اٹلی کی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد شربت گلہ نے اٹلی کی حکومت سے پناہ کی درخواست کی تھی۔ اٹلی کے وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، ”افغان شہری شربت گلہ روم پہنچ گئی ہیں۔‘‘اطالوی حکومت کی جانب سے گلہ کو اٹلی پہنچائے جانے کا عمل افغان شہریوں کو افغانستان سے باحفاظت اٹلی پہنچانے کے مشن کا حصہ ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہزاروں افغان شہریوں کو بیرون ملک پہنچایا گیا ہے۔ عالمی برادری کے مطابق کئی شہریوں کے لیے افغانستان اب بھی غیر محفوظ ہے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ایسے افراد کو قتل کیا جا رہا ہے جو طالبان مخالف تھے یا غیر ملکی افواج یا غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ وابستہ تھے۔ اس کے علاوہ بڑھتی غربت، خوراک کی کمی اور خشک سالی کے باعث بھی کئی افغان شہری ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ شربت گلہ عالمی سطح پر اس وقت جانے جانی لگی تھیں جب سن 1985 میں نیشنل جیوگرافک کے سرورق پر ان کی تصویر شائع ہوئی تھی۔ اس وقت شربت گلہ بارہ سال کی تھیں اور وہ پاکستان کے ایک مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر تھیں۔ شربت گلہ کی اس تصویر سے افغان مہاجرین کی حالت زار عالمی سطح پر سامنے آئے تھی۔ سن 1979ء میں سویت یونین کی افغانستان پر مداخلت کے بعد لاکھوں افغان شہریوں نے بطور مہاجرین پاکستان میں پناہ حاصل کی تھی۔ فوٹو گرافر مک کری کی لی گئی اس تصویر کے بعد شربت گلہ کو افغانستان کی ‘مونا لیزا‘ بھی قرار دیا گیا تھا۔
ب ج، ا ا (ڈی پی اے)