محمد مستقیم ندوی
چمنستان انسانیت کا چپہ چپہ،غنچہ غنچہ، بوٹہ بوٹہ،پتہ پتہ اپنے آپ میں ایک دنیا آباد کیئے ہوئے ہیں۔ہر کلی ایک انجمن اور ہر شاخ ایک کہکشاں ہے۔ اس کا گوشہ گوشہ یکتا ہے۔قدرت نے اسے نزاکت لطافت اور بانکپن کے ساتھ وجود بخشا ہے۔ رحمت کے نت نئے گل دستے شب و روز اس کے استقبال کے لئے تیار ہوتے رہتے ہیں۔نظرکرم کے موتی جب اس میں جڑتے ہیں اور انوار الہی کے قطرے جب ان پر پڑتے ہیں توایسا منظر پیش کرتے ہیں کہ فرشتے بھی اس لمحہ کے انتظار میں راہ دیکھنے لگتے ہیں۔اسی لئے ایک انسان کی جان کی قیمت پوری انسانیت قرار دی گئی ہے اورایک انسان کی حیات نوع انسانی کی حیات ۔
ہائے کسی کا دل دکھے، رب سے توبہ توبہ۔صحابی رسول حضرت عبادہ بن صامت دور نبوی کاایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے آپ کے چہرۂ انور پر مسرت کے اثار نمایاں تھے ،تاکہ لوگوں کو شب قدر کی خوشخبری سنا دیں۔ در ایں اثناء دیکھاکہ دو لوگ آپس میں جھگڑ رہے ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس لئے آیا تھا کہ تمہیں شب قدر کی اطلاع دے دوں مگر فلاں فلاں شخص میں جھگڑا ہو رہا تھا جس کی وجہ سے اس کی تعیین اٹھا لی گئی۔
عبرت کا مقام ہے کہ معمولی جھگڑے کی وجہ سے ہزار مہینوں کی نیکی اور بھلائی سے افضل رات کی جان کاری سے امت محروم ہو گئی۔ہم اپنے معاشرے پر نگاہ ڈالیںآپسی جھگڑے جیسی مہلک وبا میں ہر چھوٹا بڑا مبتلا ہے۔غورکریں اس کے نتیجے میں نہ معلوم اللہ کی کتنی رحمتوں اور برکتوں سے ہم محروم ہو جاتے ہیں جو ہمارے قریب ترآ کر واپس چلی جاتی ہیں۔ کھوکھلے معاشرے میں ہر سو مایوسی ہی مایوسی اور ہو کا عالم ہے۔
عبرت کا مقام ہے کہ معمولی جھگڑے کی وجہ سے ہزار مہینوں کی نیکی اور بھلائی سے افضل رات کی جان کاری سے امت محروم ہو گئی۔ہم اپنے معاشرے پر نگاہ ڈالیںآپسی جھگڑے جیسی مہلک وبا میں ہر چھوٹا بڑا مبتلا ہے۔غورکریں اس کے نتیجے میں نہ معلوم اللہ کی کتنی رحمتوں اور برکتوں سے ہم محروم ہو جاتے ہیں جو ہمارے قریب ترآ کر واپس چلی جاتی ہیں۔ کھوکھلے معاشرے میں ہر سو مایوسی ہی مایوسی اور ہو کا عالم ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ آپس کی لڑائی دین کو مونڈنے والی ہے جیسے استرے سے سر کے بال صاف ہو جاتے ہیں‘‘۔آپؐ نے فرمایا’’ مسلمانوں کی آبرو ریزی بدترین اور خبیث ترین سود ہے‘‘۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا’’اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ تم کمزور پڑ جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر سے کام لو اور یقین رکھو اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘(الانفال:46)۔nnn