لکھنو (ایجنسی):مظفرنگر فساد معاملے میں یوگی حکومت نے بی جے پی سیاستدانوں کے خلاف عائد الزامات کے مقدمات واپس لیے تھے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی تفتیش ہوگی۔ سپریم کورٹ نے جس عرضی پر سنوائی کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیا ہے، وہ عرضی بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیا ئے نے 2016میں داخل کی تھی۔ جرائم کے معاملات کا سامنا کرنے والے سیاستدانوں کو متاثر کرنے والی ایک اہم ہدایت میں سپریم کورٹ نے منگل کو ریاستی استغاثہ کی طاقت کو کم کردیا ہے اور کہا ہے کہ قانون سازوں کے خلاف ضابطہ فوجداری (سی آرپی سی) کے تحت استغاثہ کو ہائی کورٹ کی اجازت کے بغیر واپس نہیں لے سکتے ہیں۔
چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس ونت سرن اور سریہ کانت کے بینچ نے مرکزی سرکاراور سی بی آئی جیسی ایجنسیوں کے ذریعہ اسٹیٹس رپورٹ دائر نہیں کرنے پر ناراضی کا اظہارکیاہے اور تنبیہ کی کہ لیڈروں کے خلاف درج معاملات کی نگرانی کے لیے ہائی کورٹ میں ایک خصوصی بینچ کا قیام کیا جائے گا۔ مسٹراشونی کمار کی عرضی پر بات چیت کرتے ہوئے کئی قانونی باتوں کی ہدایت مرکز اور ریاستی حکومت کودی گئی۔
واضح رہے کہ عدالت کی معاونت کے لیے مقر ر سینر وکیل وجے ہنساریا نے ان میڈیا رپورٹس کا ذکر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اتر پردیش، اترا کھنڈ، مہاراشٹراور کرناٹک جیسی ریاستوں میں سی بی آئی کی دفعہ 321کے استعمال سے لیڈروں کے خلاف درج جرائم کے معاملات کو واپس لینے کی درخواست کی گئی تھی۔ یہ دفعہ استغاثوں کو معاملہ واپس لینے کا جواز دیتی ہے۔ مذکورہ پورٹ میں کہا گیا ہے کہ اترپردیش حکومت سنگیت سوم(میرٹھ سردھنا،ایم ایل اے) سریش رانا(تھانہ بھون ایم ایل اے)، کپل دیو(مظفر نگر صدر ایم ایل اے)اور نیتری سادھوی پراچی کے خلاف استغاثہ واپس لینے کی درخواست کررہی ہے۔ استغاثہ کی واپسی کے معاملے یوپی حکومت کا رویہ مشکوک ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ نے کہا کہ یوگی حکومت کے خلاف کارروائی ہوگی۔
مظفر نگر: ملزموں کے معاملے میں یوگی حکومت کا رویہ مشکوک، سپریم کورٹ نے دیا کاررائی کا اشارہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS