نیپیداو: چین کی سرحد کے قریب شمال مشرقی میانمار میں بے گھر افراد کے کیمپ پر توپ خانہ حملے میں کئی بچوں سمیت کم از کم 29 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیمپ کاچن انڈیپینڈنس آرگنائزیشن (کے آئی او) کے زیر کنٹرول علاقے میں ہے۔ کے آئی او کئی نسلی باغی گروہوں میں سے ایک ہے جو کئی دہائیوں سے خود مختاری کے لیے لڑ رہے ہیں۔
کے آئی او کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام شہری تھے۔ کاچن ریاست میں 63 سال سے جاری تنازعے میں یہ سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے۔
کاچن کے حکام کا کہنا ہے کہ فوجی حکومت سے لڑنے والے دیگر باغی گروپوں کے درمیان کاچن کی بڑھتی ہوئی حمایت کی وجہ سے مسلح حملہ آوروں نے پچھلے کچھ برسوں میں کے آئی او کے زیر انتظام علاقوں پر حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔
میانمار میں، 2021 میں فوجی بغاوت کے ذریعے ملک کی منتخب حکومت کو معزول کرنے کے بعد ملک کا بیشتر حصہ وسیع پیمانے پر خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے۔ اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے، فوج نے حزب اختلاف کے زیر کنٹرول قصبوں اور دیہاتوں کے خلاف ہوائی حملوں کا تیزی سے استعمال کیا ہے۔
جلاوطن قومی اتحاد حکومت (این یو جی) نے کیمپ پر حملے کے لیے جنتا کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے اسے ‘جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرائم’ قرار دیا ہے۔ جنٹا کے ترجمان میجر جنرل زو من تون نے اس بات کی تردید کی کہ حملے کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فوج نے علاقے میں کوئی کارروائی نہیں کی ہے اور کہا کہ یہ حادثہ ‘شاید’ ذخیرہ شدہ دھماکہ خیز مواد کی وجہ سے ہوا ہے۔
مقامی میڈیا کی طرف سے شیئر کی گئی تصاویر میں ملبے سے لاشیں نکالی جا رہی ہیں اور قریب ہی درجنوں باڈی بیگ پڑے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیئے: ترکی، اسرائیل فلسطین تنازع میں ثالثی کے لیے تیار
یہ حملہ پیر کی رات دیر گئے بے گھر افراد کے لیے لائزا کے مضافات میں مونگ لائی فارم کیمپ میں جو چینی سرحد پر وقع شہر ہے اور جہاں کے آئی او کا ہیڈکوارٹر ہے۔
کے آئی او حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ نصف شب کے قریب کیمپ کے کچھ حصے زور دار دھماکوں سے تباہ ہو گئے۔ اس کے بعد کی فوٹیج میں کئی مکانات تباہ اور بڑی تعداد میں ہلاکتوں کو دکھایا گیا ہے۔