخصوص انجینئرنگ ، انتظامیہ (مینجمنٹ) ، قانون وغیرہ ایسے کورسیس ہیں جن کے لیے ریاستی اور علاقائی سطح پر تعلیمی اداروں کا جال بچھا ہوا ہے اور ان میں سے بیشتر تعلیمی ادارے مختلف سہولیات ، مراعات کا دعویٰ بھی کرتے ہیں لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے۔ مثال کے طور پر شعبہ انجینئرنگ میں گذشتہ کئی برسوں سے ہزاروں نشستیں پُر نہیں ہورہی ہیں، انتظامیہ کے شعبے میں بھی تقریباً یہی حال ہے ، بعض ادارے ریگولر بی اے اور بی کام میں داخلہ لینے کے متمنی کم مارکس حاصل کرنے والے طلبہ کو دانستہ بی ایم ایس (بیچلر ان مینجمنٹ اسٹڈیز) میں داخلہ لینے پر مجبور کرتے ہیں اور آئندہ ان طلبہ کا کیا حال ہوتا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔ شعبہ قانون کو اس لحاظ سے استثنیٰ حاصل ہے کہ عموماً ایل ایل بی (بارہویں یا گریجویشن کے بعد) میں داخلہ کے متمنی طلبہ پہلے سے ذہنی طور پر اس شعبہ کے لیے تیار ہوتے ہیں اس لیے ابھی ان اداروں میں یہ صورتحال نہیں ہے لیکن اس شعبہ میں بھی اس بات کا دھیان رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ وکالت جیسے اہم پروفیشن کی تعلیم ایسے اداروں سے حاصل کی جائے کہ ڈگری کے حصول کے ساتھ قابلیت اور صلاحیت میں بھی اضافہ ہو۔
قانون کی تعلیم کے حصول کے لیے ہمارے ملک میں ریاستی یونیورسٹیزکے ملحقہ کالجیز، ڈیمڈ یا پرائیویٹ یونیورسٹیز کے ذریعے یا پھر نیشنل لاء یونیورسٹیز سے بارہویں کے بعد پانچ برسوں پر مشتمل انٹیگریٹیڈ ایل ایل بی کیا جاسکتا ہے مزید لاء گویجویٹس، ماسٹرس(ایل ایل ایم) میں داخلہ لے سکتے ہیں۔
نیشنل لاء یونیورسٹیز کا اشتراک (Consortium)
ہمارے ملک کی جملہ نیشنل لاء یونیورسٹیز میں سے بائیس (نیشنل لاء یونیورسٹی -دہلی کو چھوڑ کر) یونیورسٹیز کا اشتراک ہے جو بارہویں کے بعد پانچ سالہ انٹیگریٹیڈ ایل ایل بی کورس کے لیے اپنا ایک مشترکہ اہلیتی امتحان جسے کامن لاء ایڈمیشن ٹیسٹ (CLAT) کہا جاتا ہے، منعقد کرتی ہیں۔ جبکہ نیشنل لاء یونیورسٹی -دہلی اپنا علاحدہ اہلیتی امتحان منعقد کرتی ہے جسے ’آل انڈیا لاء انٹرنس ٹیسٹ(AILET)‘کہتے ہیں۔ ان یونیورسٹیز کے اشتراک کو Consortium of National Law Universities کہتے ہیں۔ اس میں بنگلورو، نلسار،حیدرآباد، بھوپال، کولکتہ، جودھپور، رائے پور، گاندھی نگر، لکھنؤ، پنجاب، پٹنہ، کوچی ، اوڈیشہ، رانچی، آسام، وشاکھا پٹنم، تری چراپلی، ممبئی، ناگپور، اورنگ آباد،شملہ ، جبلپور، ہریانہ میں واقع نیشنل لاء یونیورسٹیز شامل ہیں۔
کامن لاء ایڈمشن ٹیسٹ ۲۰۲۳ء :مذکورہ بالا قومی سطح کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیز میں داخلہ حاصل کرنے کا ذریعہ ان کا مشترکہ اہلیتی امتحان ’کامن لاء ایڈمشن ٹیسٹ (CLAT 2023)‘ ہے۔ امسال کے لیے انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ داخلوں کے لیے اہلیتی امتحان کے فارم بھرنے کا آغاز ۸؍اگست ۲۰۲۲ء سے ہوچکا ہے۔اہلیتی امتحان ۱۸؍دسمبر ۲۰۲۲ء کو ہوگا۔ جبکہ فارم بھرنے کی آخری تاریخ ۱۳؍نومبر ۲۰۲۲ء ہے۔
CLAT 2022 کا شیڈول
درخواست کی ابتدائی و آخری تاریخ :۸؍اگست ۲۰۲۲ء تا ۱۳؍ نومبر ۲۰۲۲ء
اہلیتی امتحان CLATکی تاریخ: ۱۸؍دسمبر ۲۰۲۲ء دوپہر ۲ تا ۴ بجے (آف لائن موڈ )
درخواست اور فیس بھرنے کا طریقہ کار:صرف آن لائن
فیس: (جنرل، اوبی سی، معذور، این آر آئی کے لیے) :4000 روپئے
فیس: (ایس ٹی، ایس سی ، بی پی ایل امیدواروں کے لیے ):3500روپئے
ویب سائٹ : consortiumofnlus.ac.in
اس اہلیتی امتحان کا فارم اور امتحان کی فیس صرف آن لائن ہی بھرنا ہے ۔ طلبہ آخری تاریخ کا انتظار نہ کرتے ہوئے ویب سائٹ پر جائیں ، ہدایات کا بغور مطالعہ کریں، ضروری دستاویزات (فوٹو، دستخط ، ذات ،معذوری اور درکار دیگر دستاویزات ) کو پہلے سے اسکین کرلیں۔ امیدوا رکا ای میل آئی، موبائیل نمبر لازمی ہے اس لیے ای میل آئی ڈی اور موبائیل ذاتی ہو تو بہتر ہے۔
درکارتعلیمی اہلیت (Eligibility):کلیٹ۲۰۲۳ء میں شرکت کے لیے امیدوار کی عمر کی کوئی حد نہیںہے۔ بارہویں یا اس کے مساوی امتحان میں جنرل،اوبی سی، معذور، این آر آئی امیدواروں کا 45% جبکہ ایس سی ، ایس ٹی امیدواروں کا 40% مارکس ہونا لازمی ہے۔ بارہویں میں زیر تعلیم طلبہ بھی درخواست دے سکتے ہیں لیکن داخلہ کے وقت ان کا نتیجہ درکار اہلیت کے مطابق ہونا چاہیے۔
نصاب اور رہنمائی (Syllabus and Guide)
قانون کی تعلیم کے لیے درکار صلاحیتوں میں ادراک، فہم (Comprehension) اور توجیحی اہلیت (Reasoning Ability) اہم ہیں۔ اہلیتی امتحان کا پرچہ انہی نکات کو ذہن میں رکھ کر ترتیب دیا جاتا ہے۔ پرچہ پانچ ضمنی حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ جن میں انگریزی زبان(English Language)، حالات حاضرہ بشمول عام معلومات(Current Affairs including General Knowledge)، قانونی توجیحات(Legal Reasoning)، منطقی توجیحات (Logical Reasoning)، مقداری تکنیک (Quantitative Techniques)شامل ہیں۔ انگریز ی کے حصے میں دیے گئے اقتباس کی سطح بارہویں جبکہ منطقی اور مقداری تکنینوں کے سوالات ایس ایس سی کی سطح کے ہوںگے۔ قانونی توجیحات کے سوالات کے لیے امیدوار کو قانونی معلومات ہونا ضروری نہیں ہے اس حصے میں دیے گئے اقتباس کی بنیاد پر امیدوار کو قانونی رائے قائم کرنا مقصود ہے۔
اہلیتی امتحان – مارکس ، دورانیہ اور منفی مارکنگ:اہلیتی امتحان کا پرچہ دو گھنٹے کے دورانیے پر مشتمل ہوگا جس میں کل 150سوالات ہوں گے ہر سوال کثیر متبادل جوابات (Multiple Choice Question)پر مبنی ہوگا۔ ایک چوتھائی 0.25) )منفی مارکنگ ہوگی یعنی چار غلط جوابات پر ایک نمبرنفی کیا جائے گا۔
اہلیتی امتحان کی تیاری:یہ اہلیتی امتحان قومی سطح کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیز میں داخلہ کا پروانہ ہے اس لیے اس امتحان کی تیاری اور اچھے نمبرات حاصل کرناپیش نظر ہونا چاہیے۔ اس کی تیاری کے لیے کنثورٹیم کی جانب سے امیدواروںکو پرچہ کی رہنمائی، نمونہ کا پرچہ ، آن لائن مشق کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ امیدوار فارم مکمل بھرنے کے بعد ویب سائٹ سے استفادہ کرتے رہیں اس کے علاوہ بھی نصاب کو ذہن میں رکھ کر بازار میں دستیاب اسٹڈی مٹیریل سے تیاری کریں۔ سوالیہ پرچے کی مارکنگ اسکیم، سوالات کی تعداد، نمونہ کا پرچہ اور دیگر رہنمائی کے لیے امیدوار ویب سائٹ consortiumofnlus.ac.in سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
یکساں نمبرات حاصل ہونے پر !:کئی امیدواروں کو مساوی نمبرات حاصل ہونے پر رینکنگ کے لیے قانونی توجیحات میں حاصل کردہ نمبرات، زیادہ عمر اور کمپیوٹر سے قرعہ اندازی کا طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ اس لیے بھی طلبہ کو زیادہ سے زیادہ مارکس حاصل کرنے کے لیے اچھی تیاری کی ضرورت ہے۔
تعلیمی اداروں کے ذمہ داران سے درخواست !:ہمارے کئی تعلیمی اداروں میں ذہین طلبہ جن کا رجحان شعبہ قانون کی جانب ہو انھیں اس امتحان میں شرکت کی ترغیب دی جاسکتی ہے۔ ادارہ جاتی سطح پر اگر ایسے طلبہ کی نشاندہی کی جائے اور ان کی مناسب رہنمائی خاص طور پر انگریزی زباندانی، منطقی سوالات، حالات حاضرہ و عام معلومات وغیرہ ، تو ایسے طلبہ کے لیے ان امتحانات میں کامیابی کچھ مشکل نہیں ہے۔ بالخصوص انگریزی ذریعہ تعلیم کے اداروں کو اس ضمن میں پیش رفت کرنی چاہیے۔ اس اشتراک میں شامل لاء اسکولس میں ہر ادارے میں 80تا100نشستیں ہیں ملک میںتقریباً 2000 نشستوں میں ہماری تعداد خال خال نظر آتی ہے کیونکہ بیشتر افراد کو اس ضمن میں معلومات ہی نہیں ہے جبکہ یہ ایک انتہائی اہم شعبہ ہے جہاں ہماری نمائندگی کی اشد ضرورت ہے۔
’ نیشنل لاء یونیورسٹیز ‘ملک میں قانون کی تعلیم کے اعلیٰ ترین ادارے
ملک میں قانون کی اعلیٰ تعلیم کے لیے بائیس لاء یونیورسٹیز کے مشترکہ داخلہ امتحان CLAT 2023 کا اعلان ہوچکا ہے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS